[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:970
.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪
[sta_anchor id=”arnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : لفظ منیٰ کی تحقیق حضرت علامہ قسطلانی شارح بخاری رحمہ اللہ کے لفظوں میں یہ ہے منا بکسر المیم یذکر ویونث فان قصد الموضع فمذکر ویکتب بالالف وینصرف وان قصد البقعۃ فمؤنث ولا ینصرف ویکتب بالیاءوالمختارتذکیرہ یعنی لفظ منا میمکے زیر کے ساتھ اگر اس سے منا موضع مراد لیا جائے تو یہ مذکر ہے اور منصرف ہے اور یہ الف کے ساتھ ( منا ) لکھا جائے گا اور اگر اس سے مراد بقعہ ( مقام خاص ) لیا جائے تو پھر یہ مؤنث ہے اور لفظ یاءکے ساتھ منی لکھا جائے گا مگر مختار یہی ہے کہ یہ مذکر ہے اور منا کے ساتھ اس کی کتابت بہتر ہے۔ پھر فرماتے ہیںوسمی منی لما یمنی فیہ ای یراق من الدماء یعنی یہ مقام لفظ منی سے اس لیے موسوم ہوا کہ یہاں خون بہانے کا قصد ہوتا ہے۔
While we were going from Mina to ‘Arafat, I asked Anas bin Malik, about Talbiya, "How did you use to say Talbiya in the company of the Prophet?” Anas said: "People used to say Talbiya and their saying was not objected to and they used to say Takbir and that was not objected to either. ”
.