صحیح بخاری – حدیث نمبر 2105
باب: ان چیزوں کی سوداگری جن کا پہننا مردوں اور عورتوں کے لیے مکروہ ہے۔
حدیث نمبر: 2105
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ: أَنَّهَا اشْتَرَتْ نُمْرُقَةً فِيهَا تَصَاوِيرُ، فَلَمَّا رَآهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَامَ عَلَى الْبَابِ فَلَمْ يَدْخُلْهُ، فَعَرَفْتُ فِي وَجْهِهِ الْكَرَاهِيَةَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتُوبُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَاذَا أَذْنَبْتُ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا بَالُ هَذِهِ النُّمْرُقَةِ ؟ قُلْتُ: اشْتَرَيْتُهَا لَكَ لِتَقْعُدَ عَلَيْهَا وَتَوَسَّدَهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَصْحَابَ هَذِهِ الصُّوَرِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُعَذَّبُونَ، فَيُقَالُ لَهُمْ: أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ، وَقَالَ: إِنَّ الْبَيْتَ الَّذِي فِيهِ الصُّوَرُ لَا تَدْخُلُهُ الْمَلَائِكَةُ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 2105
حدثنا عبد الله بن يوسف ، أخبرنا مالك ، عن نافع ، عن القاسم بن محمد ، عن عائشة أم المؤمنين رضي الله عنها، أنها أخبرته: أنها اشترت نمرقة فيها تصاوير، فلما رآها رسول الله صلى الله عليه وسلم، قام على الباب فلم يدخله، فعرفت في وجهه الكراهية، فقلت: يا رسول الله، أتوب إلى الله وإلى رسوله صلى الله عليه وسلم، ماذا أذنبت ؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما بال هذه النمرقة ؟ قلت: اشتريتها لك لتقعد عليها وتوسدها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن أصحاب هذه الصور يوم القيامة يعذبون، فيقال لهم: أحيوا ما خلقتم، وقال: إن البيت الذي فيه الصور لا تدخله الملائكة.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 2105
حدثنا عبد اللہ بن یوسف ، اخبرنا مالک ، عن نافع ، عن القاسم بن محمد ، عن عائشۃ ام المومنین رضی اللہ عنہا، انہا اخبرتہ: انہا اشترت نمرقۃ فیہا تصاویر، فلما رآہا رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم، قام على الباب فلم یدخلہ، فعرفت فی وجہہ الکراہیۃ، فقلت: یا رسول اللہ، اتوب الى اللہ والى رسولہ صلى اللہ علیہ وسلم، ماذا اذنبت ؟ فقال رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم: ما بال ہذہ النمرقۃ ؟ قلت: اشتریتہا لک لتقعد علیہا وتوسدہا، فقال رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم: ان اصحاب ہذہ الصور یوم القیامۃ یعذبون، فیقال لہم: احیوا ما خلقتم، وقال: ان البیت الذی فیہ الصور لا تدخلہ الملائکۃ.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے، انہیں قاسم بن محمد نے اور انہیں ام المؤمنین عائشہ (رض) نے کہ انہوں نے ایک گدا خریدا جس پر مورتیں تھیں۔ رسول اللہ ﷺ کی نظر جوں ہی اس پر پڑی، آپ ﷺ دروازے پر ہی کھڑے ہوگئے اور اندر داخل نہیں ہوئے۔ (عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ) میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر ناپسندیدگی کے آثار دیکھے تو عرض کیا، یا رسول اللہ ! میں اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرتی ہوں اور اس کے رسول اللہ ﷺ سے معافی مانگتی ہوں، فرمائیے مجھ سے کیا غلطی ہوئی ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا، یہ گدا کیسا ہے ؟ میں نے کہا کہ میں نے یہ آپ ہی کے لیے خریدا ہے تاکہ آپ اس پر بیٹھیں اور اس سے ٹیک لگائیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا، لیکن اس طرح کی مورتیں بنانے والے لوگ قیامت کے دن عذاب کئے جائیں گے۔ اور ان سے کہا جائے گا کہ تم لوگوں نے جس چیز کو بنایا اسے زندہ کر دکھاؤ۔ آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ جن گھروں میں تصویریں ہوتی ہیں (رحمت کے) فرشتے ان میں داخل نہیں ہوتے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Aisha (RA):
(mother of the faithful believers) I bought a cushion with pictures on it. When Allahs Apostle ﷺ saw it, he kept standing at the door and did not enter the house. I noticed the sign of disgust on his face, so I said, "O Allahs Apostle ﷺ ! I repent to Allah and H is Apostle ﷺ . (Please let me know) what sin I have done.” Allahs Apostle ﷺ said, "What about this cushion?” I replied, "I bought it for you to sit and recline on.” Allahs Apostle ﷺ said, "The painters (i.e. owners) of these pictures will be punished on the Day of Resurrection. It will be said to them, Put life in what you have created (i.e. painted). ” The Prophet ﷺ added, "The angels do not enter a house where there are pictures.”