صحیح بخاری – حدیث نمبر 1210
باب: نماز میں کون کون سے کام درست ہیں؟
حدیث نمبر: 1210
حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَأَنَّهُ صَلَّى صَلَاةً، قَالَ: إِنَّ الشَّيْطَانَ عَرَضَ لِي فَشَدَّ عَلَيَّ لِيَقْطَعَ الصَّلَاةَ عَلَيَّ فَأَمْكَنَنِي اللَّهُ مِنْهُ، فَذَعَتُّهُ وَلَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أُوثِقَهُ إِلَى سَارِيَةٍ حَتَّى تُصْبِحُوا فَتَنْظُرُوا إِلَيْهِ، فَذَكَرْتُ قَوْلَ سُلَيْمَانَ عَلَيْهِ السَّلَام: رَبِّ هَبْ لِي مُلْكًا لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ مِنْ بَعْدِي، فَرَدَّهُ اللَّهُ خَاسِيًا، ثُمَّ قَالَ: النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ فَذَعَتُّهُ بِالذَّالِ أَيْ خَنَقْتُهُ وَفَدَعَّتُّهُ مِنْ قَوْلِ اللَّهِ: يَوْمَ يُدَعُّونَ سورة الطور آية 13 أَيْ يُدْفَعُونَ وَالصَّوَابُ فَدَعَتُّهُ إِلَّا أَنَّهُ كَذَا قَالَ بِتَشْدِيدِ الْعَيْنِ وَالتَّاءِ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 1210
حدثنا محمود ، حدثنا شبابة ، حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، عن أبي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلمأنه صلى صلاة، قال: إن الشيطان عرض لي فشد علي ليقطع الصلاة علي فأمكنني الله منه، فذعته ولقد هممت أن أوثقه إلى سارية حتى تصبحوا فتنظروا إليه، فذكرت قول سليمان عليه السلام: رب هب لي ملكا لا ينبغي لأحد من بعدي، فرده الله خاسيا، ثم قال: النضر بن شميل فذعته بالذال أي خنقته وفدعته من قول الله: يوم يدعون سورة الطور آية 13 أي يدفعون والصواب فدعته إلا أنه كذا قال بتشديد العين والتاء.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 1210
حدثنا محمود ، حدثنا شبابۃ ، حدثنا شعبۃ ، عن محمد بن زیاد ، عن ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ، عن النبی صلى اللہ علیہ وسلمانہ صلى صلاۃ، قال: ان الشیطان عرض لی فشد علی لیقطع الصلاۃ علی فامکننی اللہ منہ، فذعتہ ولقد ہممت ان اوثقہ الى ساریۃ حتى تصبحوا فتنظروا الیہ، فذکرت قول سلیمان علیہ السلام: رب ہب لی ملکا لا ینبغی لاحد من بعدی، فردہ اللہ خاسیا، ثم قال: النضر بن شمیل فذعتہ بالذال ای خنقتہ وفدعتہ من قول اللہ: یوم یدعون سورۃ الطور آیۃ 13 ای یدفعون والصواب فدعتہ الا انہ کذا قال بتشدید العین والتاء.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شبابہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن زیاد نے بیان کیا، ان سے ابوہریرہ (رض) نے نبی کریم ﷺ سے کہ آپ ﷺ نے ایک مرتبہ ایک نماز پڑھی پھر فرمایا کہ میرے سامنے ایک شیطان آگیا اور کوشش کرنے لگا کہ میری نماز توڑ دے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کو میرے قابو میں کردیا میں نے اس کا گلا گھونٹا یا اس کو دھکیل دیا۔ آخر میں میرا ارادہ ہوا کہ اسے مسجد کے ایک ستون سے باندھ دوں اور جب صبح ہو تو تم بھی دیکھو۔ لیکن مجھے سلیمان (علیہ السلام) کی دعا یاد آگئی اے اللہ ! مجھے ایسی سلطنت عطا کیجیو جو میرے بعد کسی اور کو نہ ملے (اس لیے میں نے اسے چھوڑ دیا) اور اللہ تعالیٰ نے اسے ذلت کے ساتھ بھگا دیا۔ اس کے بعد نضر بن شمیل نے کہا کہ ذعته ذال سے ہے۔ جس کے معنی ہیں کہ میں نے اس کا گلا گھونٹ دیا اور دعته اللہ تعالیٰ کے اس قول سے لیا گیا ہے۔ يوم يدعون جس کے معنی ہیں قیامت کے دن وہ دوزخ کی طرف دھکیلے جائیں گے۔ درست پہلا ہی لفظ ہے۔ البتہ شعبہ نے اسی طرح عین اور تاء کی تشدید کے ساتھ بیان کیا ہے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Abu Hurairah (RA):
The Prophet ﷺ once offered the prayer and said, "Satan came in front of me and tried to interrupt my prayer, but Allah gave me an upper hand on him and I choked him. No doubt, I thought of tying him to one of the pillars of the mosque till you get up in the morning and see him. Then I remembered the statement of Prophet ﷺ Solomon, My Lord ! Bestow on me a kingdom such as shall not belong to any other after me. Then Allah made him (Satan) return with his head down (humiliated).”
________