صحیح بخاری جلد اول :كتاب الجمعة(جمعہ کے مسائل کے بیان میں) : حدیث:-917

كتاب الجمعة
کتاب: جمعہ کے بیان میں
The Book of Al-Jumuah (Friday)
26- بَابُ الْخُطْبَةِ عَلَى الْمِنْبَرِ:
باب: خطبہ منبر پر پڑھنا۔
(26) Chapter. (T o deliver) the Khutba (religious talk) on the pulpit.

وَقَالَ أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَطَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ .
‏‏‏‏ اور انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر خطبہ پڑھا۔

[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:917

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيُّ الْقُرَشِيُّ الْإِسْكَنْدَرَانِيّ ، قَالَ : حَدَّثَنَاأَبُو حَازِمِ بْنُ دِينَارٍ ، أَنَّ رِجَالًا أَتَوْا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ وَقَدِ امْتَرَوْا فِي الْمِنْبَرِ مِمَّ عُودُهُ فَسَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ : وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْرِفُ مِمَّا هُوَ وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ أَوَّلَ يَوْمٍ وُضِعَ وَأَوَّلَ يَوْمٍ جَلَسَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى فُلَانَةَ امْرَأَةٍ قَدْ سَمَّاهَا سَهْلٌ مُرِي غُلَامَكِ النَّجَّارَ أَنْ يَعْمَلَ لِي أَعْوَادًا أَجْلِسُ عَلَيْهِنَّ إِذَا كَلَّمْتُ النَّاسَ ، فَأَمَرَتْهُ فَعَمِلَهَا مِنْ طَرْفَاءِ الْغَابَةِ ثُمَّ جَاءَ بِهَا ، فَأَرْسَلَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِهَا فَوُضِعَتْ هَا هُنَا ، ” ثُمَّ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَيْهَا وَكَبَّرَ وَهُوَ عَلَيْهَا ، ثُمَّ رَكَعَ وَهُوَ عَلَيْهَا ، ثُمَّ نَزَلَ الْقَهْقَرَى فَسَجَدَ فِي أَصْلِ الْمِنْبَرِ ، ثُمَّ عَادَ فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ ، فَقَالَ : أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا صَنَعْتُ هَذَا لِتَأْتَمُّوا وَلِتَعَلَّمُوا صَلَاتِي ” .

. ..حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

917 ـ حدثنا قتيبة بن سعيد، قال حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن بن محمد بن عبد الله بن عبد القاري القرشي الإسكندراني، قال حدثنا أبو حازم بن دينار، أن رجالا، أتوا سهل بن سعد الساعدي، وقد امتروا في المنبر مم عوده فسألوه عن ذلك فقال والله إني لأعرف مما هو، ولقد رأيته أول يوم وضع، وأول يوم جلس عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم أرسل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى فلانة ـ امرأة قد سماها سهل ـ ‏”‏ مري غلامك النجار أن يعمل لي أعوادا أجلس عليهن إذا كلمت الناس ‏”‏‏.‏ فأمرته فعملها من طرفاء الغابة ثم جاء بها، فأرسلت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فأمر بها فوضعت ها هنا، ثم رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى عليها، وكبر وهو عليها، ثم ركع وهو عليها، ثم نزل القهقرى فسجد في أصل المنبر ثم عاد، فلما فرغ أقبل على الناس فقال ‏”‏ أيها الناس إنما صنعت هذا لتأتموا ولتعلموا صلاتي ‏”‏‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]

917 ـ حدثنا قتیبۃ بن سعید، قال حدثنا یعقوب بن عبد الرحمن بن محمد بن عبد اللہ بن عبد القاری القرشی الاسکندرانی، قال حدثنا ابو حازم بن دینار، ان رجالا، اتوا سہل بن سعد الساعدی، وقد امتروا فی المنبر مم عودہ فسالوہ عن ذلک فقال واللہ انی لاعرف مما ہو، ولقد رایتہ اول یوم وضع، واول یوم جلس علیہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ارسل رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم الى فلانۃ ـ امراۃ قد سماہا سہل ـ ‏”‏ مری غلامک النجار ان یعمل لی اعوادا اجلس علیہن اذا کلمت الناس ‏”‏‏.‏ فامرتہ فعملہا من طرفاء الغابۃ ثم جاء بہا، فارسلت الى رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فامر بہا فوضعت ہا ہنا، ثم رایت رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم صلى علیہا، وکبر وہو علیہا، ثم رکع وہو علیہا، ثم نزل القہقرى فسجد فی اصل المنبر ثم عاد، فلما فرغ اقبل على الناس فقال ‏”‏ ایہا الناس انما صنعت ہذا لتاتموا ولتعلموا صلاتی ‏”‏‏.‏

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن بن محمد بن عبداللہ بن عبد القاری قرشی اسکندرانی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوحازم بن دینار نے بیان کیا کہ` کچھ لوگ سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے۔ ان کا آپس میں اس پر اختلاف تھا کہ منبرنبوی علی صاحبہا الصلوۃ والسلام کی لکڑی کس درخت کی تھی۔ اس لیے سعد رضی اللہ عنہ سے اس کے متعلق دریافت کیا گیا آپ نے فرمایا اللہ گواہ ہے میں جانتا ہوں کہ منبرنبوی کس لکڑی کا تھا۔ پہلے دن جب وہ رکھا گیا اور سب سے پہلے جب اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے تو میں اس کو بھی جانتا ہوں۔ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کی فلاں عورت کے پاس جن کا سعد رضی اللہ عنہ نے نام بھی بتایا تھا۔ آدمی بھیجا کہ وہ اپنے بڑھئی غلام سے میرے لیے لکڑی جوڑ دینے کے لیے کہیں۔ تاکہ جب مجھے لوگوں سے کچھ کہنا ہو تو اس پر بیٹھا کروں چنانچہ انہوں نے اپنے غلام سے کہا اور وہ غابہ کے جھاؤ کی لکڑی سے اسے بنا کر لایا۔ انصاری خاتون نے اسے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیج دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے یہاں رکھوایا میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی پر (کھڑے ہو کر) نماز پڑھائی۔ اسی پر کھڑے کھڑے تکبیر کہی۔ اسی پر رکوع کیا۔ پھر الٹے پاؤں لوٹے اور منبر کی جڑ میں سجدہ کیا اور پھر دوبارہ اسی طرح کیا جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں کو خطاب فرمایا۔ لوگو! میں نے یہ اس لیے کیا کہ تم میری پیروی کرو اور میری طرح نماز پڑھنی سیکھ لو۔
حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : یعنی کھڑے کھڑے ان لکڑیوں پر وعظ کہا کروں جب بیٹھنے کی ضرورت ہو تو ان پر بیٹھ جاؤں۔ پس ترجمہ باب نکل آیا بعضوں نے کہا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ حدیث لا کر اس کے دوسرے طریق کی طرف اشارہ کیا جس کو طبرانی نے نکالا کہ آپ نے اس منبر پر خطبہ پڑھا۔ غابہ نامی ایک گاؤں مدینہ کے قریب تھا وہاں جھاؤ کے درخت بہت تھے۔ آپ اس لیے الٹے پاؤں اترے تاکہ منہ قبلہ ہی کی طرف رہے۔ )
 
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Abu Hazim bin Dinar: Some people went to Sahl bin Sa`d As-Sa`idi and told him that they had different opinions regarding the wood of the pulpit. They asked him about it and he said, "By Allah, I know of what wood the pulpit was made, and no doubt I saw it on the very first day when Allah’s Apostle took his seat on it. Allah’s Apostle sent for such and such an Ansari woman (and Sahl mentioned her name) and said to her, ‘Order your slave-carpenter to prepare for me some pieces of wood (i.e. pulpit) on which I may sit at the time of addressing the people.’ So she ordered her slave-carpenter and he made it from the tamarisk of the forest and brought it (to the woman). The woman sent that (pulpit) to Allah’s Apostle who ordered it to be placed here. Then I saw Allah’s Apostle praying on it and then bowed on it. Then he stepped back, got down and prostrated on the ground near the foot of the pulpit and again ascended the pulpit. After finishing the prayer he faced the people and said, ‘I have done this so that you may follow me and learn the way I pray.’ "

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں