[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:878
.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
878 ـ حدثنا عبد الله بن محمد بن أسماء، قال أخبرنا جويرية، عن مالك، عن الزهري، عن سالم بن عبد الله بن عمر، عن ابن عمر ـ رضى الله عنهما ـ أن عمر بن الخطاب، بينما هو قائم في الخطبة يوم الجمعة إذ دخل رجل من المهاجرين الأولين من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم فناداه عمر أية ساعة هذه قال إني شغلت فلم أنقلب إلى أهلي حتى سمعت التأذين، فلم أزد أن توضأت. فقال والوضوء أيضا وقد علمت أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يأمر بالغسل.
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
886 ـ حدثنا عبد اللہ بن محمد بن اسماء، قال اخبرنا جویریۃ، عن مالک، عن الزہری، عن سالم بن عبد اللہ بن عمر، عن ابن عمر ـ رضى اللہ عنہما ـ ان عمر بن الخطاب، بینما ہو قائم فی الخطبۃ یوم الجمعۃ اذ دخل رجل من المہاجرین الاولین من اصحاب النبی صلى اللہ علیہ وسلم فناداہ عمر ایۃ ساعۃ ہذہ قال انی شغلت فلم انقلب الى اہلی حتى سمعت التاذین، فلم ازد ان توضات. فقال والوضوء ایضا وقد علمت ان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کان یامر بالغسل.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
تشریح : یعنی حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں تاخیرمیں آنے پر ٹوکا۔ آپ نے عذر بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ میں غسل بھی نہ کر سکا بلکہ صرف وضوکر کے چلا آیا ہوں۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ گویا آپ نے صرف دیر میں آنے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ ایک دوسری فضیلت غسل کو بھی چھوڑ آئے ہیں۔ اس موقع پر قابل غور بات یہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے غسل کے لیے پھر نہیں کہا، ورنہ اگر جمعہ کے دن غسل فرض یا واجب ہوتا تو حضرت عمر کو ضرور کہنا چاہیے تھااور یہی وجہ تھی کہ دوسرے بزرگ صحابی جن کا نام دوسری روایتوں میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ آتا ہے، نے بھی غسل کو ضروری نہ سمجھ کر صرف وضو پر اکتفا کیا تھا۔ ہم اس سے پہلے بھی جمعہ کے دن غسل پر ایک نوٹ لکھ آئے ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے طرز عمل سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ خطبہ کے دوران امام امر ونہی کر سکتا ہے۔ لیکن عام لوگوں کو اس کی اجازت نہیں ہے بلکہ انہیں خاموشی اور اطمینان کے ساتھ خطبہ سننا چاہیے۔ ( تفہیم البخاری )
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪