عورت سجدے میں اپنا پیٹ رانوں سے ملائے
عورت سجدے میں اپنا پیٹ رانوں سے ملائے
"جب عورت نماز میں بیٹھے تو دائیں ران بائیں ران پر رکھے اور جب سجدہ (کرے) تو اپنا پیٹ اپنی رانوں سے ملا ئے جو زیادہ ستر کی حالت ہے اللہ تعالیٰ اسے دیکھ کر فرماتے ہیں اے (فرشتوں) گواہ ہوجاؤ میں نے عورت کے (؟) بخش دیا۔ ” (بیہقی:223/2)
موضوع (من گھڑت): ہ روایت موضوع (من گھڑت) ہے کیونکہ:
٭اس روایت کے ایک راوی ابو مطیع بن عبد اللہ البلخی کے بارے میں السنن الکبریٰ للبیہقی کے اسی صفحے پر لکھا ہوا ہے کہ ”(امام) ابو احمد (بن عدی) نے فرمایا: ابو مطیع کا اپنی حدیثوں میں ضعیف ہونا واضح ہے۔۔۔ الخ “، اسے امام یحییٰ بن معین وغیرہ نے ضعیف قرار دیا۔ اس پر جمہور محدثین کی جرح کے لئے لسان المیزان (334/2-336) پڑھ لیں۔
٭اس روایت کے دوسری راوی محمد بن القاسم البلخی کا ذکر حلال نہیں ہے۔ دیکھئے لسان المیزان (347/5 ت 7997)
٭اس کے تیسرے راوی عبید بن محمد السرخی کے حالات نامعلوم ہیں۔
٭ خود امام بیہقی نے اس حدیث کو اور دوسر ایک حدیث کو ” حدیثان ضعیفان لا یحتج بأمثالھا” قرار دیا ہے۔ (السنن الکبریٰ: 222/2)
تنبیہ: یہ روایت کنز العمال (549/7 ح 20203) میں بحوالہ بیہقی و ابن عدی (الکامل: 501/2) منقول ہے۔(کنز العمال میں لکھا ہوا ہے کہ: عدق و ضعفہ عن ابن عمر) بعض الناس نے کان کو اُلٹی طرف سے پکڑتے ہوئے اسے بحوالہ کنز العمال نقل کیا ہے۔