Search

صحیح بخاری جلد دؤم :کتاب الوتر (نماز وتر کے مسائل کا بیان) : حدیث:-1004

كتاب الوتر
کتاب: نماز وتر کے مسائل کا بیان
( The Book of The witre Prayer)
7- بَابُ الْقُنُوتِ قَبْلَ الرُّكُوعِ وَبَعْدَهُ:
باب: (وتر اور ہر نماز میں) قنوت رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد پڑھ سکتے ہیں۔

[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1004          

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : ” كَانَ الْقُنُوتُ فِي الْمَغْرِبِ وَالْفَجْرِ ” .

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:  
[sta_anchor id=”arnotash”]

1004 ـ حدثنا مسدد، قال حدثنا إسماعيل، قال حدثنا خالد، عن أبي قلابة، عن أنس، قال كان القنوت في المغرب والفجر‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1004 ـ حدثنا مسدد، قال حدثنا اسماعیل، قال حدثنا خالد، عن ابی قلابۃ، عن انس، قال کان القنوت فی المغرب والفجر‏.‏

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

´ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں اسماعیل بن علیہ نے خبر دی، کہا کہ ہمیں خالد حذاء نے خبر دی، انہیں ابوقلابہ نے، انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے، آپ نے فرمایا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں قنوت مغرب اور فجر میں پڑھی جاتی تھی۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : مگر ان حدیثوں میں جو امام بخاری رحمہ اللہ اس باب میں لائے خاص وتر قنوت پڑھنے کا ذکر نہیں ہے مگر جب فرض نمازوں میں قنوت پڑھنا جائز ہوا تو وتر میں بطریق اولیٰ جائز ہوگا اور بعضوں نے کہا مغرب دن کا وتر ہے۔ جب اس میں قنوت پڑھنا ثابت ہوا تو رات کے وترمیں بھی ثابت ہوا۔حاصل یہ ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ باب لا کر ان لوگوں کا رد کیا جو قنوت کوبد عت کہتے ہیں گزشتہ حدیث کے ذیل مولاناوحید الزماں صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں: یعنی ایک مہینے تک۔ اہلحدیث کا مذہب یہ ہے کہ قنوت رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد دونوں طرح درست ہے اورصبح کی نماز میں اور اسی طرح ہر نماز میں جب مسلمانوں پر کوئی آفت آئے، قنوت پڑھنا چاہئے۔ عبد الرزاق اورحاکم نے باسناد صحیح روایت کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز میں قنوت پڑھتے رہے یہاں تک کہ دنیا سے تشریف لے گئے۔ شافعیہ کہتے ہیں کہ قنوت ہمیشہ رکوع کے بعد پڑھے اور حنفیہ کہتے ہیں ہمیشہ رکوع سے پہلے پڑھے اور اہلحدیث سب سنتوں کا مزا لوٹتے ہیں۔ گزشتہ حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کافروں اور ظالموں پر نماز میں بد دعا کر نے سے نماز میں کوئی خلل نہیں آتا۔ آپ نے ان قاریوں کو نجد والوں کی طرف بھیجا تھا، راہ میں بئر معونہ پر یہ لوگ اترے تو عامر بن طفیل نے رعل وذکوان اور عصبہ کے لوگوں کو لے کر ان پر حملہ کیا حالانکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اوران سے عہد تھا۔ لیکن انہوں نے دغاکی۔
قنوت کی صحیح دعا یہ ہے جو حضرت حسن رضی اللہ عنہ وتر میں پڑھا کرتے تھے:
اللھم اھدنی فیمن ھدیت وعافنی فیمن عافیت وتولنی فیمن تولیت وبارک لی فیما اعطیت وقنی شرما قضیت فانک تقضی ولا یقضی علیک وانہ لا یذل من والیت ولا یعز من عادیت تبارک ربنا وتعالیت نستغفرک ونتوب الیک وصلی اللہ علی النبی محمد۔
یہ دعابھی منقول ہے:
اللھم اغفرلنا وللمومنین والمومنات والمسلمین والمسلمات اللھم الف بین قلوبھم واصلح ذات بینھم وانصرھم علی عدوک وعدوھم اللھم العن الکفرۃ الذین یصدون عن سبیلک ویقاتلون اولیائک اللھم خالف بین کلمتھم وزلزل اقدامھم وانزل بھم باسک الذی لا تردہ عن القوم المجرمین اللھم انج المستضعفین من المومنین اللھم اشدد وطاتک علی فلان واجعلھا علیھم سنین کسنی یوسف۔
فلاں کی جگہ اس شخص کا یا اس قوم کا نام لے جس پر بد دعا کرنا منظور ہو۔ ( مولانا وحیدالزماں

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Anas:
The Qunut used to be recited in the Maghrib and the Fajr prayers.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں