صحیح بخاری – حدیث نمبر 6821
جو شخص کسی ایسے گناہ کا مرتکب ہوا جس میں حد نہیں۔ اور امام کو اس کی خبر کی تو توبہ کرنے کے بعد اس پر کوئی حد نہیں ہے جبکہ وہ حکم دریافت کرنے آئے۔ عطاء کا بیان ہے کہ نبی ﷺ نے اس کو سزا نہیں دی۔ اور ابن جریج نے کہا کہ آپ نے اس شخص کو سزا نہیں دی جس نے رمضان میں (اپنی بیوی سے) جماع کرلیا تھا اور حضرت عمر نے بحالت احرام ہر نی شکار کرنے والے کو سزا نہیں دی۔ اور اس میں بواسطہ ابو عثمان ابن مسعود نبی ﷺ سے منقول ہے۔
حدیث نمبر: 6821
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَجُلًا وَقَعَ بِامْرَأَتِهِ فِي رَمَضَانَ، فَاسْتَفْتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هَلْ تَجِدُ رَقَبَةً ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: هَلْ تَسْتَطِيعُ صِيَامَ شَهْرَيْنِ ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا ؟.
حدیث نمبر: 6822
وَقَالَ اللَّيْثُ : عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ، قَالَ: احْتَرَقْتُ، قَالَ: مِمَّ ذَاكَ ؟ قَالَ: وَقَعْتُ بِامْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ، قَالَ: لَهُ تَصَدَّقْ ؟ قَالَ: مَا عِنْدِي شَيْءٌ، فَجَلَسَ وَأَتَاهُ إِنْسَانٌ يَسُوقُ حِمَارًا، وَمَعَهُ طَعَامٌ، قَالَ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ، مَا أَدْرِي مَا هُوَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَيْنَ الْمُحْتَرِقُ ؟ فَقَالَ: هَا أَنَا ذَا، قَالَ: خُذْ هَذَا فَتَصَدَّقْ بِهِ، قَالَ: عَلَى أَحْوَجَ مِنِّي ؟ مَا لِأَهْلِي طَعَامٌ، قَالَ: ، فَكُلُوهُ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: الْحَدِيثُ الْأَوَّلُ أَبْيَنُ، قَوْلُهُ: أَطْعِمْ أَهْلَكَ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 6821
حدثنا قتيبة ، حدثنا الليث ، عن ابن شهاب ، عن حميد بن عبد الرحمن ، عن أبي هريرة رضي الله عنه، أن رجلا وقع بامرأته في رمضان، فاستفتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: هل تجد رقبة ؟ قال: لا، قال: هل تستطيع صيام شهرين ؟ قال: لا، قال: فأطعم ستين مسكينا ؟.
حدیث نمبر: 6822
وقال الليث : عن عمرو بن الحارث ، عن عبد الرحمن بن القاسم ، عن محمد بن جعفر بن الزبير ، عن عباد بن عبد الله بن الزبير ، عن عائشة : أتى رجل النبي صلى الله عليه وسلم في المسجد، قال: احترقت، قال: مم ذاك ؟ قال: وقعت بامرأتي في رمضان، قال: له تصدق ؟ قال: ما عندي شيء، فجلس وأتاه إنسان يسوق حمارا، ومعه طعام، قال: عبد الرحمن، ما أدري ما هو إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: أين المحترق ؟ فقال: ها أنا ذا، قال: خذ هذا فتصدق به، قال: على أحوج مني ؟ ما لأهلي طعام، قال: ، فكلوه، قال أبو عبد الله: الحديث الأول أبين، قوله: أطعم أهلك.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 6821
حدثنا قتیبۃ ، حدثنا اللیث ، عن ابن شہاب ، عن حمید بن عبد الرحمن ، عن ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ، ان رجلا وقع بامراتہ فی رمضان، فاستفتى رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم، فقال: ہل تجد رقبۃ ؟ قال: لا، قال: ہل تستطیع صیام شہرین ؟ قال: لا، قال: فاطعم ستین مسکینا ؟.
حدیث نمبر: 6822
وقال اللیث : عن عمرو بن الحارث ، عن عبد الرحمن بن القاسم ، عن محمد بن جعفر بن الزبیر ، عن عباد بن عبد اللہ بن الزبیر ، عن عائشۃ : اتى رجل النبی صلى اللہ علیہ وسلم فی المسجد، قال: احترقت، قال: مم ذاک ؟ قال: وقعت بامراتی فی رمضان، قال: لہ تصدق ؟ قال: ما عندی شیء، فجلس واتاہ انسان یسوق حمارا، ومعہ طعام، قال: عبد الرحمن، ما ادری ما ہو الى النبی صلى اللہ علیہ وسلم، فقال: این المحترق ؟ فقال: ہا انا ذا، قال: خذ ہذا فتصدق بہ، قال: على احوج منی ؟ ما لاہلی طعام، قال: ، فکلوہ، قال ابو عبد اللہ: الحدیث الاول ابین، قولہ: اطعم اہلک.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، ان سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے حمید بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے کہ ایک صاحب نے رمضان میں اپنی بیوی سے ہمبستری کرلی اور پھر رسول اللہ ﷺ سے اس کا حکم پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تمہارے پاس کوئی غلام ہے ؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ اس پر نبی کریم ﷺ نے دریافت فرمایا دو مہینے روزے رکھنے کی تم میں طاقت نہیں ؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ نبی کریم ﷺ نے اس پر کہا کہ پھر ساٹھ محتاجوں کو کھانا کھلاؤ۔
اور لیث نے بیان کیا، ان سے عمرو بن الحارث نے، ان سے عبدالرحمٰن بن القاسم نے، ان سے محمد بن جعفر بن زبیر نے، ان سے عباد بن عبداللہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ (رض) نے کہ ایک صاحب نبی کریم ﷺ کے پاس مسجد میں آئے اور عرض کیا میں تو دوزخ کا مستحق ہوگیا۔ نبی کریم ﷺ نے پوچھا کیا بات ہوئی ؟ کہا کہ میں نے اپنی بیوی سے رمضان میں جماع کرلیا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے ان سے کہا کہ پھر صدقہ کر۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس کچھ بھی نہیں۔ پھر وہ بیٹھ گیا اور اس کے بعد ایک صاحب گدھا ہانکتے لائے جس پر کھانے کی چیز رکھی تھی۔ عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہ مجھے معلوم نہیں کہ وہ کیا چیز تھی۔ (دوسری روایت میں یوں ہے کہ کھجور لدی ہوئی تھی) اسے نبی کریم ﷺ کے پاس لایا جا رہا تھا۔ نبی کریم ﷺ نے پوچھا کہ آگ میں جلنے والے صاحب کہاں ہیں ؟ وہ صاحب بولے کہ میں حاضر ہوں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اسے لے اور صدقہ کر دے۔ انہوں نے پوچھا کیا اپنے سے زیادہ محتاج کو دوں ؟ میرے گھر والوں کے لیے تو خود کوئی کھانے کی چیز نہیں ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ پھر تم ہی کھالو۔ عبداللہ امام بخاری (رح) نے کہا کہ پہلی حدیث زیادہ واضح ہے جس میں أطعم أهلك کے الفاظ ہیں۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Abu Hurairah (RA) :
A person had sexual relation with his wife in the month of Ramadan (while he was fasting), and he came to Allahs Apostle ﷺ seeking his verdict concerning that action. The Prophet ﷺ said (to him), "Can you afford to manumit a slave?” The man said, "No.” The Prophet ﷺ said, "Can you fast for two successive months?” He said, "No.” The Prophet ﷺ said, "Then feed sixty poor persons.”