Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان (اذان کا بیان) : حدیث:-712

كتاب الأذان
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan

67- بَابُ مَنْ أَسْمَعَ النَّاسَ تَكْبِيرَ الإِمَامِ:
باب: باب اس سے متعلق جو مقتدیوں کو امام کی تکبیر سنائے۔
(67) Chapter. One who repeats the Takbir (Allahu Akbar) of the Imam so that the people may hear it.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتْ : ” لَمَّا مَرِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَضَهُ الَّذِي مَاتَ فِيهِ أَتَاهُ بِلَالٌ يُوذِنُهُ بِالصَّلَاةِ ، فَقَالَ : مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ ، قُلْتُ : إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ أَسِيفٌ إِنْ يَقُمْ مَقَامَكَ يَبْكِي فَلَا يَقْدِرُ عَلَى الْقِرَاءَةِ ، فَقَالَ : مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ ، فَقُلْتُ : مِثْلَهُ ، فَقَالَ : فِي الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ إِنَّكُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ ، فَصَلَّى وَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ يَخُطُّ بِرِجْلَيْهِ الْأَرْضَ ، فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَكْرٍ ذَهَبَ يَتَأَخَّرُ فَأَشَارَ إِلَيْهِ أَنْ صَلِّ فَتَأَخَّرَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، وَقَعَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جَنْبِهِ وَأَبُو بَكْرٍ يُسْمِعُ النَّاسَ التَّكْبِيرَ ” ، تَابَعَهُ مُحَاضِرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
712 ـ حدثنا مسدد، قال حدثنا عبد الله بن داود، قال حدثنا الأعمش، عن إبراهيم، عن الأسود، عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ قالت لما مرض النبي صلى الله عليه وسلم مرضه الذي مات فيه أتاه بلال يؤذنه بالصلاة فقال ‏”‏ مروا أبا بكر فليصل ‏”‏‏.‏ قلت إن أبا بكر رجل أسيف، إن يقم مقامك يبكي فلا يقدر على القراءة‏.‏ قال ‏”‏ مروا أبا بكر فليصل ‏”‏‏.‏ فقلت مثله فقال في الثالثة أو الرابعة ‏”‏ إنكن صواحب يوسف، مروا أبا بكر فليصل ‏”‏‏.‏ فصلى وخرج النبي صلى الله عليه وسلم يهادى بين رجلين، كأني أنظر إليه يخط برجليه الأرض، فلما رآه أبو بكر ذهب يتأخر، فأشار إليه أن صل، فتأخر أبو بكر ـ رضى الله عنه ـ وقعد النبي صلى الله عليه وسلم إلى جنبه، وأبو بكر يسمع الناس التكبير‏.‏ تابعه محاضر عن الأعمش‏.‏
‏‏الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
712 ـ حدثنا مسدد، قال حدثنا عبد اللہ بن داود، قال حدثنا الاعمش، عن ابراہیم، عن الاسود، عن عایشۃ ـ رضى اللہ عنہا ـ قالت لما مرض النبی صلى اللہ علیہ وسلم مرضہ الذی مات فیہ اتاہ بلال یوذنہ بالصلاۃ فقال ‏”‏ مروا ابا بکر فلیصل ‏”‏‏.‏ قلت ان ابا بکر رجل اسیف، ان یقم مقامک یبکی فلا یقدر على القراءۃ‏.‏ قال ‏”‏ مروا ابا بکر فلیصل ‏”‏‏.‏ فقلت مثلہ فقال فی الثالثۃ او الرابعۃ ‏”‏ انکن صواحب یوسف، مروا ابا بکر فلیصل ‏”‏‏.‏ فصلى وخرج النبی صلى اللہ علیہ وسلم یہادى بین رجلین، کانی انظر الیہ یخط برجلیہ الارض، فلما راہ ابو بکر ذہب یتاخر، فاشار الیہ ان صل، فتاخر ابو بکر ـ رضى اللہ عنہ ـ وقعد النبی صلى اللہ علیہ وسلم الى جنبہ، وابو بکر یسمع الناس التکبیر‏.‏ تابعہ محاضر عن الاعمش‏.‏
‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن داؤد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اعمش نے ابراہیم نخعی سے بیان کیا، انہوں نے اسود سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ` آپ نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الوفات میں بلال رضی اللہ عنہ نماز کی اطلاع دینے کے لیے حاضر خدمت ہوئے۔ آپ نے فرمایا کہ ابوبکر سے نماز پڑھانے کے لیے کہو۔ میں نے عرض کیا کہ ابوبکر کچے دل کے آدمی ہیں اگر آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو رو دیں گے اور قرآت نہ کر سکیں گے۔ آپ نے فرمایا کہ ابوبکر سے کہو وہ نماز پڑھائیں۔ میں نے وہی عذر پھر دہرایا۔ پھر آپ نے تیسری یا چوتھی مرتبہ فرمایا کہ تم لوگ تو بالکل صواحب یوسف کی طرح ہو۔ ابوبکر سے کہو کہ وہ نماز پڑھائیں۔ خیر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نماز شروع کرا دی۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (اپنا مزاج ذرا ہلکا پا کر) دو آدمیوں کا سہارا لیے ہوئے باہر تشریف لائے۔ گویا میری نظروں کے سامنے وہ منظر ہے کہ آپ کے قدم زمین پر نشان کر رہے تھے۔ ابوبکر آپ کو دیکھ کر پیچھے ہٹنے لگے۔ لیکن آپ نے اشارہ سے انہیں نماز پڑھانے کے لیے کہا۔ ابوبکر پیچھے ہٹ گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے بازو میں بیٹھے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ لوگوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تکبیر سنا رہے تھے۔ عبداللہ بن داؤد کے ساتھ اس حدیث کو محاضر نے بھی اعمش سے روایت کیا ہے۔)

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : جب مقتدی زیادہ ہوں تو دوسرا شخص تکبیر زور سے پکارے تاکہ سب کو آواز پہنچ جائے۔ آج کل اس مقصد کے لیے ایک آلہ وجود میں آگیا ہے جسے آواز پہچانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور یہ اکثر علماءکے نزدیک جائز قرار دیا گیا ہے۔ 
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Aisha: When the Prophet, became ill in his fatal illness, Someone came to inform him about the prayer, and the Prophet told him to tell Abu Bakr to lead the people in the prayer. I said, "Abu Bakr is a softhearted man and if he stands for the prayer in your place, he would weep and would not be able to recite the Qur’an.” The Prophet said, "Tell Abu Bakr to lead the prayer.” I said the same as before. He (repeated the same order and) on the third or the fourth time he said, "You are the companions of Joseph. Tell Abu Bakr to lead the prayer.” So Abu Bakr led the prayer and meanwhile the Prophet felt better and came out with the help of two men; as if I see him just now dragging his feet on the ground. When Abu Bakr saw him, he tried to retreat but the Prophet beckoned him to carry on. Abu Bakr retreated a bit and the Prophet sat on his (left) side. Abu Bakr was repeating the Takbir (Allahu Akbar) of Allah’s Apostle for the people to hear.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں