صحیح بخاری – حدیث نمبر 2429
باب: پکڑی ہوئی چیز کا مالک اگر ایک سال تک نہ ملے تو وہ پانے والے کی ہو جائے گی۔
حدیث نمبر: 2429
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ عَنِ اللُّقَطَةِ ؟ فَقَالَ: اعْرِفْ عِفَاصَهَا وَوِكَاءَهَا، ثُمَّ عَرِّفْهَا سَنَةً، فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا وَإِلَّا فَشَأْنَكَ بِهَا، قَالَ: فَضَالَّةُ الْغَنَمِ ؟ قَالَ: هِيَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ، قَالَ: فَضَالَّةُ الْإِبِلِ ؟ قَالَ: مَا لَكَ وَلَهَا مَعَهَا سِقَاؤُهَا، وَحِذَاؤُهَا تَرِدُ الْمَاءَ، وَتَأْكُلُ الشَّجَرَ حَتَّى يَلْقَاهَا رَبُّهَا.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 2429
حدثنا عبد الله بن يوسف ، أخبرنا مالك ، عن ربيعة بن أبي عبد الرحمن ، عن يزيد مولى المنبعث، عن زيد بن خالد رضي الله عنه، قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسأله عن اللقطة ؟ فقال: اعرف عفاصها ووكاءها، ثم عرفها سنة، فإن جاء صاحبها وإلا فشأنك بها، قال: فضالة الغنم ؟ قال: هي لك أو لأخيك أو للذئب، قال: فضالة الإبل ؟ قال: ما لك ولها معها سقاؤها، وحذاؤها ترد الماء، وتأكل الشجر حتى يلقاها ربها.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 2429
حدثنا عبد اللہ بن یوسف ، اخبرنا مالک ، عن ربیعۃ بن ابی عبد الرحمن ، عن یزید مولى المنبعث، عن زید بن خالد رضی اللہ عنہ، قال: جاء رجل الى رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم، فسالہ عن اللقطۃ ؟ فقال: اعرف عفاصہا ووکاءہا، ثم عرفہا سنۃ، فان جاء صاحبہا والا فشانک بہا، قال: فضالۃ الغنم ؟ قال: ہی لک او لاخیک او للذئب، قال: فضالۃ الابل ؟ قال: ما لک ولہا معہا سقاوہا، وحذاوہا ترد الماء، وتاکل الشجر حتى یلقاہا ربہا.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن نے، انہیں منبعث کے غلام یزید نے اور ان سے زید بن خالد (رض) نے کہ ایک شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ ﷺ سے لقطہٰ کے بارے میں سوال کیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس کے برتن کی بناوٹ اور اس کے بندھن کو ذہن میں یاد رکھ کر ایک سال تک اس کا اعلان کرتا رہ۔ اگر مالک مل جائے (تو اسے دیدے) ورنہ اپنی ضرورت میں خرچ کر۔ انہوں نے پوچھا اور اگر راستہ بھولی ہوئی بکری ملے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ تمہاری ہوگی یا تمہارے بھائی کی ہوگی۔ ورنہ پھر بھیڑیا اسے اٹھا لے جائے گا صحابی نے پوچھا اور اونٹ جو راستہ بھول جائے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا تمہیں اس سے کیا مطلب ؟ اس کے ساتھ خود اس کا مشکیزہ ہے، اس کے کھر ہیں، پانی پر وہ خود ہی پہنچ جائے گا اور خود ہی درخت کے پتے کھالے گا۔ اور اس طرح کسی نہ کسی دن اس کا مالک اسے خود پالے گا۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Zaid bin Khalid (RA):
A man came and asked Allahs Apostle ﷺ about picking a lost thing. The Prophet ﷺ said, "Remember the description of its container and the string it is tied with, and make public announcement about it for one year. If the owner shows up, give it to him; otherwise, do whatever you like with it.” He then asked, "What about a lost sheep?” The Prophet ﷺ said, "It is for you, for your brother (i.e. its owner), or for the wolf.” He further asked, "What about a lost camel?” The Prophet ﷺ said, "It is none of your concern. It has its water-container (reservoir) and its feet, and it will reach water and drink it and eat the trees till its owner finds it.”