Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب العيدين (عیدین کے مسائل کے بیان میں) : حدیث:-970

كتاب العيدين
کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں
The Book of The Two Eid (Prayers and Festivals).
12- بَابُ التَّكْبِيرِ أَيَّامَ مِنًى وَإِذَا غَدَا إِلَى عَرَفَةَ:
باب: تکبیر منیٰ کے دنوں میں اور جب نویں تاریخ کو عرفات میں جائے۔
وَكَانَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُكَبِّرُ فِي قُبَّتِهِ بِمِنًى فَيَسْمَعُهُ أَهْلُ الْمَسْجِدِ فَيُكَبِّرُونَ وَيُكَبِّرُ أَهْلُ الْأَسْوَاقِ حَتَّى تَرْتَجَّ مِنًى تَكْبِيرًا وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يُكَبِّرُ بِمِنًى تِلْكَ الْأَيَّامَ وَخَلْفَ الصَّلَوَاتِ وَعَلَى فِرَاشِهِ وَفِي فُسْطَاطِهِ وَمَجْلِسِهِ وَمَمْشَاهُ تِلْكَ الْأَيَّامَ جَمِيعًا وَكَانَتْ مَيْمُونَةُ تُكَبِّرُ يَوْمَ النَّحْرِ وَكُنَّ النِّسَاءُ يُكَبِّرْنَ خَلْفَ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ ، وَعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ لَيَالِيَ التَّشْرِيقِ مَعَ الرِّجَالِ فِي الْمَسْجِدِ .
‏‏‏‏ اور عمر رضی اللہ عنہ منیٰ میں اپنے ڈیرے کے اندر تکبیر کہتے تو مسجد میں موجود لوگ اسے سنتے اور وہ بھی تکبیر کہنے لگتے پھر بازار میں موجود لوگ بھی تکبیر کہنے لگتے اور سارا منیٰ تکبیر سے گونج اٹھتا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما منیٰ میں ان دنوں میں نمازوں کے بعد، بستر پر، خیمہ میں، مجلس میں، راستے میں اور دن کے تمام ہی حصوں میں تکبیر کہتے تھے اور ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا دسویں تاریخ میں تکبیر کہتی تھیں اور عورتیں ابان بن عثمان اور عبدالعزیز کے پیچھے مسجد میں مردوں کے ساتھ تکبیر کہا کرتی تھیں۔

[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:970           

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الثَّقَفِيّ ، قَالَ : سَأَلْتُ أَنَسًا وَنَحْنُ غَادِيَانِ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَاتٍ عَنِ التَّلْبِيَةِ ، كَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ : ” كَانَ يُلَبِّي الْمُلَبِّي لَا يُنْكَرُ عَلَيْهِ وَيُكَبِّرُ الْمُكَبِّرُ فَلَا يُنْكَرُ عَلَيْهِ ” .

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:  
[sta_anchor id=”arnotash”]

970 ـ حدثنا أبو نعيم، قال حدثنا مالك بن أنس، قال حدثني محمد بن أبي بكر الثقفي، قال سألت أنسا ونحن غاديان من منى إلى عرفات عن التلبية كيف كنتم تصنعون مع النبي صلى الله عليه وسلم قال كان يلبي الملبي لا ينكر عليه، ويكبر المكبر فلا ينكر عليه‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]

970 ـ حدثنا ابو نعیم، قال حدثنا مالک بن انس، قال حدثنی محمد بن ابی بکر الثقفی، قال سالت انسا ونحن غادیان من منى الى عرفات عن التلبیۃ کیف کنتم تصنعون مع النبی صلى اللہ علیہ وسلم قال کان یلبی الملبی لا ینکر علیہ، ویکبر المکبر فلا ینکر علیہ‏.‏

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے امام مالک بن انس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے محمد بن ابی بکر ثقفی نے بیان کیا، کہا کہ` میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے تلبیہ کے متعلق دریافت کیا کہ آپ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں اسے کس طرح کہتے تھے۔ اس وقت ہم منیٰ سے عرفات کی طرف جا رہے تھے، انہوں نے فرمایا کہ تلبیہ کہنے والے تلبیہ کہتے اور تکبیر کہنے والے تکبیر۔ اس پر کوئی اعتراض نہ کرتا۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : لفظ منیٰ کی تحقیق حضرت علامہ قسطلانی شارح بخاری رحمہ اللہ کے لفظوں میں یہ ہے منا بکسر المیم یذکر ویونث فان قصد الموضع فمذکر ویکتب بالالف وینصرف وان قصد البقعۃ فمؤنث ولا ینصرف ویکتب بالیاءوالمختارتذکیرہ یعنی لفظ منا میمکے زیر کے ساتھ اگر اس سے منا موضع مراد لیا جائے تو یہ مذکر ہے اور منصرف ہے اور یہ الف کے ساتھ ( منا ) لکھا جائے گا اور اگر اس سے مراد بقعہ ( مقام خاص ) لیا جائے تو پھر یہ مؤنث ہے اور لفظ یاءکے ساتھ منی لکھا جائے گا مگر مختار یہی ہے کہ یہ مذکر ہے اور منا کے ساتھ اس کی کتابت بہتر ہے۔ پھر فرماتے ہیںوسمی منی لما یمنی فیہ ای یراق من الدماء یعنی یہ مقام لفظ منی سے اس لیے موسوم ہوا کہ یہاں خون بہانے کا قصد ہوتا ہے۔
 

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Muhammad bin Abi Bakr Al-Thaqafi:
While we were going from Mina to ‘Arafat, I asked Anas bin Malik, about Talbiya, "How did you use to say Talbiya in the company of the Prophet?” Anas said: "People used to say Talbiya and their saying was not objected to and they used to say Takbir and that was not objected to either. ”
.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں