Search

صحیح بخاری جلد دؤم :كتاب الكسوف (سورج گہن کے متعلق بیان) : حدیث:-1046

كتاب الكسوف
کتاب: سورج گہن کے متعلق بیان

Chapter No: 4

باب خُطْبَةِ الإِمَامِ فِي الْكُسُوفِ

A Khutba by the Imam on the eclipse.

باب : سورج گہن کی نماز میں امام کا خطبہ پڑھنا.

وَقَالَتْ عَائِشَةُ وَأَسْمَاءُ خَطَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏

Aisha and Asma said that the Prophet (s.a.w) delivered a Khutba

اور حضرت عائشہؓ اور حضرت اسماءبنت ابی بکرؓ نے روایت کیاکہ نبیﷺ نے (سورج گہن میں) خطبہ سنایا ۔

 

[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1046          

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ح وَحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ خَسَفَتِ الشَّمْسُ فِي حَيَاةِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَخَرَجَ إِلَى الْمَسْجِدِ فَصَفَّ النَّاسُ وَرَاءَهُ، فَكَبَّرَ فَاقْتَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قِرَاءَةً طَوِيلَةً، ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً، ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ‏.‏ فَقَامَ وَلَمْ يَسْجُدْ، وَقَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً، هِيَ أَدْنَى مِنَ الْقِرَاءَةِ الأُولَى، ثُمَّ كَبَّرَ وَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً، وَهْوَ أَدْنَى مِنَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ، ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ‏.‏ ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ قَالَ فِي الرَّكْعَةِ الآخِرَةِ مِثْلَ ذَلِكَ، فَاسْتَكْمَلَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ، وَانْجَلَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَنْصَرِفَ، ثُمَّ قَامَ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ ‏”‏ هُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، لاَ يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَافْزَعُوا إِلَى الصَّلاَةِ ‏”‏‏.‏ وَكَانَ يُحَدِّثُ كَثِيرُ بْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ كَانَ يُحَدِّثُ يَوْمَ خَسَفَتِ الشَّمْسُ بِمِثْلِ حَدِيثِ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ‏.‏ فَقُلْتُ لِعُرْوَةَ إِنَّ أَخَاكَ يَوْمَ خَسَفَتْ بِالْمَدِينَةِ لَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ مِثْلَ الصُّبْحِ‏.‏ قَالَ أَجَلْ لأَنَّهُ أَخْطَأَ السُّنَّةَ‏.‏‏‏‏‏‏‏

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:  
[sta_anchor id=”arnotash”]

1046 ـ حدثنا يحيى بن بكير، قال حدثني الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، ح وحدثني أحمد بن صالح، قال حدثنا عنبسة، قال حدثنا يونس، عن ابن شهاب، حدثني عروة، عن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت خسفت الشمس في حياة النبي صلى الله عليه وسلم فخرج إلى المسجد فصف الناس وراءه، فكبر فاقترأ رسول الله صلى الله عليه وسلم قراءة طويلة، ثم كبر فركع ركوعا طويلا، ثم قال سمع الله لمن حمده‏.‏ فقام ولم يسجد، وقرأ قراءة طويلة، هي أدنى من القراءة الأولى، ثم كبر وركع ركوعا طويلا، وهو أدنى من الركوع الأول، ثم قال سمع الله لمن حمده، ربنا ولك الحمد‏.‏ ثم سجد، ثم قال في الركعة الآخرة مثل ذلك، فاستكمل أربع ركعات في أربع سجدات، وانجلت الشمس قبل أن ينصرف، ثم قام فأثنى على الله بما هو أهله ثم قال ‏”‏ هما آيتان من آيات الله، لا يخسفان لموت أحد ولا لحياته، فإذا رأيتموهما فافزعوا إلى الصلاة ‏”‏‏.‏ وكان يحدث كثير بن عباس أن عبد الله بن عباس ـ رضى الله عنهما ـ كان يحدث يوم خسفت الشمس بمثل حديث عروة عن عائشة‏.‏ فقلت لعروة إن أخاك يوم خسفت بالمدينة لم يزد على ركعتين مثل الصبح‏.‏ قال أجل لأنه أخطأ السنة‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1046 ـ حدثنا یحیى بن بکیر، قال حدثنی اللیث، عن عقیل، عن ابن شہاب، ح وحدثنی احمد بن صالح، قال حدثنا عنبسۃ، قال حدثنا یونس، عن ابن شہاب، حدثنی عروۃ، عن عائشۃ، زوج النبی صلى اللہ علیہ وسلم قالت خسفت الشمس فی حیاۃ النبی صلى اللہ علیہ وسلم فخرج الى المسجد فصف الناس وراءہ، فکبر فاقترا رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم قراءۃ طویلۃ، ثم کبر فرکع رکوعا طویلا، ثم قال سمع اللہ لمن حمدہ‏.‏ فقام ولم یسجد، وقرا قراءۃ طویلۃ، ہی ادنى من القراءۃ الاولى، ثم کبر ورکع رکوعا طویلا، وہو ادنى من الرکوع الاول، ثم قال سمع اللہ لمن حمدہ، ربنا ولک الحمد‏.‏ ثم سجد، ثم قال فی الرکعۃ الآخرۃ مثل ذلک، فاستکمل اربع رکعات فی اربع سجدات، وانجلت الشمس قبل ان ینصرف، ثم قام فاثنى على اللہ بما ہو اہلہ ثم قال ‏”‏ ہما آیتان من آیات اللہ، لا یخسفان لموت احد ولا لحیاتہ، فاذا رایتموہما فافزعوا الى الصلاۃ ‏”‏‏.‏ وکان یحدث کثیر بن عباس ان عبد اللہ بن عباس ـ رضى اللہ عنہما ـ کان یحدث یوم خسفت الشمس بمثل حدیث عروۃ عن عائشۃ‏.‏ فقلت لعروۃ ان اخاک یوم خسفت بالمدینۃ لم یزد على رکعتین مثل الصبح‏.‏ قال اجل لانہ اخطا السنۃ‏.‏

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

نبی ﷺکی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ کی زندگی میں سورج گرہن لگا۔آپﷺ مسجد میں تشریف لے گئے۔لوگوں نے آپﷺ کے پیچھے صف باندھی۔آپﷺ نےتکبیر کہی اور بہت لمبی قراءت کی۔ پھر تکبیر کہی اور لمبا رکوع کیا۔پھرسمع اللہ لمن حمدہ کہا(رکوع سے سر اٹھا کر)پھر کھڑے ہی رہے اور سجدہ نہیں کیا اور لمبی قراءت کی پہلی قراءت سے کچھ کم، پھر تکبیر کہی اور لمبا رکوع کیا پہلے رکوع سے کچھ کم پھر(سر اٹھاکر)سمع اللہ لمن حمدہ ربنا ولک الحمد کہا۔ پھر سجدہ کیا پھر دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کیا تو (دو رکعتوں میں) پورے چار رکوع اور چار سجدےکیے اور آپﷺ ابھی نماز نہیں پڑھ چکے تھے کہ سورج صاف ہوگیا۔پھر (خطبہ کےلیے) کھڑے ہوئے۔پہلے اللہ تعالیٰ اس کی شان کے مطابق تعریف کی۔پھر فرمایا: چاند اور سورج دونوں اللہ کی نشانیاں ہیں۔کسی کے مرنے جینے سے ان میں گرہن نہیں ہوتا۔جب تم گرہن دیکھو تو نماز کےلئے لپکو۔زہری نے کہا: کثیر بن عباس، اپنے بھائی عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے تھے وہ سورج گرہن کا قصہ اسی طرح بیان کرتے تھےجیسے عروہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نقل کیا۔زہری نے کہا میں نے عروہ سے کہا: تمہارے بھائی عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے جس دن مدینہ میں سورج گرہن ہوا صبح کی نماز کی طرح دو رکعتیں پڑھیں اور کچھ زیادہ نہیں کیا۔انہوں نے کہا: ہاں، اس لیے کہ انہوں نے سنت میں غلطی کی ہے۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : ان کو حضرت عائشہ کی یہ حدیث نہ پہنچی ہوگی حالانکہ عبد اللہ بن زبیر صحابی رضی اللہ عنہ تھے اور عروہ تابعی ہیں مگر عروہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث نقل کی اور حدیث کی پیروی سب پر مقدم ہے۔ اس روایت سے یہ بھی نکلا کہ بڑے بڑے جلیل القدر صحابی جیسے عبد اللہ بن زبیر اور عبداللہ بن عباس ہیں ان سے بھی غلطی ہو جاتی تھی تواور مجتہدوں سے جیسے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ یا امام شافعی ہیں غلطی کا ہونا کچھ بعید نہیں اوراگر منصف آدمی امام ابن قیم کی اعلام الموقعین انصاف سے دیکھے تواس کو ان مجتہدوں کی غلطیاں بخوبی معلوم ہو سکتی ہیں ( وحیدی۔
 
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By ‘Aisha : (The wife of the Prophet (p.b.u.h) In the lifetime of the Prophet the sun eclipsed and he went to the Mosque and the people aligned behind him. He said the Takbir (starting the prayer) and prolonged the recitation (from the Qur’an) and then said Takbir and performed a prolonged bowing; then he (lifted his head and) said, "Sami allahu liman hamidah” (Allah heard him who sent his praises to Him). He then did not prostrate but stood up and recited a prolonged recitation which was shorter than the first recitation. He again said Takbir and then bowed a prolonged bowing but shorter than the first one and then said, "Sami ‘a-l-lahu Lyman hamidah Rabbana walak-lhamd, (Allah heard him who sent his praises to Him. O our Sustainer! All the praises are for You)” and then prostrated and did the same in the second Raka; thus he completed four bowing and four prostrations. The sun (eclipse) had cleared before he finished the prayer. (After the prayer) he stood up, glorified and praised Allah as He deserved and then said, "The sun and the moon are two of the signs of Allah. They do not eclipse because of the death or the life (i.e. birth) of someone. When you see them make haste for the prayer.” Narrated Az-Zuhri: I said to ‘Ursa, "When the sun eclipsed at Medina your brother (‘Abdullah bin Az-Zubair) offered only a two-Rakat prayer like that of the morning (Fajr) prayer.” ‘Ursa replied, "Yes, for he missed the Prophet’s tradition (concerning this matter).”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں