صحیح بخاری جلد اول :كتاب صلاة الخوف (نماز خوف کے مسائل کے بیان میں) : حدیث:-942

كتاب صلاة الخوف
کتاب: نماز خوف کا بیان
The Book of Salat-Ul-Khauf (Fear Prayer).

 

1- بَابُ صَلاَةِ الْخَوْفِ:
باب: خوف کی نماز کا بیان۔
(1) Chapter. The Salat-ul-Khauf (fear prayer).

وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى : وَإِذَا ضَرَبْتُمْ فِي الأَرْضِ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنَّ الْكَافِرِينَ كَانُوا لَكُمْ عَدُوًّا مُبِينًا { 101 } وَإِذَا كُنْتَ فِيهِمْ فَأَقَمْتَ لَهُمُ الصَّلاةَ فَلْتَقُمْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ مَعَكَ وَلْيَأْخُذُوا أَسْلِحَتَهُمْ فَإِذَا سَجَدُوا فَلْيَكُونُوا مِنْ وَرَائِكُمْ وَلْتَأْتِ طَائِفَةٌ أُخْرَى لَمْ يُصَلُّوا فَلْيُصَلُّوا مَعَكَ وَلْيَأْخُذُوا حِذْرَهُمْ وَأَسْلِحَتَهُمْ وَدَّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْ تَغْفُلُونَ عَنْ أَسْلِحَتِكُمْ وَأَمْتِعَتِكُمْ فَيَمِيلُونَ عَلَيْكُمْ مَيْلَةً وَاحِدَةً وَلا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِنْ كَانَ بِكُمْ أَذًى مِنْ مَطَرٍ أَوْ كُنْتُمْ مَرْضَى أَنْ تَضَعُوا أَسْلِحَتَكُمْ وَخُذُوا حِذْرَكُمْ إِنَّ اللَّهَ أَعَدَّ لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا مُهِينًا { 102 } سورة النساء آية 101-102 .
‏‏‏‏ اور اللہ پاک نے (سورۃ نساء) میں فرمایا اور جب تم مسافر ہو تو تم پر گناہ نہیں اگر تم نماز کم کر دو۔ فرمان الٰہی «عذابا مهينا‏» تک۔

 

[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:942           

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : سَأَلْتُهُ ، هَلْ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي صَلَاةَ الْخَوْفِ ؟ قَالَ :أَخْبَرَنِي سَالِمٌ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ : ” غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ نَجْدٍ فَوَازَيْنَا الْعَدُوَّ فَصَافَفْنَا لَهُمْ ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي لَنَا فَقَامَتْ طَائِفَةٌ مَعَهُ تُصَلِّي وَأَقْبَلَتْ طَائِفَةٌ عَلَى الْعَدُوِّ وَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَنْ مَعَهُ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ، ثُمَّ انْصَرَفُوا مَكَانَ الطَّائِفَةِ الَّتِي لَمْ تُصَلِّ فَجَاءُوا فَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهِمْ رَكْعَةً وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ، فَقَامَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ فَرَكَعَ لِنَفْسِهِ رَكْعَةً وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ” .

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

942 ـ حدثنا أبو اليمان، قال أخبرنا شعيب، عن الزهري، قال سألته هل صلى النبي صلى الله عليه وسلم يعني صلاة الخوف قال أخبرني سالم أن عبد الله بن عمر ـ رضى الله عنهما ـ قال غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل نجد، فوازينا العدو فصاففنا لهم فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي لنا فقامت طائفة معه تصلي، وأقبلت طائفة على العدو وركع رسول الله صلى الله عليه وسلم بمن معه، وسجد سجدتين، ثم انصرفوا مكان الطائفة التي لم تصل، فجاءوا، فركع رسول الله صلى الله عليه وسلم بهم ركعة، وسجد سجدتين ثم سلم، فقام كل واحد منهم فركع لنفسه ركعة وسجد سجدتين‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]

942 ـ حدثنا ابو الیمان، قال اخبرنا شعیب، عن الزہری، قال سالتہ ہل صلى النبی صلى اللہ علیہ وسلم یعنی صلاۃ الخوف قال اخبرنی سالم ان عبد اللہ بن عمر ـ رضى اللہ عنہما ـ قال غزوت مع رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم قبل نجد، فوازینا العدو فصاففنا لہم فقام رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم یصلی لنا فقامت طائفۃ معہ تصلی، واقبلت طائفۃ على العدو ورکع رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم بمن معہ، وسجد سجدتین، ثم انصرفوا مکان الطائفۃ التی لم تصل، فجاءوا، فرکع رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم بہم رکعۃ، وسجد سجدتین ثم سلم، فقام کل واحد منہم فرکع لنفسہ رکعۃ وسجد سجدتین‏.‏

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی، انہوں نے زہری سے پوچھا کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صلوۃ خوف پڑھی تھی؟ اس پر انہوں نے فرمایا کہ ہمیں سالم نے خبر دی کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بتلایا کہ` میں نجد کی طرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ (ذات الرقاع) میں شریک تھا۔ دشمن سے مقابلہ کے وقت ہم نے صفیں باندھیں۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خوف کی نماز پڑھائی (تو ہم میں سے) ایک جماعت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے میں شریک ہو گئی اور دوسرا گروہ دشمن کے مقابلہ میں کھڑا رہا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اقتداء میں نماز پڑھنے والوں کے ساتھ ایک رکوع اور دو سجدے کئے۔ پھر یہ لوگ لوٹ کر اس جماعت کی جگہ آ گئے جس نے ابھی نماز نہیں پڑھی تھی۔ اب دوسری جماعت آئی۔ ان کے ساتھ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکوع اور دو سجدے کئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر دیا۔ اس گروہ میں سے ہر شخص کھڑا ہوا اور اس نے اکیلے اکیلے ایک رکوع اور دو سجدے ادا کئے۔
حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : نجد لغت میں بلندی کو کہتے ہیں اور عرب میں یہ علاقہ وہ ہے جو تہامہ اور یمن سے لے کر عراق اور شام تک پھیلا ہوا ہے۔جہاد مذکورہ 7 ھ میں بنی غطفان کے کافروں سے ہوا تھا۔ اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ فوج کے دوحصے کئے گئے اور ہر حصہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک ایک رکعت باری باری ادا کی پھر دوسری رکعت انہوں نے اکیلے اکیلے ادا کی۔ بعض روایتوں میں یوں ہے کہ ہر حصہ ایک رکعت پڑھ کر چلا گیا اور جب دوسرا گروہ پوری نماز پڑھ گیا تو یہ گروہ دوبارہ آیا اور ایک رکعت اکیلے اکیلے پڑھ کر سلام پھیرا۔
فٹ پٹ ہو جائیں یعنی بھڑجائیں صف باندھنے کا موقع نہ ملے تو جو جہاں کھڑاہو وہیں نماز پڑھ لے۔ بعضوں نے کہا قیاماًکا لفظ یہاں ( راوی کی طرف سے ) غلط ہے صحیح قائماً ہے اور پوری عبارت یوں ہے اذا اختلطو قائما فانما ھو الذکر والاشارۃ بالراس یعنی جب کافر اور مسلمان لڑائی میں خلط ملط ہو جائیں توصرف زبان سے قرات اور رکوع سجدے کے بدل سر سے اشارہ کرنا کافی ہے ( شرح وحیدی )
قال ابن قدامۃ یجوز ان یصلی صلوۃ الخوف علی کل صفۃ صلاھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال احمد کل حدیث یروی فی ابواب صلوۃ الخوف فالعمل بہ جائز وقال ستۃ اوجہ اوسبعۃ یروی فیھا کلھا جائز۔ ( مرعاۃ المصابیح، ج:2ص:319 ) یعنی ابن قدامہ نے کہا کہ جن جن طریقوں سے خوف کی نماز آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل ہوئی ہے ان سب کے مطابق جیسا موقع ہو خوف کی نماز ادا کرنا جائز ہے۔ امام احمد نے بھی ایسا ہی کہا ہے اور فرمایاہے کہ یہ نماز چھ ساتھ طریقوں سے جائز ہے جو مختلف احادیث میں مروی ہیں قال ابن عباس والحسن البصری وعطاءوطاؤس ومجاھد والحکم بن عتبۃ وقتادہ واسحاق والضحاک والثوری انھا رکعۃ عند شدۃ القتال یومی ایماء ( حوالہ مذکور ) یعنی مذکورہ جملہ اکابر اسلام کہتے ہیں کہ شدت قتال کے وقت ایک رکعت بلکہ محض اشاروں سے بھی ادا کر لینا جائز ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Shu’aib: I asked Az-Zuhri, "Did the Prophet ever offer the Fear Prayer?” Az-Zuhri said, "I was told by Salim that `Abdullah bin `Umar I had said, ‘I took part in a holy battle with Allah’s Apostle I in Najd. We faced the enemy and arranged ourselves in rows. Then Allah’s Apostle (p.b.u.h) stood up to lead the prayer and one party stood to pray with him while the other faced the enemy. Allah’s Apostle (p.b.u.h) and the former party bowed and performed two prostrations. Then that party left and took the place of those who had not prayed. Allah’s Apostle prayed one rak`a (with the latter) and performed two prostrations and finished his prayer with Taslim. Then everyone of them bowed once and performed two prostrations individually.’ "

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں