صحیح بخاری – حدیث نمبر 3170
باب: وعدہ توڑنے والوں کے حق میں امام کی بددعا۔
حدیث نمبر: 3170
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنِ الْقُنُوتِ ؟ قَالَ: قَبْلَ الرُّكُوعِ، فَقُلْتُ: إِنَّ فُلَانًا يَزْعُمُ أَنَّكَ، قُلْتَ: بَعْدَ الرُّكُوعِ، فَقَالَ: كَذَبَ ثُمّ حَدَّثَنَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَنَتَ شَهْرًا بَعْدَ الرُّكُوعِ يَدْعُو عَلَى أَحْيَاءٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ، قَالَبَعَثَ أَرْبَعِينَ أَوْ سَبْعِينَ يَشُكُّ فِيهِ مِنَ الْقُرَّاءِ إِلَى أُنَاسٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ فَعَرَضَ لَهُمْ هَؤُلَاءِ فَقَتَلُوهُمْ وَكَانَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدٌ فَمَا رَأَيْتُهُ وَجَدَ عَلَى أَحَدٍ مَا وَجَدَ عَلَيْهِمْ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 3170
حدثنا أبو النعمان ، حدثنا ثابت بن يزيد ، حدثنا عاصم ، قال: سألت أنسا رضي الله عن القنوت ؟ قال: قبل الركوع، فقلت: إن فلانا يزعم أنك، قلت: بعد الركوع، فقال: كذب ثم حدثنا، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قنت شهرا بعد الركوع يدعو على أحياء من بني سليم، قالبعث أربعين أو سبعين يشك فيه من القراء إلى أناس من المشركين فعرض لهم هؤلاء فقتلوهم وكان بينهم وبين النبي صلى الله عليه وسلم عهد فما رأيته وجد على أحد ما وجد عليهم.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 3170
حدثنا ابو النعمان ، حدثنا ثابت بن یزید ، حدثنا عاصم ، قال: سالت انسا رضی اللہ عن القنوت ؟ قال: قبل الرکوع، فقلت: ان فلانا یزعم انک، قلت: بعد الرکوع، فقال: کذب ثم حدثنا، عن النبی صلى اللہ علیہ وسلم انہ قنت شہرا بعد الرکوع یدعو على احیاء من بنی سلیم، قالبعث اربعین او سبعین یشک فیہ من القراء الى اناس من المشرکین فعرض لہم ہولاء فقتلوہم وکان بینہم وبین النبی صلى اللہ علیہ وسلم عہد فما رایتہ وجد على احد ما وجد علیہم.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ثابت بن یزید نے بیان کیا، ہم سے عاصم احول نے، کہا کہ میں نے انس (رض) سے دعا قنوت کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ رکوع سے پہلے ہونی چاہیے، میں نے عرض کیا کہ فلاں صاحب (محمد بن سیرین) تو کہتے ہیں کہ آپ نے کہا تھا کہ رکوع کے بعد ہوتی ہے، انس (رض) نے اس پر کہا تھا کہ انہوں نے غلط کہا ہے۔ پھر انہوں نے ہم سے یہ حدیث بیان کی کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مہینے تک رکوع کے بعد دعا قنوت کی تھی۔ اور آپ نے اس میں بنو سلیم کے قبیلوں کے حق میں بددعا کی تھی۔ انہوں نے بیان کیا کہ آپ ﷺ نے چالیس یا ستر قرآن کے عالم صحابہ کی ایک جماعت، راوی کو شک تھا، مشرکین کے پاس بھیجی تھی، لیکن بنو سلیم کے لوگ (جن کا سردار عامر بن طفیل تھا) ان کے آڑے آئے اور ان کو مار ڈالا۔ حالانکہ نبی کریم ﷺ سے ان کا معاہدہ تھا۔ (لیکن انہوں نے دغا دی) آپ ﷺ کو کسی معاملہ پر اتنا رنجیدہ اور غمگین نہیں دیکھا جتنا ان صحابہ کی شہادت پر آپ رنجیدہ تھے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Asim (RA):
I asked Anas about the Qunut (i.e. invocation in the prayer). Anas said, "It should be recited before bowing.” I said, "So-and-so claims that you say that it should be recited after bowing.” He replied, "He is mistaken.” Then Anas narrated to us that the Prophet ﷺ invoked evil on the tribe of Bani-Sulaim for one month after bowing. Anas Further said, "The Prophet ﷺ had sent 4O or 7O Qaris (i.e. men well versed in the knowledge of the Quran) to some pagans, but the latter struggled with them and martyred them, although there was a peace pact between them and the Prophet ﷺ I had never seen the Prophet ﷺ so sorry and worried about anybody as he was about them (i.e. the Qaris).”