صحیح بخاری – حدیث نمبر 7307
رائے کی مذمت اور قیاس میں تکلف کی کراہت کا بیان۔ (اللہ تعالیٰ کا قول کہ) وہ بات نہ کہو جس کا تم کو علم نہ ہو۔
حدیث نمبر: 7307
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ تَلِيدٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شُرَيْحٍ وَغَيْرُهُ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ ، عَنْ عُرْوَةَ ، قَالَ: حَجَّ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ لَا يَنْزِعُ الْعِلْمَ بَعْدَ أَنْ أَعْطَاكُمُوهُ انْتِزَاعًا وَلَكِنْ يَنْتَزِعُهُ مِنْهُمْ مَعَ قَبْضِ الْعُلَمَاءِ بِعِلْمِهِمْ، فَيَبْقَى نَاسٌ جُهَّالٌ يُسْتَفْتَوْنَ، فَيُفْتُونَ بِرَأْيِهِمْ، فَيُضِلُّونَ وَيَضِلُّونَ، فَحَدَّثْتُ بِهِ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو حَجَّ بَعْدُ، فَقَالَتْ: يَا ابْنَ أُخْتِي انْطَلِقْ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ فَاسْتَثْبِتْ لِي مِنْهُ الَّذِي حَدَّثْتَنِي عَنْهُ، فَجِئْتُهُ، فَسَأَلْتُهُ، فَحَدَّثَنِي بِهِ كَنَحْوِ مَا حَدَّثَنِي، فَأَتَيْتُ عَائِشَةَ فَأَخْبَرْتُهَا، فَعَجِبَتْ، فَقَالَتْ: وَاللَّهِ لَقَدْ حَفِظَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو.
حدیث کی عربی عبارت (بغیر اعراب)
حدیث نمبر: 7307
حدثنا سعيد بن تليد ، حدثني ابن وهب ، حدثني عبد الرحمن بن شريح وغيره، عن أبي الأسود ، عن عروة ، قال: حج علينا عبد الله بن عمرو ، فسمعته يقول: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: إن الله لا ينزع العلم بعد أن أعطاكموه انتزاعا ولكن ينتزعه منهم مع قبض العلماء بعلمهم، فيبقى ناس جهال يستفتون، فيفتون برأيهم، فيضلون ويضلون، فحدثت به عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، ثم إن عبد الله بن عمرو حج بعد، فقالت: يا ابن أختي انطلق إلى عبد الله فاستثبت لي منه الذي حدثتني عنه، فجئته، فسألته، فحدثني به كنحو ما حدثني، فأتيت عائشة فأخبرتها، فعجبت، فقالت: والله لقد حفظ عبد الله بن عمرو.
حدیث کی عربی عبارت (مکمل اردو حروف تہجی میں)
حدیث نمبر: 7307
حدثنا سعید بن تلید ، حدثنی ابن وہب ، حدثنی عبد الرحمن بن شریح وغیرہ، عن ابی الاسود ، عن عروۃ ، قال: حج علینا عبد اللہ بن عمرو ، فسمعتہ یقول: سمعت النبی صلى اللہ علیہ وسلم، یقول: ان اللہ لا ینزع العلم بعد ان اعطاکموہ انتزاعا ولکن ینتزعہ منہم مع قبض العلماء بعلمہم، فیبقى ناس جہال یستفتون، فیفتون برایہم، فیضلون ویضلون، فحدثت بہ عائشۃ زوج النبی صلى اللہ علیہ وسلم، ثم ان عبد اللہ بن عمرو حج بعد، فقالت: یا ابن اختی انطلق الى عبد اللہ فاستثبت لی منہ الذی حدثتنی عنہ، فجئتہ، فسالتہ، فحدثنی بہ کنحو ما حدثنی، فاتیت عائشۃ فاخبرتہا، فعجبت، فقالت: واللہ لقد حفظ عبد اللہ بن عمرو.
حدیث کا اردو ترجمہ
ہم سے سعید بن تلید نے بیان کیا، کہا مجھ سے عبداللہ بن وہب نے، کہا مجھ سے عبدالرحمٰن بن شریح اور ان کے علاوہ ابن لیعہ نے بیان کیا، ان سے ابوالاسود نے اور ان سے عروہ نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) نے ہمیں لے کر حج کیا تو میں نے انہیں یہ کہتے سنا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا، آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ علم کو، اس کے بعد کہ تمہیں دیا ہے ایک دم سے نہیں اٹھا لے گا بلکہ اسے اس طرح ختم کرے گا کہ علماء کو ان کے علم کے ساتھ اٹھا لے گا پھر کچھ جاہل لوگ باقی رہ جائیں گے، ان سے فتویٰ پوچھا جائے گا اور وہ فتویٰ اپنی رائے کے مطابق دیں گے۔ پس وہ لوگوں کو گمراہ کریں گے اور وہ خود بھی گمراہ ہوں گے۔ پھر میں نے یہ حدیث نبی کریم ﷺ کی زوجہ مطہرہ عائشہ (رض) سے بیان کی۔ ان کے بعد عبداللہ بن عمر (رض) نے دوبارہ حج کیا تو ام المؤمنین نے مجھ سے کہا کہ بھانجے عبداللہ کے پاس جاؤ اور میرے لیے اس حدیث کو سن کر خوب مضبوط کرلو جو حدیث تم نے مجھ سے ان کے واسطہ سے بیان کی تھی۔ چناچہ میں ان کے پاس آیا اور میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے مجھ سے وہ حدیث بیان کی، اسی طرح جیسا کہ وہ پہلے مجھ سے بیان کرچکے تھے، پھر میں عائشہ (رض) کے پاس آیا اور انہیں اس کی خبر دی تو انہیں تعجب ہوا اور بولیں کہ واللہ عبداللہ بن عمرو نے خوب یاد رکھا۔
حدیث کا انگریزی ترجمہ (English Translation)
Narrated Abdullah bin Amr (RA) (RA) :
I heard the Prophet ﷺ saying, "Allah will not deprive you of knowledge after he has given it to you, but it will be taken away through the death of the religious learned men with their knowledge. Then there will remain ignorant people who, when consulted, will give verdicts according to their opinions whereby they will mislead others and go astray.”