صحیح بخاری – حدیث نمبر 7252
اذان و نماز اور روزہ اور فرائض واحکام میں سچے آدمی کی خبر واحد کے جائز ہونے کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ پس کیوں نہیں ان کے ہر ایک فرقہ میں سے کچھ لوگ چلتے، تاکہ دین میں سمجھ حاصل کریں اور تاکہ وہ اپنی قوم ڈرائیں، جب کہ وہ ان لوگوں کے پاس واپس آئیں، شاید کہ وہ لوگ ڈریں، اور ایک آدمی کو بھی طائفہ کہا جاتا ہے، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کا قول ہے کہ اگر مومنین کی دو جماعتیں جنگ کریں چنانچہ اگر دو آدمی جنگ کریں، تو وہ اس آیت کے مفہوم میں داخل ہونگے، اس لئے کہ اللہ نے فرمایا کہ اگر تمہارے پاس فاسق کوئی خبر لے کر آئے تو اس کی تحقیق کرو، اور اس امر کا بیان کہ کس طرح نبی ﷺ نے اپنے امراء یکے بعد دیگرے روانہ فرمائے تاکہ ان میں سے ایک اگر غلطی کرے تو وہ سنت کی طرف پھیر دیاجائے۔
حدیث نمبر: 7252
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ الْبَرَاءِ ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَصَلَّى نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ، أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، وَكَانَ يُحِبُّ أَنْ يُوَجَّهَ إِلَى الْكَعْبَةِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا سورة البقرة آية 144، فَوُجِّهَ نَحْوَ الْكَعْبَةِ وَصَلَّى مَعَهُ رَجُلٌ الْعَصْرَ، ثُمَّ خَرَجَ، فَمَرَّ عَلَى قَوْمٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: هُوَ يَشْهَدُ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَّهُ، قَدْ وُجِّهَ إِلَى الْكَعْبَةِ، فَانْحَرَفُوا وَهُمْ رُكُوعٌ فِي صَلَاةِ الْعَصْرِ.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 7252
حدثنا يحيى ، حدثنا وكيع ، عن إسرائيل ، عن أبي إسحاق ، عن البراء ، قال: لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينةصلى نحو بيت المقدس ستة عشر، أو سبعة عشر شهرا، وكان يحب أن يوجه إلى الكعبة، فأنزل الله تعالى: قد نرى تقلب وجهك في السماء فلنولينك قبلة ترضاها سورة البقرة آية 144، فوجه نحو الكعبة وصلى معه رجل العصر، ثم خرج، فمر على قوم من الأنصار، فقال: هو يشهد أنه صلى مع النبي صلى الله عليه وسلم وأنه، قد وجه إلى الكعبة، فانحرفوا وهم ركوع في صلاة العصر.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 7252
حدثنا یحیى ، حدثنا وکیع ، عن اسرائیل ، عن ابی اسحاق ، عن البراء ، قال: لما قدم رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم المدینۃصلى نحو بیت المقدس ستۃ عشر، او سبعۃ عشر شہرا، وکان یحب ان یوجہ الى الکعبۃ، فانزل اللہ تعالى: قد نرى تقلب وجہک فی السماء فلنولینک قبلۃ ترضاہا سورۃ البقرۃ آیۃ 144، فوجہ نحو الکعبۃ وصلى معہ رجل العصر، ثم خرج، فمر على قوم من الانصار، فقال: ہو یشہد انہ صلى مع النبی صلى اللہ علیہ وسلم وانہ، قد وجہ الى الکعبۃ، فانحرفوا وہم رکوع فی صلاۃ العصر.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے یحییٰ بن موسیٰ بلخی نے بیان کیا، کہا ہم سے وکیع بن جراح نے بیان کیا، ان سے اسرائیل بن یونس نے، ان سے ابواسحاق سبیعی نے اور ان سے براء بن عازب (رض) نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ ﷺ مدینہ تشریف لائے تو آپ سولہ یا سترہ مہینے تک بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے رہے لیکن آپ کی آرزو تھی کہ کعبہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے (سورۃ البقرہ میں) یہ آیت نازل کی قد نرى تقلب وجهك في السماء فلنولينک قبلة ترضاها ہم آپ کے منہ کے باربار آسمان کی طرف اٹھنے کو دیکھتے ہیں، عنقریب ہم آپ کو منہ کو اس قبلہ کی طرف پھیر دیں گے جس سے آپ خوش ہوں گے۔ چناچہ رخ کعبہ کی طرف کردیا گیا۔ ایک صاحب نے عصر کی نماز نبی کریم ﷺ کے ساتھ پڑھی، پھر وہ مدینہ سے نکل کر انصار کی ایک جماعت تک پہنچے اور کہا کہ وہ گواہی دیتے ہیں کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی ہے اور کعبہ کی طرف منہ کرنے کا حکم ہوگیا ہے چناچہ سب لوگ کعبہ رخ ہوگئے حالانکہ وہ عصر کی نماز کے رکوع میں تھے۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Al-Bara:
When Allahs Apostle ﷺ arrived at Medina, he prayed facing Jerusalem for sixteen or seventeen months but he wished that he would be ordered to face the Ka’bah. So Allah revealed: —
Verily! We have seen the turning of your face towards the heaven; surely we shall turn you to a prayer direction (Qibla) that shall please you. (2.144) Thus he was directed towards the Ka’bah. A man prayed the Asr prayer with the Prophet ﷺ and then went out, and passing by some people from the Ansar, he said, "I testify. that I have prayed with the Prophet ﷺ and he (the Prophet) has prayed facing the Ka’bah.” Thereupon they, who were bowing in the Asr prayer, turned towards the Ka’bah.