Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الجمعة(جمعہ کے مسائل کے بیان میں) : حدیث:-923

كتاب الجمعة
کتاب: جمعہ کے بیان میں
The Book of Al-Jumuah (Friday)
29- بَابُ مَنْ قَالَ فِي الْخُطْبَةِ بَعْدَ الثَّنَاءِ أَمَّا بَعْدُ:
باب: خطبہ میں اللہ کی حمد و ثنا کے بعد امابعد کہنا۔
(29) Chapter. Saying “Amma badu” in the Khutba (religious talk) after glorifying and praising Allah.

[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:923

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ الْحَسَنَ يَقُولُ : حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ ، ” أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِمَالٍ أَوْ سَبْيٍ فَقَسَمَهُ فَأَعْطَى رِجَالًا وَتَرَكَ رِجَالًا ، فَبَلَغَهُ أَنَّ الَّذِينَ تَرَكَ عَتَبُوا فَحَمِدَ اللَّهَ ، ثُمَّ أَثْنَى عَلَيْهِ ، ثُمَّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأُعْطِي الرَّجُلَ وَأَدَعُ الرَّجُلَ ، وَالَّذِي أَدَعُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنَ الَّذِي أُعْطِي ، وَلَكِنْ أُعْطِي أَقْوَامًا لِمَا أَرَى فِي قُلُوبِهِمْ مِنَ الْجَزَعِ وَالْهَلَعِ وَأَكِلُ أَقْوَامًا إِلَى مَا جَعَلَ اللَّهُ فِي قُلُوبِهِمْ مِنَ الْغِنَى وَالْخَيْرِ فِيهِمْ عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ ” ، فَوَاللَّهِ مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِكَلِمَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُمْرَ النَّعَمِ ، تَابَعَهُ يُونُسُ .

. ..حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”]

923 ـ حدثنا محمد بن معمر، قال حدثنا أبو عاصم، عن جرير بن حازم، قال سمعت الحسن، يقول حدثنا عمرو بن تغلب، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أتي بمال أو سبى فقسمه، فأعطى رجالا وترك رجالا فبلغه أن الذين ترك عتبوا، فحمد الله ثم أثنى عليه، ثم قال ‏”‏ أما بعد، فوالله إني لأعطي الرجل، وأدع الرجل، والذي أدع أحب إلى من الذي أعطي ولكن أعطي أقواما لما أرى في قلوبهم من الجزع والهلع، وأكل أقواما إلى ما جعل الله في قلوبهم من الغنى والخير، فيهم عمرو بن تغلب ‏”‏‏.‏ فوالله ما أحب أن لي بكلمة رسول الله صلى الله عليه وسلم حمر النعم‏.‏ تابعه يونس‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]

923 ـ حدثنا محمد بن معمر، قال حدثنا ابو عاصم، عن جریر بن حازم، قال سمعت الحسن، یقول حدثنا عمرو بن تغلب، ان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم اتی بمال او سبى فقسمہ، فاعطى رجالا وترک رجالا فبلغہ ان الذین ترک عتبوا، فحمد اللہ ثم اثنى علیہ، ثم قال ‏”‏ اما بعد، فواللہ انی لاعطی الرجل، وادع الرجل، والذی ادع احب الى من الذی اعطی ولکن اعطی اقواما لما ارى فی قلوبہم من الجزع والہلع، واکل اقواما الى ما جعل اللہ فی قلوبہم من الغنى والخیر، فیہم عمرو بن تغلب ‏”‏‏.‏ فواللہ ما احب ان لی بکلمۃ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم حمر النعم‏.‏ تابعہ یونس‏.‏

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے محمد بن معمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوعاصم نے جریر بن حازم سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے امام حسن بصری سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم نے عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ سے سنا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ مال آیا یا کوئی چیز آئی۔ آپ نے بعض صحابہ کو اس میں سے عطا کیا اور بعض کو کچھ نہیں دیا۔ پھر آپ کو معلوم ہوا کہ جن لوگوں کو آپ نے نہیں دیا تھا انہیں اس کا رنج ہوا، اس لیے آپ نے اللہ کی حمد و تعریف کی پھر فرمایا «امابعد» ! اللہ کی قسم! میں بعض لوگوں کو دیتا ہوں اور بعض کو نہیں دیتا لیکن میں جس کو نہیں دیتا وہ میرے نزدیک ان سے زیادہ محبوب ہیں جن کو میں دیتا ہوں۔ میں تو ان لوگوں کو دیتا ہوں جن کے دلوں میں بے صبری اور لالچ پاتا ہوں لیکن جن کے دل اللہ تعالیٰ نے خیر اور بےنیاز بنائے ہیں، میں ان پر بھروسہ کرتا ہوں۔ عمرو بن تغلب بھی ان ہی لوگوں میں سے ہیں۔ اللہ کی قسم! میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ایک کلمہ سرخ اونٹوں سے زیادہ محبوب ہے۔
حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : سبحان اللہ صحابہ کے نزدیک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک حکم فرمانا، جس سے آپ کی رضامندی ہو، ساری دنیا کا مال ودولت ملنے سے زیادہ پسند تھا، اس حدیث سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا کمال خلق ثابت ہوا کہ آپ کسی کی ناراضگی پسند نہیں فرماتے تھے نہ کسی کی دل شکنی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا خطبہ سنایا کہ جن لوگوں کو نہیں دیا تھا وہ ان سے بھی زیادہ خوش ہوئے جن کو دیا تھا ( وحیدی ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں بھی لفظ اما بعد! استعمال فرمایا۔ یہی مقصود باب ہے۔ 
 
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Amr bin Taghlib: Some property or something was brought to Allah’s Apostle and he distributed it. He gave to some men and ignored the others. Later he got the news of his being admonished by those whom he had ignored. So he glorified and praised Allah and said, "Amma ba’du. By Allah, I may give to a man and ignore another, although the one whom I ignore is more beloved to me than the one whom I give. But I give to some people as I feel that they have no patience and no contentment in their hearts and I leave those who are patient and self-content with the goodness and wealth which Allah has put into their hearts and `Amr bin Taghlib is one of them.” `Amr added, By Allah! Those words of Allah’s Apostle are more beloved to me than the best red camels.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں