صحیح بخاری – حدیث نمبر 6665
جب کوئی شخص بھول کر قسم کے خلاف کرے۔ اللہ تعالیٰ کا قول کہ تم پر کوئی گناہ نہیں اس میں جو بھول کر کرو اور میرا اس پر مواخذہ نہ کرو جو میں بھول گیا۔
حدیث نمبر: 6665
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ أَوْ مُحَمَّدٌ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ شِهَابٍ ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ طَلْحَةَ ، أَنَّعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، حَدَّثَهُ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ يَخْطُبُ يَوْمَ النَّحْرِ، إِذْ قَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ، فَقَالَ: كُنْتُ أَحْسِبُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَذَا وَكَذَا، قَبْلَ كَذَا وَكَذَا، ثُمَّ قَامَ آخَرُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُنْتُ أَحْسِبُ كَذَا وَكَذَا لِهَؤُلَاءِ الثَّلَاثِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: افْعَلْ وَلَا حَرَجَ لَهُنَّ كُلِّهِنَّ يَوْمَئِذٍ، فَمَا سُئِلَ يَوْمَئِذٍ عَنْ شَيْءٍ، إِلَّا قَالَ: افْعَلْ وَلَا حَرَجَ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 6665
حدثنا عثمان بن الهيثم أو محمد ، عن ابن جريج ، قال: سمعت ابن شهاب ، يقول: حدثني عيسى بن طلحة ، أنعبد الله بن عمرو بن العاص ، حدثه: أن النبي صلى الله عليه وسلم بينما هو يخطب يوم النحر، إذ قام إليه رجل، فقال: كنت أحسب يا رسول الله، كذا وكذا، قبل كذا وكذا، ثم قام آخر، فقال: يا رسول الله، كنت أحسب كذا وكذا لهؤلاء الثلاث، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: افعل ولا حرج لهن كلهن يومئذ، فما سئل يومئذ عن شيء، إلا قال: افعل ولا حرج.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 6665
حدثنا عثمان بن الہیثم او محمد ، عن ابن جریج ، قال: سمعت ابن شہاب ، یقول: حدثنی عیسى بن طلحۃ ، انعبد اللہ بن عمرو بن العاص ، حدثہ: ان النبی صلى اللہ علیہ وسلم بینما ہو یخطب یوم النحر، اذ قام الیہ رجل، فقال: کنت احسب یا رسول اللہ، کذا وکذا، قبل کذا وکذا، ثم قام آخر، فقال: یا رسول اللہ، کنت احسب کذا وکذا لہولاء الثلاث، فقال النبی صلى اللہ علیہ وسلم: افعل ولا حرج لہن کلہن یومئذ، فما سئل یومئذ عن شیء، الا قال: افعل ولا حرج.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے عثمان بن الہیثم نے بیان کیا یا ہم سے محمد بن یحییٰ ذہلی نے عثمان بن الہیثم سے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے کہا کہ میں نے ابن شہاب سے سنا، کہا کہ مجھ سے عیسیٰ بن طلحہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عمرو بن العاص نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ (حجۃ الوداع میں) قربانی کے دن خطبہ دے رہے تھے کہ ایک صحابی کھڑے ہوئے اور عرض کیا، یا رسول اللہ ! میں فلاں فلاں ارکان کو فلاں فلاں ارکان سے پہلے خیال کرتا تھا (اس غلطی سے ان کو آگے پیچھے ادا کیا) اس کے بعد دوسرے صاحب کھڑے ہوئے اور عرض کیا : یا رسول اللہ ! میں فلاں فلاں ارکان حج کے متعلق یونہی خیال کرتا تھا ان کا اشارہ (حلق، رمی اور نحر) کی طرف تھا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ یونہی کرلو (تقدیم و تاخیر کرنے میں) آج ان میں سے کسی کام میں کوئی حرج نہیں ہے۔ چناچہ اس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جس مسئلہ میں بھی پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے یہی فرمایا کہ کرلو کوئی حرج نہیں۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Abdullah bin Amr (RA) bin Al-As (RA) :
While the Prophet ﷺ was delivering a sermon on the Day of Nahr (i.e., 10th Dhul-Hijja-Day of slaughtering the sacrifice), a man got up saying, "I thought, O Allahs Apostle, such-and-such a thing was to be done before such-and-such a thing.” Another man got up, saying, "O Allahs Apostle ﷺ ! As regards these three (acts of Hajj), thought so-and-so.” The Prophet ﷺ said, "Do, and there is no harm,” concerning all those matters on that day. And so, on that day, whatever question he was asked, he said, "Do it, do it, and there is no harm therein.”