صحیح بخاری – حدیث نمبر 1918
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ بلال کی اذان تمہیں سحری کھانے سے نہ روکے۔
حدیث نمبر: 1918 – 1919
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، وَالْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ بِلَالًا كَانَ يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُؤَذِّنَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ، فَإِنَّهُ لَا يُؤَذِّنُ حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ، قَالَ الْقَاسِمُ: وَلَمْ يَكُنْ بَيْنَ أَذَانِهِمَا إِلَّا أَنْ يَرْقَى ذَا، وَيَنْزِلَ ذَا.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 1918 – 1919
حدثنا عبيد بن إسماعيل ، عن أبي أسامة ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، والقاسم بن محمد ، عنعائشة رضي الله عنها: أن بلالا كان يؤذن بليل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كلوا واشربوا حتى يؤذن ابن أم مكتوم، فإنه لا يؤذن حتى يطلع الفجر، قال القاسم: ولم يكن بين أذانهما إلا أن يرقى ذا، وينزل ذا.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 1918 – 1919
حدثنا عبید بن اسماعیل ، عن ابی اسامۃ ، عن عبید اللہ ، عن نافع ، عن ابن عمر ، والقاسم بن محمد ، عنعائشۃ رضی اللہ عنہا: ان بلالا کان یوذن بلیل، فقال رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم: کلوا واشربوا حتى یوذن ابن ام مکتوم، فانہ لا یوذن حتى یطلع الفجر، قال القاسم: ولم یکن بین اذانہما الا ان یرقى ذا، وینزل ذا.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے، ان سے عبیداللہ نے، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر (رض) نے اور (عبیداللہ بن عمر (رض) نے یہی روایت) قاسم بن محمد سے اور انہوں نے عائشہ (رض) سے کہ بلال (رض) کچھ رات رہے سے اذان دے دیا کرتے تھے اس لیے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب تک ابن ام مکتوم (رض) اذان نہ دیں تم کھاتے پیتے رہو کیونکہ وہ صبح صادق کے طلوع سے پہلے اذان نہیں دیتے۔ قاسم نے بیان کیا کہ دونوں (بلال اور ام مکتوم رضی اللہ عنہما) کی اذان کے درمیان صرف اتنا فاصلہ ہوتا تھا کہ ایک چڑھتے تو دوسرے اترتے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Aisha (RA):
Bilal (RA) used to pronounce the Adhan at night, so Allahs Apostle? said, "Carry on taking your meals (eat and drink) till Ibn Um Maktum pronounces the Adhan, for he does not pronounce it till it is dawn.