صحیح بخاری – حدیث نمبر 2249
باب: درخت پر جو کھجور لگی ہوئی ہو اس میں بیع سلم کرنا۔
حدیث نمبر: 2249 – 2250
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ ، سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ السَّلَمِ فِي النَّخْلِ ؟ فَقَالَ: نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَصْلُحَ، وَنَهَى عَنِ الْوَرِقِ بِالذَّهَبِ نَسَاءً بِنَاجِزٍ، وَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى يَأْكُلَ، أَوْ يُؤْكَلَ وَحَتَّى يُوزَنَ، قُلْتُ: وَمَا يُوزَنُ، قَالَ رَجُلٌ عِنْدَهُ: حَتَّى يُحْرَزَ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 2249 – 2250
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا غندر ، حدثنا شعبة ، عن عمرو ، عن أبي البختري ، سألت ابن عمر رضي الله عنه، عن السلم في النخل ؟ فقال: نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن بيع الثمر حتى يصلح، ونهى عن الورق بالذهب نساء بناجز، وسألت ابن عباس، فقال: نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن بيع النخل حتى يأكل، أو يؤكل وحتى يوزن، قلت: وما يوزن، قال رجل عنده: حتى يحرز.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 2249 – 2250
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا غندر ، حدثنا شعبۃ ، عن عمرو ، عن ابی البختری ، سالت ابن عمر رضی اللہ عنہ، عن السلم فی النخل ؟ فقال: نہى النبی صلى اللہ علیہ وسلم عن بیع الثمر حتى یصلح، ونہى عن الورق بالذہب نساء بناجز، وسالت ابن عباس، فقال: نہى النبی صلى اللہ علیہ وسلم عن بیع النخل حتى یاکل، او یوکل وحتى یوزن، قلت: وما یوزن، قال رجل عندہ: حتى یحرز.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عمرو نے، ان سے ابوالبختری نے کہ میں نے ابن عمر (رض) سے کھجور کی درخت پر بیع سلم کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے پھل کو اس وقت تک بیچنے سے منع فرمایا ہے جب تک وہ نفع اٹھانے کے قابل نہ ہوجائے، اسی طرح چاندی کو سونے کے بدلے بیچنے سے جب کہ ایک ادھار اور دوسرا نقد ہو منع فرمایا ہے۔ پھر میں نے ابن عباس (رض) سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کو درخت پر بیچنے سے جب تک وہ کھانے کے قابل نہ ہوجائے، اسی طرح جب تک وہ وزن کرنے کے قابل نہ ہوجائے منع فرمایا ہے۔ میں نے پوچھا کہ وزن کئے جانے کا کیا مطلب ہے ؟ تو ایک صاحب نے جو ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہا کہ مطلب یہ ہے کہ جب تک وہ اس قابل نہ ہوجائے کہ وہ اندازہ کی جاسکے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Abu Al-Bakhtari (RA):
I asked Ibn Umar (RA) about Salam for dates. Ibn Umar (RA) replied, "The Prophet ﷺ forbade the sale (the fruits) of datepalms until they were fit for eating and also forbade the sale of silver for gold on credit.” I also asked Ibn Abbas (RA) about it. Ibn Abbas (RA) replied, "The Prophet ﷺ forbade the sale of dates till they were fit for eating, and could be weighed.” I asked him, "What is to be weighed (as the dates are on the trees)?” A man sitting by Ibn Abbas (RA) said, "It means till they are cut and stored.”
________