صحیح بخاری جلد اول :كتاب الغسل (غسل کا بیان) : حدیث 293

كتاب الغسل
کتاب: غسل کے احکام و مسائل
(THE BOOK OF GHUSL (WASHING OF THE WHOLE BODY
 
29- بَابُ غَسْلِ مَا يُصِيبُ مِنْ فَرْجِ الْمَرْأَةِ:
باب: اس چیز کا دھونا جو عورت کی شرمگاہ سے لگ جائے ضروری ہے۔

[quote arrow=”yes”]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر293:

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي أَبِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي أَبُو أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِذَا جَامَعَ الرَّجُلُ الْمَرْأَةَ فَلَمْ يُنْزِلْ؟ قَالَ:‏‏‏‏ "يَغْسِلُ مَا مَسَّ الْمَرْأَةَ مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وَيُصَلِّي”، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ:‏‏‏‏ الْغَسْلُ أَحْوَطُ وَذَاكَ الْآخِرُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّمَا بَيَّنَّا لِاخْتِلَافِهِمْ.
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
293 ـ حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن هشام بن عروة، قال أخبرني أبي قال، أخبرني أبو أيوب، قال أخبرني أبى بن كعب، أنه قال يا رسول الله إذا جامع الرجل المرأة فلم ينزل قال ‏”‏ يغسل ما مس المرأة منه، ثم يتوضأ ويصلي ‏”‏‏.‏ قال أبو عبد الله الغسل أحوط، وذاك الآخر، وإنما بينا لاختلافهم‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
293 ـ حدثنا مسدد، حدثنا یحیى، عن ہشام بن عروۃ، قال اخبرنی ابی قال، اخبرنی ابو ایوب، قال اخبرنی ابى بن کعب، انہ قال یا رسول اللہ اذا جامع الرجل المراۃ فلم ینزل قال ‏”‏ یغسل ما مس المراۃ منہ، ثم یتوضا ویصلی ‏”‏‏.‏ قال ابو عبد اللہ الغسل احوط، وذاک الاخر، وانما بینا لاختلافہم‏.‏
ا اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے ہشام بن عروہ سے، کہا مجھے خبر دی میرے والد نے، کہا مجھے خبر دی ابوایوب نے، کہا مجھے خبر دی ابی بن کعب نے کہانھوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! جب مرد عورت سے جماع کرے اور انزال نہ ہو تو کیا کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورت سے جو کچھ اسے لگ گیا اسے دھو لے پھر وضو کرے اور نماز پڑھے۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا غسل میں زیادہ احتیاط ہے اور یہ آخری احادیث ہم نے اس لیے بیان کر دیں (تاکہ معلوم ہو جائے کہ) اس مسئلہ میں اختلاف ہے اور پانی (سے غسل کر لینا ہی) زیادہ پاک کرنے والا ہے۔ (نوٹ: یہ اجازت ابتداء اسلام میں تھی بعد میں یہ حکم منسوخ ہو گیا)۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : یعنی غسل کرلینا بہرصورت بہترہے۔ اگربالفرض واجب نہ بھی ہو تو یہی فائدہ کیا کم ہے کہ اس سے بدن کی صفائی ہوجاتی ہے۔ مگرجمہور کا یہی فتویٰ ہے کہ عورت مرد کے ملاپ سے غسل واجب ہو جاتا ہے انزال ہو یا نہ ہو۔ ترجمہ باب یہاں سے نکلتا ہے کہ دخول کی وجہ سے ذکر میں عورت کی فرج سے جو تری لگ گئی ہو اسے دھونے کا حکم دیا۔
قال ابن حجر فی الفتح وقدذہب الجمہور الی ان حدیث الاکتفاءبالوضوءمنسوخ وروی ابن ابی شیبۃ وغیرہ عن ابن عباس انہ حمل حدیث الماءمن الماءعلی صورۃ مخصوصۃ مایقع من رویۃ الجماع وہی تاویل یجمع بین الحدیثین بلاتعارض۔یعنی علامہ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ جمہوراس طرف گئے ہیں کہ یہ احادیث جن میں وضو کو کافی کہا گیا ہے یہ منسوخ ہیں۔ اور ابن ابی شیبہ نے حضرت ابن عباس سے روایت کیا ہے کہ حدیث الماءمن الماءخواب سے متعلق ہے۔ جس میں جماع دیکھا گیا ہو، اس میں انزال نہ ہو تو وضو کافی ہوگا۔ اس طرح دونوں قسم کی حدیثوں میں تطبیق ہوجاتی ہے اور کوئی تعارض نہیں باقی رہتا۔
لفظ جنابت کی لغوی تحقیق سے متعلق حضرت نواب صدیق حسن صاحب فرماتے ہیں وجنب درمصفی گفتہ مادئہ جنب دلالت بربعد میکند وچوں جماع درمواضع بعیدہ دمستورہ میشود الخ یعنی لفظ جنب کے متعلق مصفی شرح مؤطا میں کہا گیا ہے کہ اس لفظ کا مادہ دور ہونے پر دلالت کرتا ہے جماع بھی پوشیدہ اور لوگوں سے دورجگہ پر کیا جاتا ہے، اس لیے اس شخص کو جنبی کہا گیا، اور جنب کو جماع پر بولا گیا۔ بقول ایک جماعت جنبی تاغسل عبادت سے دورہو جاتا ہے اس لیے اسے جنب کہا گیا۔ غسل جنابت شریعت ابراہیمی میں ایک سنت قدیمہ ہے جسے اسلام میں فرض اور واجب قرار دیا گیا۔ جمعہ کے دن غسل کرنا پچھنا لگوا کر غسل کرنا، میت کو نہلا کر غسل کرنا مسنون ہے۔ رواہ داؤد والحاکم۔
جو شخص اسلام قبول کرے اس کے لیے بھی ضروری ہے کہ پہلے غسل کرے پھر مسلمان ہو۔ ( مسک الختام، شرح بلوغ المرام، جلداول، ص: 170 )۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Ubai bin Ka`b: I asked Allah’s Apostle about a man who engages in sexual intercourse with his wife but does not discharge. He replied, "He should wash the parts which comes in contact with the private parts of the woman, perform ablution and then pray.” (Abu `Abdullah said, "Taking a bath is safer and is the last order.”)

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں