Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب العيدين (عیدین کے مسائل کے بیان میں) : حدیث:-971

كتاب العيدين
کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں
The Book of The Two Eid (Prayers and Festivals).
12- بَابُ التَّكْبِيرِ أَيَّامَ مِنًى وَإِذَا غَدَا إِلَى عَرَفَةَ:
باب: تکبیر منیٰ کے دنوں میں اور جب نویں تاریخ کو عرفات میں جائے۔

[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:971           

حَدَّثَنَا مُحَمَدٌ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ حَفْصَةَ ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ، قَالَتْ : ” كُنَّا نُؤْمَرُ أَنْ نَخْرُجَ يَوْمَ الْعِيدِ حَتَّى نُخْرِجَ الْبِكْرَ مِنْ خِدْرِهَا حَتَّى نُخْرِجَ الْحُيَّضَ فَيَكُنَّ خَلْفَ النَّاسِ ، فَيُكَبِّرْنَ بِتَكْبِيرِهِمْ وَيَدْعُونَ بِدُعَائِهِمْ يَرْجُونَ بَرَكَةَ ذَلِكَ الْيَوْمِ وَطُهْرَتَهُ ” .

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:  
[sta_anchor id=”arnotash”]

971 ـ حدثنا محمد، حدثنا عمر بن حفص، قال حدثنا أبي، عن عاصم، عن حفصة، عن أم عطية، قالت كنا نؤمر أن نخرج يوم العيد، حتى نخرج البكر من خدرها، حتى نخرج الحيض فيكن خلف الناس، فيكبرن بتكبيرهم، ويدعون بدعائهم يرجون بركة ذلك اليوم وطهرته‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]

971 ـ حدثنا محمد، حدثنا عمر بن حفص، قال حدثنا ابی، عن عاصم، عن حفصۃ، عن ام عطیۃ، قالت کنا نؤمر ان نخرج یوم العید، حتى نخرج البکر من خدرہا، حتى نخرج الحیض فیکن خلف الناس، فیکبرن بتکبیرہم، ویدعون بدعائہم یرجون برکۃ ذلک الیوم وطہرتہ‏.‏

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے محمد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے عاصم بن سلیمان سے بیان کیا، ان سے حفصہ بنت سیرین نے، ان سے ام عطیہ نے، انہوں نے فرمایا کہ` (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ) میں ہمیں عید کے دن عیدگاہ میں جانے کا حکم تھا۔ کنواری لڑکیاں اور حائضہ عورتیں بھی پردہ میں باہر آتی تھیں۔ یہ سب مردوں کے پیچھے پردہ میں رہتیں۔ جب مرد تکبیر کہتے تو یہ بھی کہتیں اور جب وہ دعا کرتے تو یہ بھی کرتیں۔ اس دن کی برکت اور پاکیزگی حاصل کرنے کی امید رکھتیں۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : باب کی مطابقت اس سے ہوئی کہ عید کے دن عورتیں بھی تکبیریں کہتی تھیں اور مسلمانوں کے ساتھ دعاؤں میں بھی شریک ہوتی تھیں۔ درحقیقت عیدین کی روح ہی بلند آواز سے تکبیر کہنے میں مضمر ہے تاکہ دنیا والوں کو اللہ پاک کی بڑائی اور بزرگی سنائی جائے اور اس کی عظمت کا سکہ دل میں بٹھایا جائے۔ آج بھی ہر مسلمان کے لیے نعرہ تکبیر کی روح کو حاصل کرنا ضروری ہے۔ مردہ قلوب میں زندگی پیدا ہوگی۔ تکبیر کے لفظ یہ ہیں: اللہ اکبر کبیرا والحمدللہ کثیرا وسبحان اللہ بکرۃ واصیلا یا یوں کہیے اللہ اکبر اللہ اکبر لا الہ الا اللہ واللہ اکبر اللہ اکبر وللہ الحمد۔
 

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Um ‘Atiya:
We used to be ordered to come out on the Day of ‘Id and even bring out the virgin girls from their houses and menstruating women so that they might stand behind the men and say Takbir along with them and invoke Allah along with them and hope for the blessings of that day and for purification from sins.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں