Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان (اذان کا بیان) : حدیث:-625

كتاب الأذان
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan
14- بَابُ كَمْ بَيْنَ الأَذَانِ وَالإِقَامَةِ وَمَنْ يَنْتَظِرُ الإِقَامَةَ:
باب: اس بیان میں کہ اذان اور تکبیر کے درمیان کتنا فاصلہ ہونا چاہیے؟
(14) Chapter. How long should the interval between the Adhan and the Iqama be? (And something concerning) the person who waits for the Iqama.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ عَامِرٍ الْأَنْصَارِيَّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ : ” كَانَ الْمُؤَذِّنُ إِذَا أَذَّنَ قَامَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْتَدِرُونَ السَّوَارِيَ حَتَّى يَخْرُجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَهُمْ كَذَلِكَ يُصَلُّونَ الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْمَغْرِبِ ، وَلَمْ يَكُنْ بَيْنَ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ شَيْءٌ ” ، قَالَ عُثْمَانُ بْنُ جَبَلَةَ : وَأَبُو دَاوُدَ ، عَنْ شُعْبَةَ ، لَمْ يَكُنْ بَيْنَهُمَا إِلَّا قَلِيلٌ .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
625 ـ حدثنا محمد بن بشار، قال حدثنا غندر، قال حدثنا شعبة، قال سمعت عمرو بن عامر الأنصاري، عن أنس بن مالك، قال كان المؤذن إذا أذن قام ناس من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم يبتدرون السواري حتى يخرج النبي صلى الله عليه وسلم وهم كذلك يصلون الركعتين قبل المغرب، ولم يكن بين الأذان والإقامة شىء‏.‏ قال عثمان بن جبلة وأبو داود عن شعبة لم يكن بينهما إلا قليل‏.‏
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
625 ـ حدثنا محمد بن بشار، قال حدثنا غندر، قال حدثنا شعبۃ، قال سمعت عمرو بن عامر الانصاری، عن انس بن مالک، قال کان الموذن اذا اذن قام ناس من اصحاب النبی صلى اللہ علیہ وسلم یبتدرون السواری حتى یخرج النبی صلى اللہ علیہ وسلم وہم کذلک یصلون الرکعتین قبل المغرب، ولم یکن بین الاذان والاقامۃ شىء‏.‏ قال عثمان بن جبلۃ وابو داود عن شعبۃ لم یکن بینہما الا قلیل‏.‏
‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے محمد بن جعفر غندر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا، کہا کہ میں نے عمرو بن عامر انصاری سے سنا، وہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے تھے کہ` آپ نے فرمایا کہ (عہدرسالت میں) جب مؤذن اذان دیتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ ستونوں کی طرف لپکتے۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے حجرہ سے باہر تشریف لاتے تو لوگ اسی طرح نماز پڑھتے ہوئے ملتے۔ یہ جماعت مغرب سے پہلے کی دو رکعتیں تھیں۔ اور (مغرب میں) اذان اور تکبیر میں کوئی زیادہ فاصلہ نہیں ہوتا تھا۔ اور عثمان بن جبلہ اور ابوداؤد طیالسی نے شعبہ سے اس (حدیث میں یوں نقل کیا ہے کہ) اذان اور تکبیر میں بہت تھوڑا سا فاصلہ ہوتا تھا۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : مغرب کی جماعت سے قبل دورکعت سنت پڑھنے کا صحابہ کرام میں عام معمول تھا۔ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد باب یہ ہے کہ اذان اورتکبیر کے درمیان کم ازکم اتنا فاصلہ توہونا ہی چاہئیے کہ دورکعت نماز نفل پڑھی جاسکیں۔ حتیٰ کہ مغرب بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔
بعض فضلائے دیوبند نے لکھاہے کہ بعدمیں ان رکعتوں کے پڑھنے سے روک دیاگیا تھا۔ مگریہ وضاحت نہیں کی کہ روکنے والے کون صاحب تھے۔ شایدآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ممانعت کے لیے کوئی حدیث ان کے علم میں ہو۔ مگرہماری نظر سے وہ حدیث نہیں گزری۔ یہ لکھنے کے باوجود ان ہی حضرات نے ان رکعتوں کو مباح بھی قرار دیا ہے۔ ( دیکھو تفہیم البخاری، پ3، ص:59 )
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Anas bin Malik: "When the Mu’adh-dhin pronounced the Adhan, some of the companions of the Prophet would proceed to the pillars of the mosque (for the prayer) till the Prophet arrived and in this way they used to pray two rak`at before the Maghrib prayer. There used to be a little time between the Adhan and the Iqama.” Shu`ba said, "There used to be a very short interval between the two (Adhan and Iqama).

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں