Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان(صفة الصلوة) (اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)) : حدیث:-770

كتاب الأذان (صفة الصلوة)
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
103- بَابُ يُطَوِّلُ فِي الأُولَيَيْنِ وَيَحْذِفُ فِي الأُخْرَيَيْنِ:
باب: عشاء کی پہلی دو رکعات لمبی اور آخری دو رکعات مختصر کرنی چاہئیں۔
(103) Chapter. Prolonging the first two Raka and shortening the last two.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي عَوْنٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، قَالَ : قَالَ عُمَرلِسَعْدٍ : لَقَدْ شَكَوْكَ فِي كُلِّ شَيْءٍ حَتَّى الصَّلَاةِ ، قَالَ : ” أَمَّا أَنَا فَأَمُدُّ فِي الْأُولَيَيْنِ وَأَحْذِفُ فِي الْأُخْرَيَيْنِ ، وَلَا آلُو مَا اقْتَدَيْتُ بِهِ مِنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : صَدَقْتَ ذَاكَ الظَّنُّ بِكَ أَوْ ظَنِّي بِكَ ” .
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

770 ـ حدثنا سليمان بن حرب، قال حدثنا شعبة، عن أبي عون، قال سمعت جابر بن سمرة، قال قال عمر لسعد لقد شكوك في كل شىء حتى الصلاة‏.‏ قال أما أنا فأمد في الأوليين، وأحذف في الأخريين، ولا آلو ما اقتديت به من صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم‏.‏ قال صدقت، ذاك الظن بك، أو ظني بك‏.‏

‏‏الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
770 ـ حدثنا سلیمان بن حرب، قال حدثنا شعبۃ، عن ابی عون، قال سمعت جابر بن سمرۃ، قال قال عمر لسعد لقد شکوک فی کل شىء حتى الصلاۃ‏.‏ قال اماانا فامد فیالاولیین، واحذف فیالاخریین، ولاالو مااقتدیت بہ من صلاۃ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم‏.‏ قال صدقت، ذاک الظن بک، او ظنی بک‏.‏
‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´´ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے ابوعون محمد بن عبداللہ ثقفی سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے جابر بن سمرہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ` امیرالمؤمنین عمر رضی اللہ عنہ نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ کی شکایت کوفہ والوں نے تمام ہی باتوں میں کی ہے، یہاں تک کہ نماز میں بھی۔ انہوں نے کہا کہ میرا عمل تو یہ ہے کہ پہلی دو رکعات میں قرآت لمبی کرتا ہوں اور دوسری دو میں مختصر جس طرح میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی تھی اس میں کسی قسم کی کمی نہیں کرتا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ سچ کہتے ہو۔ تم سے امید بھی اسی کی ہے۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : پہلی دورکعات میں قرات طویل کرنا اوردوسری دورکعات میں مختصرکرنا یعنی صرف سورۃ فاتحہ پر کفایت کرنایہی مسنون طریقہ ہے۔ حضرت عمررضی اللہ عنہ نے حضرت سعدرضی اللہ عنہ کا بیان سن کر اظہاراطمینان فرمایامگر کوفہ کے حالات کے پیش نظر حضرت سعدرضی اللہ عنہ کو وہاں سے بلالیا۔ جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی کمال دوراندیشی کی دلیل ہے۔ بعض مواقع پر ذمہ داروں کو ایسا اقدام کرنا ضروری ہو جاتا ہے۔ 
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Jabir bin Samura: `Umar said to Sa`d, "The people complained against you in everything, even in prayer.” Sa`d replied, "Really I used to prolong the first two rak`at and shorten the last two and I will never shorten the prayer in which I follow Allah’s Apostle.” `Umar said, "You are telling the truth and that is what I think a tout you.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں