صحیح بخاری – حدیث نمبر 3814
باب: عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کے فضائل کا بیان۔
حدیث نمبر: 3814
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: أَلَا تَجِيءُ فَأُطْعِمَكَ سَوِيقًا وَتَمْرًا وَتَدْخُلَ فِي بَيْتٍ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّكَ بِأَرْضٍ الرِّبَا بِهَا فَاشٍ إِذَا كَانَ لَكَ عَلَى رَجُلٍ حَقٌّ، فَأَهْدَى إِلَيْكَ حِمْلَ تِبْنٍ أَوْ حِمْلَ شَعِيرٍ أَوْ حِمْلَ قَتٍّ فَلَا تَأْخُذْهُ، فَإِنَّهُ رِبًا، وَلَمْ يَذْكُرِ النَّضْرُ، وَأَبُو دَاوُدَ، وَوَهْبٌ عَنْ شُعْبَةَ الْبَيْت.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 3814
حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن سعيد بن أبي بردة، عن أبيه، أتيت المدينة فلقيت عبد الله بن سلام رضي الله عنه، فقال: ألا تجيء فأطعمك سويقا وتمرا وتدخل في بيت، ثم قال: إنك بأرض الربا بها فاش إذا كان لك على رجل حق، فأهدى إليك حمل تبن أو حمل شعير أو حمل قت فلا تأخذه، فإنه ربا، ولم يذكر النضر، وأبو داود، ووهب عن شعبة البيت.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 3814
حدثنا سلیمان بن حرب، حدثنا شعبۃ، عن سعید بن ابی بردۃ، عن ابیہ، اتیت المدینۃ فلقیت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ، فقال: الا تجیء فاطعمک سویقا وتمرا وتدخل فی بیت، ثم قال: انک بارض الربا بہا فاش اذا کان لک على رجل حق، فاہدى الیک حمل تبن او حمل شعیر او حمل قت فلا تاخذہ، فانہ ربا، ولم یذکر النضر، وابو داود، ووہب عن شعبۃ البیت.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے سعید بن ابی بردہ نے اور ان سے ان کے والد نے کہ میں مدینہ منورہ حاضر ہوا تو میں نے عبداللہ بن سلام (رض) سے ملاقات کی، انہوں نے کہا، آؤ تمہیں میں ستو اور کھجور کھلاؤں گا اور تم ایک (باعظمت) مکان میں داخل ہو گے (کہ رسول ﷺ بھی اس میں تشریف لے گئے تھے) پھر آپ ﷺ نے فرمایا تمہارا قیام ایک ایسے ملک میں ہے جہاں سودی معاملات بہت عام ہیں اگر تمہارا کسی شخص پر کوئی حق ہو اور پھر وہ تمہیں ایک تنکے یا جَو کے ایک دانے یا ایک گھاس کے برابر بھی ہدیہ دے تو اسے قبول نہ کرنا کیونکہ وہ بھی سود ہے۔ نضر، ابوداؤد اور وہب نے (اپنی روایتوں میں) البيت. (گھر) کا ذکر نہیں کیا۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Abu Burda (RA):
When I came to Medina. I met Abdullah bin Salam. He said, "Will you come to me so that I may serve you with Sawiq (i.e. powdered barley) and dates, and let you enter a (blessed) house that in which the Prophet ﷺ entered?” Then he added, "You are In a country where the practice of Riba (i.e. usury) is prevalent; so if somebody owe you something and he sends you a present of a load of chopped straw or a load of barley or a load of provender then do not take it, as it is Riba.”