صحیح بخاری – حدیث نمبر 2095
باب: بڑھئی کا بیان۔
حدیث نمبر: 2095
حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ، قَالَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا أَجْعَلُ لَكَ شَيْئًا تَقْعُدُ عَلَيْهِ، فَإِنَّ لِي غُلَامًا نَجَّارًا ؟ قَالَ: إِنْ شِئْتِ، قَالَ: فَعَمِلَتْ لَهُ الْمِنْبَرَ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ قَعَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ الَّذِي صُنِعَ، فَصَاحَتِ النَّخْلَةُ الَّتِي كَانَ يَخْطُبُ عِنْدَهَا، حَتَّى كَادَتْ تَنْشَقَّ، فَنَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَخَذَهَا فَضَمَّهَا إِلَيْهِ، فَجَعَلَتْ تَئِنُّ أَنِينَ الصَّبِيِّ الَّذِي يُسَكَّتُ حَتَّى اسْتَقَرَّتْ، قَالَ: بَكَتْ عَلَى مَا كَانَتْ تَسْمَعُ مِنَ الذِّكْرِ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 2095
حدثنا خلاد بن يحيى ، حدثنا عبد الواحد بن أيمن ، عن أبيه ، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنه: أن امرأة من الأنصار، قالت لرسول الله صلى الله عليه وسلم: يا رسول الله، ألا أجعل لك شيئا تقعد عليه، فإن لي غلاما نجارا ؟ قال: إن شئت، قال: فعملت له المنبر، فلما كان يوم الجمعة قعد النبي صلى الله عليه وسلم على المنبر الذي صنع، فصاحت النخلة التي كان يخطب عندها، حتى كادت تنشق، فنزل النبي صلى الله عليه وسلم حتى أخذها فضمها إليه، فجعلت تئن أنين الصبي الذي يسكت حتى استقرت، قال: بكت على ما كانت تسمع من الذكر.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 2095
حدثنا خلاد بن یحیى ، حدثنا عبد الواحد بن ایمن ، عن ابیہ ، عن جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ: ان امراۃ من الانصار، قالت لرسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم: یا رسول اللہ، الا اجعل لک شیئا تقعد علیہ، فان لی غلاما نجارا ؟ قال: ان شئت، قال: فعملت لہ المنبر، فلما کان یوم الجمعۃ قعد النبی صلى اللہ علیہ وسلم على المنبر الذی صنع، فصاحت النخلۃ التی کان یخطب عندہا، حتى کادت تنشق، فنزل النبی صلى اللہ علیہ وسلم حتى اخذہا فضمہا الیہ، فجعلت تئن انین الصبی الذی یسکت حتى استقرت، قال: بکت على ما کانت تسمع من الذکر.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن ایمن نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے جابر بن عبداللہ (رض) نے کہ ایک انصاری عورت نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا، یا رسول اللہ ! میں آپ کے لیے کوئی ایسی چیز کیوں نہ بنوا دوں جس پر آپ ﷺ وعظ کے وقت بیٹھا کریں۔ کیونکہ میرے پاس ایک غلام بڑھئی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اچھا تمہاری مرضی۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر جب منبر آپ ﷺ کے لیے اس نے تیار کیا۔ تو جمعہ کے دن جب نبی کریم ﷺ اس منبر پر بیٹھے تو اس کھجور کی لکڑی سے رونے کی آواز آنے لگی۔ جس پر ٹیک دے کر آپ ﷺ پہلے خطبہ دیا کرتے تھے۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ وہ پھٹ جائے گی۔ یہ دیکھ کر نبی کریم ﷺ منبر پر سے اترے اور اسے پکڑ کر اپنے سینے سے لگا لیا۔ اس وقت بھی وہ لکڑی اس چھوٹے بچے کی طرح سسکیاں بھر رہی تھی جسے چپ کرانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس کے بعد وہ چپ ہوگئی۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، کہ اس کے رونے کی وجہ یہ تھی کہ یہ لکڑی خطبہ سنا کرتی تھی اس لیے روئی۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Jabir bin Abdullah (RA): An Ansari woman said to Allahs Apostle, "O Allahs Apostle ﷺ ! Shall I make something for you to sit on, as I have a slave who is a carpenter?” He replied, "If you wish.” So, she got a pulpit made for him. When it was Friday