صحیح بخاری – حدیث نمبر 4590
اللہ تعالیٰ کا قول کہ جو کسی مسلمان کو قصداً مار ڈالے گا اس کی سزایہ ہے کہ ہمیشہ دوزخ میں رہے گا۔
حدیث نمبر: 4590
حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ بْنُ النُّعْمَانِ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، قَالَ: آيَةٌ اخْتَلَفَ فِيهَا أَهْلُ الْكُوفَةِ، فَرَحَلْتُ فِيهَا إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَسَأَلْتُهُ عَنْهَا، فَقَالَ: نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ سورة النساء آية 93 هِيَ آخِرُ مَا نَزَلَ وَمَا نَسَخَهَا شَيْءٌ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 4590
حدثنا آدم بن أبي إياس، حدثنا شعبة، حدثنا مغيرة بن النعمان، قال: سمعت سعيد بن جبير، قال: آية اختلف فيها أهل الكوفة، فرحلت فيها إلى ابن عباس فسألته عنها، فقال: نزلت هذه الآية ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم سورة النساء آية 93 هي آخر ما نزل وما نسخها شيء.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 4590
حدثنا آدم بن ابی ایاس، حدثنا شعبۃ، حدثنا مغیرۃ بن النعمان، قال: سمعت سعید بن جبیر، قال: آیۃ اختلف فیہا اہل الکوفۃ، فرحلت فیہا الى ابن عباس فسالتہ عنہا، فقال: نزلت ہذہ الآیۃ ومن یقتل مومنا متعمدا فجزاوہ جہنم سورۃ النساء آیۃ 93 ہی آخر ما نزل وما نسخہا شیء.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے مغیرہ بن نعمان نے بیان کیا، کہا میں نے سعید بن جبیر سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ علماء کوفہ کا اس آیت کے بارے میں اختلاف ہوگیا تھا۔ چناچہ میں ابن عباس (رض) کی خدمت میں اس کے لیے سفر کر کے گیا اور ان سے اس کے متعلق پوچھا۔ انہوں نے فرمایا کہ یہ آیت ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم اور جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے اس کی سزا دوزخ ہے۔ نازل ہوئی اور اس باب کی یہ سب سے آخری آیت ہے اسے کسی آیت نے منسوخ نہیں کیا ہے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Said bin Jubair (RA) :
The people of Kufa disagreed (disputed) about the above Verse. So I went to Ibn Abbas (RA) and asked him about it. He said, "This Verse:– "And whoever kills a believer intentionally, his recompense is Hell.” was revealed last of all (concerning premeditated murder) and nothing abrogated it.”