Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب العيدين (عیدین کے مسائل کے بیان میں) : حدیث:-979

كتاب العيدين
کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں
The Book of The Two Eid (Prayers and Festivals).
19- بَابُ مَوْعِظَةِ الإِمَامِ النِّسَاءَ يَوْمَ الْعِيدِ:
باب: امام کا عید کے دن عورتوں کو نصیحت کرنا۔

[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:979           

قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ ، وَأَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : ” شَهِدْتُ الْفِطْرَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَأَبِي بَكْرٍ ، وَعُمَرَ ، وَعُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ يُصَلُّونَهَا قَبْلَ الْخُطْبَةِ ، ثُمَّ يُخْطَبُ بَعْدُ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ حِينَ يُجَلِّسُ بِيَدِهِ ، ثُمَّ أَقْبَلَ يَشُقُّهُمْ حَتَّى جَاءَ النِّسَاءَ مَعَهُ بِلَالٌ ، فَقَالَ : يَأَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ سورة الممتحنة آية 12 الْآيَةَ ، ثُمَّ قَالَ حِينَ فَرَغَ مِنْهَا : أَنْتُنَّ عَلَى ذَلِكِ قَالَتِ امْرَأَةٌ وَاحِدَةٌ مِنْهُنَّ : لَمْ يُجِبْهُ غَيْرُهَا ، نَعَمْ لَا يَدْرِي حَسَنٌ مَنْ هِيَ قَالَ : فَتَصَدَّقْنَ ، فَبَسَطَ بِلَالٌ ثَوْبَهُ ثُمَّ قَالَ : هَلُمَّ لَكُنَّ فِدَاءٌ أَبِي وَأُمِّي فَيُلْقِينَ الْفَتَخَ وَالْخَوَاتِيمَ فِي ثَوْبِ بِلَالٍ ، قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ : الْفَتَخُ الْخَوَاتِيمُ الْعِظَامُ كَانَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ ” .

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:  
[sta_anchor id=”arnotash”]

979 ـ قال ابن جريج وأخبرني الحسن بن مسلم، عن طاوس، عن ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ قال شهدت الفطر مع النبي صلى الله عليه وسلم وأبي بكر وعمر وعثمان ـ رضى الله عنهم ـ يصلونها قبل الخطبة، ثم يخطب بعد، خرج النبي صلى الله عليه وسلم كأني أنظر إليه حين يجلس بيده، ثم أقبل يشقهم حتى جاء النساء معه بلال فقال ‏{‏يا أيها النبي إذا جاءك المؤمنات يبايعنك‏}‏ الآية ثم قال حين فرغ منها ‏”‏ آنتن على ذلك ‏”‏‏.‏ قالت امرأة واحدة منهن لم يجبه غيرها نعم‏.‏ لا يدري حسن من هي‏.‏ قال ‏”‏ فتصدقن ‏”‏ فبسط بلال ثوبه ثم قال هلم لكن فداء أبي وأمي، فيلقين الفتخ والخواتيم في ثوب بلال‏.‏ قال عبد الرزاق الفتخ الخواتيم العظام كانت في الجاهلية‏.‏

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]

979 ـ قال ابن جریج واخبرنی الحسن بن مسلم، عن طاوس، عن ابن عباس ـ رضى اللہ عنہما ـ قال شہدت الفطر مع النبی صلى اللہ علیہ وسلم وابی بکر وعمر وعثمان ـ رضى اللہ عنہم ـ یصلونہا قبل الخطبۃ، ثم یخطب بعد، خرج النبی صلى اللہ علیہ وسلم کانی انظر الیہ حین یجلس بیدہ، ثم اقبل یشقہم حتى جاء النساء معہ بلال فقال ‏{‏یا ایہا النبی اذا جاءک المؤمنات یبایعنک‏}‏ الایۃ ثم قال حین فرغ منہا ‏”‏ انتن على ذلک ‏”‏‏.‏ قالت امراۃ واحدۃ منہن لم یجبہ غیرہا نعم‏.‏ لا یدری حسن من ہی‏.‏ قال ‏”‏ فتصدقن ‏”‏ فبسط بلال ثوبہ ثم قال ہلم لکن فداء ابی وامی، فیلقین الفتخ والخواتیم فی ثوب بلال‏.‏ قال عبد الرزاق الفتخ الخواتیم العظام کانت فی الجاہلیۃ‏.‏

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ابن جریج نے کہا کہ حسن بن مسلم نے مجھے خبر دی، انہیں طاؤس نے، انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے، انہوں نے فرمایا کہ` میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے ساتھ عیدالفطر کی نماز پڑھنے گیا ہوں۔ یہ سب حضرات خطبہ سے پہلے نماز پڑھتے اور بعد میں خطبہ دیتے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے، میری نظروں کے سامنے وہ منظر ہے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو ہاتھ کے اشارے سے بٹھا رہے تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم صفوں سے گزرتے ہوئے عورتوں کی طرف آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بلال تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی اے نبی! جب تمہارے پاس مومن عورتیں بیعت کے لیے آئیں الآیہ۔ پھر جب خطبہ سے فارغ ہوئے تو فرمایا کہ کیا تم ان باتوں پر قائم ہو؟ ایک عورت نے جواب دیا کہ ہاں۔ ان کے علاوہ کوئی عورت نہ بولی، حسن کو معلوم نہیں کہ بولنے والی خاتون کون تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیرات کے لیے حکم فرمایا اور بلال رضی اللہ عنہ نے اپنا کپڑا پھیلا دیا اور کہا کہ لاؤ تم پر میرے ماں باپ فدا ہوں۔ چنانچہ عورتیں چھلے اور انگوٹھیاں بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں ڈالنے لگیں۔ عبدالرزاق نے کہا «فتخ» بڑے (چھلے) کو کہتے ہیں جس کا جاہلیت کے زمانہ میں استعمال تھا۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : اگرچہ عہد نبوی میں عید گاہ کے لیے کوئی عمارت نہیں تھی اور جہاں عیدین کی نماز پڑھی جاتی تھی وہاں کوئی منبر بھی نہیں تھا لیکن اس لفظ فلما فرغ نزل سے معلوم ہوتا ہے کہ کوئی بلند جگہ تھی جس پر آپ خطبہ دیتے تھے۔
جب آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کے سامنے خطبہ دے چکے تو لوگوں نے سمجھا کہ اب خطبہ ختم ہو گیا ہے اور انہیں واپس جانا چاہیے، چنا نچہ لوگ واپسی کے لیے اٹھے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہاتھ کے اشارے سے روکا کہ ابھی بیٹھے رہیں۔ کیونکہ آپ عورتوں کو خطبہ دینے جا رہے تھے۔
دوسری روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ جواب دینے والی خاتون اسماءبنت یزید تھیں جو اپنی فصاحت وبلاغت کی وجہ سے “خطیبۃ النسائ” کے نام سے مشہور تھیں۔ انہیں کی ایک روایت میں ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کی طرف آئے تو میں بھی ان میں موجود تھی۔ آپ نے فرمایا کہ عورتو!تم جہنم کا ایندھن زیادہ بنوگی۔ میں نے آپ کو پکار کر کہا کیونکہ میں آپ کے ساتھ بہت تھی کہ یارسول اللہ! ایسا کیوں ہو گا؟ آپ نے فرمایا اس لیے کہ تم لعن طعن بہت زیادہ کر تی ہو اور اپنے شوہر کی ناشکری کرتی ہو۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Ibn Juraij:
‘Ata’ told me that he had heard Jabir bin ‘Abdullah saying, "The Prophet stood up to offer the pray-er of the ‘Id ul Fitr. He first offered the prayer and then delivered the Khutba. After finishing it he got down (from the pulpit) and went towards the women and advised them while he was leaning on Bilal’s hand. Bilal was spreading out his garment where the women were putting their alms.” I asked ‘Ata’ whether it was the Zakat of ‘Id ul Fitr.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں