صحیح بخاری – حدیث نمبر 4569
باب: آیت کی تفسیر ”بیشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور رات دن کے اختلاف ہونے میں عقلمندوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں“، ”اختلاف سے رات و دن کا گھٹنا بڑھنا مراد ہے، جو موسمی اثرات سے ہوتا رہتا ہے، یہ سب قدرت الٰہی کے نمونے ہیں“۔
حدیث نمبر: 4569
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ، فَتَحَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَهْلِهِ سَاعَةً، ثُمَّ رَقَدَ، فَلَمَّا كَانَ ثُلُثُ اللَّيْلِ الْآخِرُ، قَعَدَ فَنَظَرَ إِلَى السَّمَاءِ، فَقَالَ: إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لآيَاتٍ لأُولِي الأَلْبَابِ سورة آل عمران آية 190، ثُمَّ قَامَ فَتَوَضَّأَ، وَاسْتَنَّ فَصَلَّى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، ثُمَّ أَذَّنَ بِلَالٌ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى الصُّبْحَ.
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی، کہا کہ مجھے شریک بن عبداللہ بن ابی نمر نے خبر دی، انہیں کریب نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں ایک رات اپنی خالہ (ام المؤمنین) میمونہ (رض) کے
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 4569
حدثنا سعيد بن أبي مريم، أخبرنا محمد بن جعفر، قال: أخبرني شريك بن عبد الله بن أبي نمر، عن كريب، عنابن عباس رضي الله عنهما، قال: بت عند خالتي ميمونة، فتحدث رسول الله صلى الله عليه وسلم مع أهله ساعة، ثم رقد، فلما كان ثلث الليل الآخر، قعد فنظر إلى السماء، فقال: إن في خلق السموات والأرض واختلاف الليل والنهار لآيات لأولي الألباب سورة آل عمران آية 190، ثم قام فتوضأ، واستن فصلى إحدى عشرة ركعة، ثم أذن بلال فصلى ركعتين، ثم خرج فصلى الصبح.
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی، کہا کہ مجھے شریک بن عبداللہ بن ابی نمر نے خبر دی، انہیں کریب نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں ایک رات اپنی خالہ (ام المؤمنین) میمونہ (رض) کے
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 4569
حدثنا سعید بن ابی مریم، اخبرنا محمد بن جعفر، قال: اخبرنی شریک بن عبد اللہ بن ابی نمر، عن کریب، عنابن عباس رضی اللہ عنہما، قال: بت عند خالتی میمونۃ، فتحدث رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم مع اہلہ ساعۃ، ثم رقد، فلما کان ثلث اللیل الآخر، قعد فنظر الى السماء، فقال: ان فی خلق السموات والارض واختلاف اللیل والنہار لآیات لاولی الالباب سورۃ آل عمران آیۃ 190، ثم قام فتوضا، واستن فصلى احدى عشرۃ رکعۃ، ثم اذن بلال فصلى رکعتین، ثم خرج فصلى الصبح.
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی، کہا کہ مجھے شریک بن عبداللہ بن ابی نمر نے خبر دی، انہیں کریب نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں ایک رات اپنی خالہ (ام المومنین) میمونہ (رض) کے
حدیث کا اردو ترجمہ
گھر رہ گیا۔ پہلے رسول اللہ ﷺ نے اپنی بیوی (میمونہ رضی اللہ عنہا) کے ساتھ تھوڑی دیر تک بات چیت کی پھر سو گئے۔ جب رات کا تیسرا حصہ باقی رہا تو آپ اٹھ کر بیٹھ گئے اور آسمان کی طرف نظر کی اور یہ آیت تلاوت کی إن في خلق السموات والأرض واختلاف الليل والنهار لآيات لأولي الألباب بیشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور دن و رات کے مختلف ہونے میں عقلمندوں کے لیے (بڑی) نشانیاں ہیں۔ اس کے بعد آپ ﷺ کھڑے ہوئے اور وضو کیا اور مسواک کی، پھر گیارہ رکعتیں تہجد اور وتر پڑھیں۔ جب بلال (رض) نے (فجر کی) اذان دی تو آپ نے دو رکعت (فجر کی سنت) پڑھی اور باہر مسجد میں تشریف لائے اور فجر کی نماز پڑھائی۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Ibn Abbas (RA) :
I stayed overnight in the house of my aunt Maimuna. Allahs Apostle ﷺ talked with his wife for a while and then went to bed. When it was the last third of the night, he got up and looked towards the sky and said:
"Verily! In the creation of the Heavens and the Earth and in the alteration of night and day, there are indeed signs for men of understanding.” (3.190)
Then he stood up, performed ablution, brushed his teeth with a Siwak, and then prayed eleven Rakat. Then Bilal (RA) pronounced the Adhan (i.e. call for the Fajr prayer). The Prophet ﷺ then offered two Rakat (Sunna) prayer and went out (to the Mosque) and offered the (compulsory congregational) Fajr prayer.