Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب العيدين (عیدین کے مسائل کے بیان میں) : حدیث:-980

كتاب العيدين
کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں
The Book of The Two Eid (Prayers and Festivals).
20- بَابُ إِذَا لَمْ يَكُنْ لَهَا جِلْبَابٌ فِي الْعِيدِ:
باب: اگر کسی عورت کے پاس عید کے دن دوپٹہ (یا چادر) نہ ہو۔

[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:980           

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ ، قَالَتْ : كُنَّا نَمْنَعُ جَوَارِيَنَا أَنْ يَخْرُجْنَ يَوْمَ الْعِيدِ ، فَجَاءَتِ امْرَأَةٌ فَنَزَلَتْ قَصْرَ بَنِي خَلَفٍ فَأَتَيْتُهَا ، فَحَدَّثَتْ أَنَّ زَوْجَ أُخْتِهَا غَزَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ غَزْوَةً فَكَانَتْ أُخْتُهَا مَعَهُ فِي سِتِّ غَزَوَاتٍ ، فَقَالَتْ : فَكُنَّا نَقُومُ عَلَى الْمَرْضَى وَنُدَاوِي الْكَلْمَى ، فَقَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعَلَى إِحْدَانَا بَأْسٌ إِذَا لَمْ يَكُنْ لَهَا جِلْبَابٌ أَنْ لَا تَخْرُجَ ، فَقَالَ : "لِتُلْبِسْهَا صَاحِبَتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا ، فَلْيَشْهَدْنَ الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُؤْمِنِينَ ، قَالَتْ حَفْصَةُ : فَلَمَّا قَدِمَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ أَتَيْتُهَا فَسَأَلْتُهَا ، أَسَمِعْتِ فِي كَذَا وَكَذَا ؟ قَالَتْ : نَعَمْ ، بِأَبِي وَقَلَّمَا ذَكَرَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا قَالَتْ بِأَبِي ، قَالَ : لِيَخْرُجْ الْعَوَاتِقُ ذَوَاتُ الْخُدُورِ أَوْ قَالَ الْعَوَاتِقُ وَذَوَاتُ الْخُدُورِ شَكَّ أَيُّوبُ ، وَالْحُيَّضُ ، وَيَعْتَزِلُ الْحُيَّضُ الْمُصَلَّى وَلْيَشْهَدْنَ الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُؤْمِنِينَ ، قَالَتْ : فَقُلْتُ لَهَا : الْحُيَّضُ ، قَالَتْ : نَعَمْ ، أَلَيْسَ الْحَائِضُ تَشْهَدُ عَرَفَاتٍ وَتَشْهَدُ كَذَا وَتَشْهَدُ كَذَا ؟ ” .

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:  
[sta_anchor id=”arnotash”]

980 ـ حدثنا أبو معمر، قال حدثنا عبد الوارث، قال حدثنا أيوب، عن حفصة بنت سيرين، قالت كنا نمنع جوارينا أن يخرجن يوم العيد، فجاءت امرأة فنزلت قصر بني خلف فأتيتها فحدثت أن زوج أختها غزا مع النبي صلى الله عليه وسلم ثنتى عشرة غزوة فكانت أختها معه في ست غزوات‏.‏ فقالت فكنا نقوم على المرضى ونداوي الكلمى، فقالت يا رسول الله، على إحدانا بأس إذا لم يكن لها جلباب أن لا تخرج فقال ‏”‏ لتلبسها صاحبتها من جلبابها فليشهدن الخير ودعوة المؤمنين ‏”‏‏.‏ قالت حفصة فلما قدمت أم عطية أتيتها، فسألتها أسمعت في كذا وكذا قالت نعم، بأبي ـ وقلما ذكرت النبي صلى الله عليه وسلم إلا قالت بأبي ـ قال ‏”‏ ليخرج العواتق ذوات الخدور ـ أو قال العواتق وذوات الخدور شك أيوب ـ والحيض، ويعتزل الحيض المصلى، وليشهدن الخير ودعوة المؤمنين ‏”‏‏.‏ قالت فقلت لها آلحيض قالت نعم، أليس الحائض تشهد عرفات وتشهد كذا وتشهد كذا

حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]

980 ـ حدثنا ابو معمر، قال حدثنا عبد الوارث، قال حدثنا ایوب، عن حفصۃ بنت سیرین، قالت کنا نمنع جوارینا ان یخرجن یوم العید، فجاءت امراۃ فنزلت قصر بنی خلف فاتیتہا فحدثت ان زوج اختہا غزا مع النبی صلى اللہ علیہ وسلم ثنتى عشرۃ غزوۃ فکانت اختہا معہ فی ست غزوات‏.‏ فقالت فکنا نقوم على المرضى ونداوی الکلمى، فقالت یا رسول اللہ، على احدانا باس اذا لم یکن لہا جلباب ان لا تخرج فقال ‏”‏ لتلبسہا صاحبتہا من جلبابہا فلیشہدن الخیر ودعوۃ المؤمنین ‏”‏‏.‏ قالت حفصۃ فلما قدمت ام عطیۃ اتیتہا، فسالتہا اسمعت فی کذا وکذا قالت نعم، بابی ـ وقلما ذکرت النبی صلى اللہ علیہ وسلم الا قالت بابی ـ قال ‏”‏ لیخرج العواتق ذوات الخدور ـ او قال العواتق وذوات الخدور شک ایوب ـ والحیض، ویعتزل الحیض المصلى، ولیشہدن الخیر ودعوۃ المؤمنین ‏”‏‏.‏ قالت فقلت لہا الحیض قالت نعم، الیس الحائض تشہد عرفات وتشہد کذا وتشہد کذا

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ایوب سختیانی نے حفصہ بن سیرین کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ` ہم اپنی لڑکیوں کو عیدگاہ جانے سے منع کرتے تھے۔ پھر ایک خاتون باہر سے آئی اور قصر بنو خلف میں انہوں نے قیام کیا میں ان سے ملنے کے لیے حاضر ہوئی تو انہوں نے بیان کیا کہ ان کی بہن کے شوہر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بارہ لڑائیوں میں شریک رہے اور خود ان کی بہن اپنے شوہر کے ساتھ چھ لڑائیوں میں شریک ہوئی تھیں، ان کا بیان تھا کہ ہم مریضوں کی خدمت کیا کرتے تھے اور زخمیوں کی مرہم پٹی کرتے تھے۔ انہوں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! کیا ہم میں سے اگر کسی کے پاس چادر نہ ہو اور اس وجہ سے وہ عید کے دن (عیدگاہ) نہ جا سکے تو کوئی حرج ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی سہیلی اپنی چادر کا ایک حصہ اسے اڑھا دے اور پھر وہ خیر اور مسلمانوں کی دعا میں شریک ہوں۔ حفصہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر جب ام عطیہ رضی اللہ عنہا یہاں تشریف لائیں تو میں ان کی خدمت میں بھی حاضر ہوئی اور دریافت کیا کہ آپ نے فلاں فلاں بات سنی ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ ہاں میرے باپ آپ پر فدا ہوں۔ ام عطیہ رضی اللہ عنہا جب بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کرتیں تو یہ ضرور کہتیں کہ میرے باپ آپ پر فدا ہوں، ہاں تو انہوں نے بتلایا کہ نبی کریمصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جوان پردہ والی یا جوان اور پردہ والی باہر نکلیں۔ شبہ ایوب کو تھا۔ البتہ حائضہ عورتیں عیدگاہ سے علیحدہ ہو کر بیٹھیں انہیں خیر اور مسلمانوں کی دعا میں ضرور شریک ہونا چاہیے۔ حفصہ نے کہا کہ میں نے ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا کہ حائضہ عورتیں بھی؟ انہوں نے فرمایا کیا حائضہ عورتیں عرفات نہیں جاتیں اور کیا وہ فلاں فلاں جگہوں میں شریک نہیں ہوتیں (پھر اجتماع عید ہی کی شرکت میں کون سی قباحت ہے)۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : حفصہ کے سوال کی وجہ یہ تھی کہ حائضہ پر نماز ہی فرض نہیں اور نہ وہ نماز پڑھ سکتی ہے تو عید گاہ میں اس کی شرکت سے کیا فائدہ ہوگا۔ اس پر حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جب حیض والی عرفات اور دیگر مقامات مقدسہ میں جاسکتی ہیں اور جاتی ہیں تو عید گاہ میں کیوں نہ جائیں، اس جواب پر آج کل کے ان حضرات کو غور کرنا چاہیے جو عورتوں کو عید گاہ میں جانا ناجائز قرار دیتے ہیں اور اس کے لیے سو حیلے بہانے تراشتے ہیں حالانکہ مسلمانوں کی عورتیں میلوں میں اور فسق وفجور میں دھڑلے سے شریک ہوتی ہیں۔
خلاصہ یہ کہ حیض والی عورتوں کوبھی عید گاہ جانا چاہیے۔وہ نماز سے الگ رہیں مگر دعاؤں میں شریک ہوں۔اس سے مسلمانوں کی اجتماعی دعاؤں کی اہمیت بھی ثابت ہوتی ہے۔بلا شک دعا مومن کا ہتھیار ہے اور جب مسلمان مرد وعورت مل کر دعا کریں تو نہ معلوم کس کی دعا قبول ہو کر جملہ اہل اسلام کے لیے باعث برکت ہو سکتی ہے۔ بحالات موجودہ جبکہ مسلمان ہر طرف سے مصائب کا شکار ہیں بالضرور دعاؤں کا سہارا ضروری ہے۔ امام عید کا فرض ہے کہ خشوع وخضوع کے ساتھ اسلام کی سر بلندی کے لیے دعا کرے، خاص طور پر قرآنی دعائیں زیادہ مؤثر ہیں پھر احادیث میں بھی بڑی پاکیزہ دعائیں وارد ہوئی ہیں۔ ان کے بعد سامعین کی مادری زبانوں میں بھی دعا کی جا سکتی ہے۔ ( وباللہ التوفیق۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Um-‘Atiya:
He said, ‘Virgin mature girls staying often screened (or said, ‘Mature girls and virgins staying often screened–Aiyub is not sure as which was right) and menstruating women should come out (on the ‘Id day). But the menstruating women should keep away from the Musalla. And all the women should participate in the good deeds and in the religious gatherings of the believers’.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں