صحیح بخاری – حدیث نمبر 2604
باب: جو چیز قبضہ میں ہو یا نہ ہو اور جو چیز بٹ گئی ہو اور جو نہ بٹی ہو، اس کا ہبہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2604
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَارِبٍ ، سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: بِعْتُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعِيرًا فِي سَفَرٍ، فَلَمَّا أَتَيْنَا الْمَدِينَةَ، قَالَ: ائْتِ الْمَسْجِدَ فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ فَوَزَنَ. قَالَ شُعْبَةُ: أُرَاهُ فَوَزَنَ لِي فَأَرْجَحَ، فَمَا زَالَ مَعِي مِنْهَا شَيْءٌ حَتَّى أَصَابَهَا أَهْلُ الشَّأْمِ يَوْمَ الْحَرَّةِ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 2604
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا غندر ، حدثنا شعبة ، عن محارب ، سمعت جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، يقول: بعت من النبي صلى الله عليه وسلم بعيرا في سفر، فلما أتينا المدينة، قال: ائت المسجد فصل ركعتين فوزن. قال شعبة: أراه فوزن لي فأرجح، فما زال معي منها شيء حتى أصابها أهل الشأم يوم الحرة.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 2604
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا غندر ، حدثنا شعبۃ ، عن محارب ، سمعت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما، یقول: بعت من النبی صلى اللہ علیہ وسلم بعیرا فی سفر، فلما اتینا المدینۃ، قال: ائت المسجد فصل رکعتین فوزن. قال شعبۃ: اراہ فوزن لی فارجح، فما زال معی منہا شیء حتى اصابہا اہل الشام یوم الحرۃ.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا محارب بن دثار سے اور انہوں نے جابر بن عبداللہ (رض) سے سنا، آپ فرماتے تھے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو سفر میں ایک اونٹ بیچا تھا۔ جب ہم مدینہ پہنچے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ مسجد میں جا کر دو رکعت نماز پڑھ، پھر آپ ﷺ نے وزن کیا۔ شعبہ نے بیان کیا، میرا خیال ہے کہ (جابر (رض) نے کہا) میرے لیے وزن کیا (آپ ﷺ کے حکم سے بلال (رض) نے) اور (اس پلڑے کو جس میں سکہ تھا) جھکا دیا۔ (تاکہ مجھے زیادہ ملے) اس میں سے کچھ تھوڑا سا میرے پاس جب سے محفوظ تھا۔ لیکن شام والے (اموی لشکر) یوم حرہ کے موقع پر مجھ سے چھین کرلے گئے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Jabir bin Abdullah (RA):
I sold a camel to the Prophet ﷺ on one of the journeys. When we reached Medina, he ordered me to go to the Mosque and offer two Rakat. Then he weighed for me (the price of the camel in gold) and gave an extra amount over it. A part of it remained with me till it was taken by the army of Sham on the day of Harra.”