معاملہ بخاری کے چار راویوں کا نہیں بلکہ۔۔۔۔!!

معامله بخاری کے چار راویوں کا نہیں :

بظاہر  دل و دماغ کو مسخر کر دینے والا جملہ ہوتا ہے کہ

 ” جی ان کو بخاری کے چار راویوں کی صداقت عزیز ہے مگر انبیاء کی عصمت کی کوئی پرواہ نہیں "

بظاہر جذباتی کر دینا والا جملہ اپنے اندر  کیسی سازش کو سموے ہووے ہوتا ہے ہر  سادہ  لوح دوست جانے انجانے میں اس کا شکار ہو جاتا ہے – اندازہ کیجئے کہ مولانا مودودی جیسے  صاف فطرت انسان بھی یہی جملے بول اٹھے جب حدیث کذبات ابراہیم علیہ السلام ان کو سمجھ نہ آ سکی – رہے سازشی ان کا مقصد نبی کی ذات کا دفاع کہاں ہوتا ہے ، وہ تو بخاری دشمنی کے مشن پر جیسے "شیطان  کے سفیر ” ہیں –

سنیے برادران ! بخاری کے راوی انبیاء کے پاؤں  کی خاک بھی نہیں کہ  جو ان کے وجود پاک سے مس کر آتی ہے – معاملہ مگر یوں ہے کہ جھوٹ بولا جاتا ہے ، دھوکہ دیا جاتا ہے -جذباتی بلیک میلنگ کا سہارا لے کر لوگوں کو گمراہ کیا جاتا ہے –

آپ سے سوال ہے کہ آپ کسی ایسے بندے پر اعتبار کریں گے کہ جھوٹ بولنے کا نہیں بلکہ جھوٹ گھڑنے کا عادی ہو ؟

دیکھئے بحث کا موڈ نہ بنائیں –

رک کے اوپر والے سوال کا خود  سے جواب لیں ، دوبارہ سوال کرتا ہوں  اور کچھ بڑھ کر فرمائش کرتا ہوں :

کیا آپ کسی عادی جھوٹے  کو دس لاکھ روپے امانت  سونپیں گے یا اس کے ساتھ  شراکت کی بنیاد پر بیوپار کریں گے ؟؟

آپ کبھی بھی نہیں کریں گے ، جی ہاں کبھی بھی نہیں –

اسی  انسانی فطرت کے تقاضوں کو یہاں سامنے رکھ کے یہ مکروہ کھیل کھیلا جا رہا ہے – کہ  صادق اور ثقہ راویان حدیث کو جھوٹا ، کذاب ” ثابت ” کرو باقی کام خود ہی ہو جائے گا -اب  احادیث کو جھوٹا ثابت کرنے کے لیے جذباتی جملے بولے جاتے ہیں جن کا حقیقت سے دور کا تعلق بھی نہیں ہوتا  مثلا حدیث عمر عائشہ کے باب میں :

"آپ اپنی دس  سالہ بچی کی شادی چھپن سالہ بوڑھے سے کرنا پسند کریں گے ؟”

ہمارے پاکستان ماحول میں یہ جملہ تیر کی طرح لگتا ہے ، میری پوسٹ کا یہ موضوع نہیں سو اس پر بات نہیں کروں گا . لیکن صرف اتنا کہوں گا کہ ہمارے ماحول میں اور آج دنیا بھر کے ماحول میں تو اٹھارہ برس کی بچی کی شادی بھی کوئی اتنی عمر کے بوڑھے سے نہیں کرے گا –

اس طرح کی باتیں کر کے حدیث کو مشکوک کیا جاتا ہے – لیکن دلیل  نہیں دی جاتی – جب ھم کہتے ہیں کہ چلیں  آپ کی بات مان لیتے ہیں کہ راوی  یوں ہیں ، ووں ہیں ،  لیکن باقی کا دین انہی راویوں سے کیوں لیتے ہیں ..کیوں پھر انہی سے بیوپار کرتے ہیں اور اسی دکان سے سودا لیتے ہیں ، انہی کی حدیثوں پر اعتبار کرتے نمازیں پڑھتے ہیں اور ابّا جی کا جنازہ پڑھنے کے لیے پھر بھاگے بھاگے بخاری کے پاس آتے ہیں کہ ابّا مر گئے ، جنازہ پڑھا دیجئے –

سوال بخاری کے راویوں کی عصمت کا نہیں اس سازش کا ہے جو مستشرققین نے شروع کی اور ہمارے مفکرین اور ان کی شطرنج کے پیادوں نے اوج کمال تک پہنچا دی –

سازش یہ تھی کہ اسلام پر تنقید چھوڑ دی جائے اور اس کی بنیادوں پر حملہ کیا جائے ..سو  حدیث نسبتا آسان ہدف تھا –

آپ جانتے ہیں کہ جنگ میں ہمیشہ کمزور ٹارگٹ کو نشانہ بنایا جاتا ہے – حدیث میں چونکہ بصورت راوی  عام انسانوں کا عمل دخل تھا ، سو اسے  ہدف بنا کر تنقید اور تشکیک کا کام آسان تھا – راویان سے کسی کی کوئی ایسی جذباتی وابستگی بھی نہ تھی –

لیکن سمجھیے جب آپ راوی کی امانت و دیانت کو مشکوک کر دیں گے ، اس کو جھوٹا ، حرص  کا بندہ اور جو چاہیں کہیں گے تو  اس کے  ذریعے  کوئی بھی بات قابل قبول نہ ہو گی –

اب خود ہی سوچئے کہ جب ایک راوی کو ، دین کی بات بتانے والے کو ، ایک کتاب کو جھوٹ کا پلندہ قرار دے دیا جائے گا تو اس کی تمام باتیں غیر معتبر نہیں ٹھہریں گی ؟

یہی ان کا اصل مقصد ہے ورنہ حدیث عمر عائشہ ، احادیث سحر ، وغیرہ تو محض ایک بہانہ ہیں – اسی طرح بخاری کا تو ایک بہانہ ہے اصل ہدف دین ہے اور اس کی بنیاد –

سوال یہ ہے کہ کیا  بخاری کے مرتب ہونے سے پہلے احادیث موجود نہیں تھیں ؟

امام بخاری سے اوپر کے جو راوی ہیں کیا وہ اپنا وجود نہیں  رکھتے تھے ؟

کیا انہوں  نے امام سے ہی تمام حدیثیں بیان کر دیں ؟

جن احادیث پر اعتراض کیا جاتا ہے ایک آدھ کو نکال کر تمام احادیث بخاری سے پہلے کی کتب میں آپ کو مل جائیں گی ، لیکن بدنام بخاری کو کیا جا رہا ہے ؟

کبھی سوچا بھی کریں کہ اس کا سب کیا ہے ؟

اصل میں ان کو معلوم ہے کہ امت کا اتفاق اس کتاب پر ہے ،آج اس اتفاق کو ختم کریں ، اس کتاب کو مشکوک بنایں کل کو قران پر بھی شکوک کا دروازہ کھل جائے گا …

جناب  ! اصل میں یہ ایک منظم مہم جوئی ہے ، اور اس کا نتیجہ یہ ہے آج بہت سے افراد ان کے ہم نوا ہو چکے ..لیکن ناکافی علم کی بناء پر ان کی چکنی چپڑی باتوں میں آجاتے ہیں –

…….ابوبکر قدوسی

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں