صحیح بخاری – حدیث نمبر 6757
جب کوئی (کافر) کسی مسلمان کے ہاتھ پر اسلام لائے۔ توحسن اس کے لیے ولاء نہیں سمجھتے تھے اور نبی ﷺ نے فرمایا کہ ولاء اس کے لئے ہے جو آزاد کرے اور تمیم داری سے بطریقہ رفع منقول ہے کہ آپ نے فرمایا کہ وہ اور لوگوں کے اعتبار سے اس میں موت اور زندگانی میں زیادہ قریب ہے اور لوگوں نے اس خبر کی صحت میں اختلاف کیا ہے
حدیث نمبر: 6757
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ جَارِيَةً تُعْتِقُهَا، فَقَالَ أَهْلُهَا: نَبِيعُكِهَا عَلَى أَنَّ وَلَاءَهَا لَنَا، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَا يَمْنَعُكِ ذَلِكِ، فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 6757
حدثنا قتيبة بن سعيد ، عن مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر أن عائشة أم المؤمنين أرادت أن تشتري جارية تعتقها، فقال أهلها: نبيعكها على أن ولاءها لنا، فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: لا يمنعك ذلك، فإنما الولاء لمن أعتق.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 6757
حدثنا قتیبۃ بن سعید ، عن مالک ، عن نافع ، عن ابن عمر ان عائشۃ ام المومنین ارادت ان تشتری جاریۃ تعتقہا، فقال اہلہا: نبیعکہا على ان ولاءہا لنا، فذکرت ذلک لرسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم، فقال: لا یمنعک ذلک، فانما الولاء لمن اعتق.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، ان سے امام مالک (رح) نے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے ابن عمر (رض) نے کہ ام المؤمنین عائشہ (رض) نے ایک کنیز کو آزاد کرنے کے لیے خریدنا چاہا تو کنیز کے مالکوں نے کہا کہ ہم بیچ سکتے ہیں لیکن ولاء ہمارے ساتھ ہوگی۔ ام المؤمنین نے اس کا ذکر رسول اللہ ﷺ سے کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس شرط کو مانع نہ بننے دو ، ولاء ہمیشہ اسی کے ساتھ قائم ہوتی ہے جو آزاد کرے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Ibn Umar (RA):
That Aisha (RA) , the mother of the Believers, intended to buy a slave girl in order to manumit her. The slave girls master said, "We are ready to sell her to you on the condition that her Wala should be for us.” Aisha (RA) mentioned that to Allahs Apostle ﷺ who said, "This (condition) should not prevent you from buying her, for the Wala is for the one who manumits (the slave).”