صحیح بخاری – حدیث نمبر 4829
قَالَتْ: وَكَانَ إِذَا رَأَى غَيْمًا أَوْ رِيحًا عُرِفَ فِي وَجْهِهِ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوْا الْغَيْمَ، فَرِحُوا رَجَاءَ أَنْ يَكُونَ فِيهِ الْمَطَرُ وَأَرَاكَ إِذَا رَأَيْتَهُ عُرِفَ فِي وَجْهِكَ الْكَرَاهِيَةُ، فَقَالَ: "”يَا عَائِشَةُ، مَا يُؤْمِنِّي أَنْ يَكُونَ فِيهِ عَذَابٌ عُذِّبَ قَوْمٌ بِالرِّيحِ وَقَدْ رَأَى قَوْمٌ الْعَذَابَ، فَقَالُوا: هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا””.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
قالت: وكان إذا رأى غيما أو ريحا عرف في وجهه، قالت: يا رسول الله، إن الناس إذا رأوا الغيم، فرحوا رجاء أن يكون فيه المطر وأراك إذا رأيته عرف في وجهك الكراهية، فقال: "”يا عائشة، ما يؤمني أن يكون فيه عذاب عذب قوم بالريح وقد رأى قوم العذاب، فقالوا: هذا عارض ممطرنا””.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
قالت: وکان اذا راى غیما او ریحا عرف فی وجہہ، قالت: یا رسول اللہ، ان الناس اذا راوا الغیم، فرحوا رجاء ان یکون فیہ المطر واراک اذا رایتہ عرف فی وجہک الکراہیۃ، فقال: "”یا عائشۃ، ما یومنی ان یکون فیہ عذاب عذب قوم بالریح وقد راى قوم العذاب، فقالوا: ہذا عارض ممطرنا””.
حدیث کا اردو ترجمہ
یا رسول اللہ! جب لوگ بادل دیکھتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں کہ اس سے بارش برسے گی لیکن اس کے برخلاف آپ کو میں دیکھتی ہوں کہ آپ بادل دیکھتے ہیں تو ناگواری کا اثر آپ کے چہرہ پر نمایاں ہو جاتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عائشہ! کیا ضمانت ہے کہ اس میں عذاب نہ ہو۔ ایک قوم ( عاد ) پر ہوا کا عذاب آیا تھا۔ انہوں نے جب عذاب دیکھا تو بولے کہ یہ تو بادل ہے جو ہم پر برسے گا۔