.
[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:935
.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
935 ـ حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر يوم الجمعة فقال ” فيه ساعة لا يوافقها عبد مسلم، وهو قائم يصلي، يسأل الله تعالى شيئا إلا أعطاه إياه ”. وأشار بيده يقللها.
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
935 ـ حدثنا عبد اللہ بن مسلمۃ، عن مالک، عن ابی الزناد، عن الاعرج، عن ابی ہریرۃ، ان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ذکر یوم الجمعۃ فقال ” فیہ ساعۃ لا یوافقہا عبد مسلم، وہو قائم یصلی، یسال اللہ تعالى شیئا الا اعطاہ ایاہ ”. واشار بیدہ یقللہا.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
تشریح : اس گھڑی کی تعیین میں اختلاف ہے کہ یہ گھڑی کس وقت آتی ہے بعض روایات میں اس کے لیے وہ وقت بتلایا گیاہے جب امام نماز جمعہ شروع کر تا ہے۔ گویا نماز ختم ہونے تک درمیان میں یہ گھڑی آتی ہے بعض روایات میں طلوع فجر سے اس کا وقت بتلایاگیا ہے۔ بعض روایات میں عصر سے مغرب تک کا وقت اس کے لیے بتلایا گیا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں بہت تفصیل کے ساتھ ان جملہ روایات پر روشنی ڈالی ہے اور اس بارے میں علمائے اسلام وفقہاءعظام کے143قوال کیے ہیں۔ امام شوکانی نے علامہ ابن منیر کا خیال ان لفظوں میں نقل فرمایا ہے: قال ابن المنیر اذا علم ان فائدۃ الابھام لھذا الساعۃ وللیلۃ القدر بعث الدواعی علی الاکثار من الصلاۃ والدعاءولووقع البیان لا تکل الناس علی ذالک وترکوا ما عداھا فالعجب بعد ذالک ممن یتکل فی طلب تحدیدھا وقال فی موضع آخر یحسن جمع الاقوال فتکون ساعۃ الاجابۃ واحدۃ منھا لا بعینھا فیصاد فھا من اجتھد فی جمیعھا ( نیل الاوطار ) یعنی اس گھڑی کے پوشیدہ رکھنے میں اور اسی طرح لیلۃ القدر کے پوشیدہ ہونے میں فائدہ یہ ہے کہ ان کی تلاش کے لیے بکثرت نماز نفل ادا کی جائے اور دعائیں کی جائیں، اس صورت میں ضرورضرور وہ گھڑی کسی نہ کسی ساعت میں اسے حاصل ہوگی۔ اگر ان کو ظاہر کر دیا جاتا تو لوگ بھروسہ کر کے بیٹھ جاتے اور صرف اس گھڑی میں عبادت کرتے۔ پس تعجب ہے اس شخص پر جواسے محدود وقت میں پالینے پر بھروسہ کئے ہوئے ہے۔ بہتر ہے کہ مذکورہ بالا اقوال کو بایں صورت جمع کیا جائے کہ اجابت کی گھڑی وہ ایک ہی ساعت ہے جسے معین نہیں کیا جاسکتا پس جوتمام اوقات میں اس کے لیے کوشش کرے گا وہ ضرور اسے کسی نہ کسی وقت میں پالے گا۔ امام شوکانی رحمہ اللہ نے اپنا فیصلہ ان لفظوں میں دیا ہے والقول بانھا آخر ساعۃ من الیوم ھو ارجح الاقوال والیہ ذھب الجمھور ( من الصحابۃ والتابعین والائمۃ ) الخ یعنی اس بارے میں راجح قول یہی ہے کہ وہ گھڑی آخر دن میں بعد عصر آتی ہے اور جمہور صحابہ وتابعین وائمہ دین کا یہی خیال ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪