صحیح بخاری – حدیث نمبر 2804
باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ ”اے پیغمبر! ان کافروں سے کہہ دو تم ہمارے لیے کیا انتظار کرتے ہو، ہمارے لیے تو دونوں میں سے (شہادت یا فتح) کوئی بھی ہو اچھا ہی ہے اور لڑائی ڈول ہے کبھی ادھر کبھی ادھر“۔
حدیث نمبر: 2804
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ بْنَ حَرْبٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ هِرَقْلَ، قَالَ لَهُ: سَأَلْتُكَ كَيْفَ كَانَ قِتَالُكُمْ إِيَّاهُ، فَزَعَمْتَ أَنَّ الْحَرْبَ سِجَالٌ، وَدُوَلٌ فَكَذَلِكَ الرُّسُلُ تُبْتَلَى، ثُمَّ تَكُونُ لَهُمُ الْعَاقِبَةُ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 2804
حدثنا يحيى بن بكير ، حدثنا الليث ، قال: حدثني يونس ، عن ابن شهاب ، عن عبيد الله بن عبد الله ، أنعبد الله بن عباس أخبره، أن أبا سفيان بن حرب أخبره، أن هرقل، قال له: سألتك كيف كان قتالكم إياه، فزعمت أن الحرب سجال، ودول فكذلك الرسل تبتلى، ثم تكون لهم العاقبة.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 2804
حدثنا یحیى بن بکیر ، حدثنا اللیث ، قال: حدثنی یونس ، عن ابن شہاب ، عن عبید اللہ بن عبد اللہ ، انعبد اللہ بن عباس اخبرہ، ان ابا سفیان بن حرب اخبرہ، ان ہرقل، قال لہ: سالتک کیف کان قتالکم ایاہ، فزعمت ان الحرب سجال، ودول فکذلک الرسل تبتلى، ثم تکون لہم العاقبۃ.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا ابن شہاب سے ‘ انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ سے انہیں عبداللہ بن عباس (رض) نے خبر دی اور انہیں ابوسفیان (رض) نے خبر دی کہ ہرقل نے ان سے کہا تھا میں نے تم سے پوچھا تھا کہ ان کے یعنی (نبی کریم ﷺ ) کے ساتھ تمہاری لڑائیوں کا کیا انجام رہتا ہے تو تم نے بتایا کہ لڑائی ڈولوں کی طرح ہے ‘ کبھی ادھر کبھی ادھر یعنی کبھی لڑائی کا انجام ہمارے حق میں ہوتا ہے اور کبھی ان کے حق میں۔ انبیاء کا بھی یہی حال ہوتا ہے کہ ان کی آزمائش ہوتی رہتی ہے (کبھی فتح اور کبھی ہار سے) لیکن انجام انہیں کے حق میں اچھا ہوتا ہے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Abdullah bin Abbas (RA):
That Abu Sufyan (RA) told him that Heraclius said to him, "I asked you about the outcome of your battles with him (i.e. the Prophet) and you told me that you fought each other with alternate success. So the Apostles are tested in this way but the ultimate victory is always theirs.