Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الأذان(صفة الصلوة) (اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)) : حدیث:-846

كتاب الأذان (صفة الصلوة)
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
156- بَابُ يَسْتَقْبِلُ الإِمَامُ النَّاسَ إِذَا سَلَّمَ:
باب: امام جب سلام پھیر چکے تو لوگوں کی طرف منہ کرے۔
(156) Chapter. The Imam should face the followers after finishing the prayer with Taslim.

 

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ : صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ بِالْحُدَيْبِيَةِ عَلَى إِثْرِ سَمَاءٍ كَانَتْ مِنَ اللَّيْلَةِ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ : "هَلْ تَدْرُونَ مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ ؟ قَالُوا : اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ ، قَالَ : أَصْبَحَ مِنْ عِبَادِي مُؤْمِنٌ بِي وَكَافِرٌ ، فَأَمَّا مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِفَضْلِ اللَّهِ وَرَحْمَتِهِ فَذَلِكَ مُؤْمِنٌ بِي وَكَافِرٌ بِالْكَوْكَبِ ، وَأَمَّا مَنْ قَالَ بِنَوْءِ كَذَا وَكَذَا فَذَلِكَ كَافِرٌ بِي وَمُؤْمِنٌ بِالْكَوْكَبِ ” . 

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

846 ـ حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن صالح بن كيسان، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود، عن زيد بن خالد الجهني، أنه قال صلى لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الصبح بالحديبية على إثر سماء كانت من الليلة، فلما انصرف أقبل على الناس فقال ‏”‏ هل تدرون ماذا قال ربكم ‏”‏‏.‏ قالوا الله ورسوله أعلم‏.‏ قال ‏”‏ أصبح من عبادي مؤمن بي وكافر، فأما من قال مطرنا بفضل الله ورحمته فذلك مؤمن بي وكافر بالكوكب، وأما من قال بنوء كذا وكذا فذلك كافر بي ومؤمن بالكوكب ‏”‏‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
846 ـ حدثنا عبد اللہ بن مسلمۃ، عن مالک، عن صالح بن کیسان، عن عبیداللہ بن عبد اللہ بن عتبۃ بن مسعود، عن زید بن خالد الجہنی،انہ قال صلى لنا رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم صلاۃالصبح بالحدیبیۃ على اثر سماء کانت من اللیلۃ، فلماانصرف اقبل على الناس فقال ‏”‏ ہل تدرون ماذا قال ربکم ‏”‏‏.‏ قالوااللہ ورسولہ اعلم‏.‏ قال ‏”‏ اصبح من عبادی مؤمن بی وکافر، فاما من قال مطرنا بفضل اللہ ورحمتہ فذلک مؤمن بی وکافر بالکوکب، واما من قال بنوء کذا وکذا فذلک کافر بی ومؤمن بالکوکب ‏”‏‏.‏
‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، انہوں نے امام مالک سے بیان کیا، انہوں نے صالح بن کیسان سے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے بیان کیا، ان سے زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حدیبیہ میں صبح کی نماز پڑھائی اور رات کو بارش ہو چکی تھی نماز سے فارغ ہونے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی طرف منہ کیا اور فرمایا معلوم ہے تمہارے رب نے کیا فرمایا ہے۔ لوگوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول خوب جانتے ہیں (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ) تمہارے رب کا ارشاد ہے کہ صبح ہوئی تو میرے کچھ بندے مجھ پر ایمان لائے۔ اور کچھ میرے منکر ہوئے جس نے کہا کہ اللہ کے فضل اور اس کی رحمت سے ہمارے لیے بارش ہوئی تو وہ میرا مومن ہے اور ستاروں کا منکر اور جس نے کہا کہ فلاں تارے کے فلانی جگہ پر آنے سے بارش ہوئی وہ میرا منکر ہے اور ستاروں کا مومن۔
حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : کفر سے حقیقی کفرمراد ہے معلوم ہوا کہ جو کوئی ستاروں کو موثر جانے وہ بہ نص حدیث کافر ہے۔ پانی برسانا اللہ کا کام ہے ستارے کیا کر سکتے ہیں۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Zaid bin Khalid Al-Juhani: The Prophet led us in the Fajr prayer at Hudaibiya after a rainy night. On completion of the prayer, he faced the people and said, "Do you know what your Lord has said (revealed)?” The people replied, "Allah and His Apostle know better.” He said, "Allah has said, ‘In this morning some of my slaves remained as true believers and some became non-believers; whoever said that the rain was due to the Blessings and the Mercy of Allah had belief in Me and he disbelieves in the stars, and whoever said that it rained because of a particular star had no belief in Me but believes in that star.’ "

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں