صحیح بخاری – حدیث نمبر 6564
جنت اور دوزخ کی صفت کا بیان، ابوسعید نے کہا آنحضرت ﷺ نے فرمایا جنتی سب سے پہلے کھانا جو کھائیں گے وہ مچھلی کی کلیجی ہوگی۔ عدن کے معنی ہیں ہمیشہ رہنا، عدنت بارض کے معنی ہیں مکین نے اس زمین میں قیام کیا، مقعد صدق میں، معدن اسی سے ماخوذہے، یعنی سچائی پیدا ہونے کی جگہ۔
حدیث نمبر: 6564
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ ، وَالدَّرَاوَرْدِيُّ ، عَنْ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذُكِرَ عِنْدَهُ عَمُّهُ أَبُو طَالِبٍ، فَقَالَ: لَعَلَّهُ تَنْفَعُهُ شَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيُجْعَلُ فِي ضَحْضَاحٍ مِنَ النَّارِ يَبْلُغُ كَعْبَيْهِ يَغْلِي مِنْهُ أُمُّ دِمَاغِهِ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 6564
حدثنا إبراهيم بن حمزة ، حدثنا ابن أبي حازم ، والدراوردي ، عن يزيد ، عن عبد الله بن خباب ، عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه، أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، وذكر عنده عمه أبو طالب، فقال: لعله تنفعه شفاعتي يوم القيامة، فيجعل في ضحضاح من النار يبلغ كعبيه يغلي منه أم دماغه.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 6564
حدثنا ابراہیم بن حمزۃ ، حدثنا ابن ابی حازم ، والدراوردی ، عن یزید ، عن عبد اللہ بن خباب ، عن ابی سعید الخدری رضی اللہ عنہ، انہ سمع رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم، وذکر عندہ عمہ ابو طالب، فقال: لعلہ تنفعہ شفاعتی یوم القیامۃ، فیجعل فی ضحضاح من النار یبلغ کعبیہ یغلی منہ ام دماغہ.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی حازم اور دراوردی نے بیان کیا، ان سے یزید بن عبداللہ بن ہاد نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن خباب نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری (رض) نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے سنا، نبی کریم ﷺ کے سامنے آپ کے چچا ابوطالب کا ذکر کیا گیا تھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ممکن ہے قیامت کے دن میری شفاعت ان کے کام آجائے اور انہیں جہنم میں ٹخنوں تک رکھا جائے جس سے ان کا بھیجا کھولتا رہے گا۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Abu Said Al-Khudri(RA):
I heard Allahs Apostles when his uncle, Abu Talib had been mentioned in his presence, saying, "May be my intercession will help him (Abu Talib) on the Day of Resurrection so that he may be put in a shallow place in the Fire, with fire reaching his ankles and causing his brain to boil.”