Search

صحیح بخاری جلد دؤم :کتاب التہجد ( رات میں تہجد پڑھنا) : حدیث:-1141

کتاب التہجد
کتاب: رات میں تہجد پڑھنا

Chapter No: 11

باب قِيَامِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِاللَّيْلِ مِن نَوْمِهِ وَمَا نُسِخَ مِنْ قِيَامِ اللَّيْلِ‏

The waking up of the Prophet (s.a.w) from his sleep for the night prayer and what (how much) was cancelled from the night prayer.

باب: نبی ﷺ کی نماز رات میں اور سو جانا اور رات کی نماز میں سے جو منسوخ ہوا۔

وَقَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ * قُمِ اللَّيْلَ إِلاَّ قَلِيلاً * نِصْفَهُ أَوِ انْقُصْ مِنْهُ قَلِيلاً * أَوْ زِدْ عَلَيْهِ وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِيلاً * إِنَّا سَنُلْقِي عَلَيْكَ قَوْلاً ثَقِيلاً * إِنَّ نَاشِئَةَ اللَّيْلِ هِيَ أَشَدُّ وِطَاءً وَأَقْوَمُ قِيلاً * إِنَّ لَكَ فِي النَّهَارِ سَبْحًا طَوِيلاً‏}‏ وَقَوْلِهِ ‏{‏عَلِمَ أَنْ لَنْ تُحْصُوهُ فَتَابَ عَلَيْكُمْ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ عَلِمَ أَنْ سَيَكُونُ مِنْكُمْ مَرْضَى وَآخَرُونَ يَضْرِبُونَ فِي الأَرْضِ يَبْتَغُونَ مِنْ فَضْلِ اللَّهِ وَآخَرُونَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ وَأَقِيمُوا الصَّلاَةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَأَقْرِضُوا اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا وَمَا تُقَدِّمُوا لأَنْفُسِكُمْ مِنْ خَيْرٍ تَجِدُوهُ عِنْدَ اللَّهِ هُوَ خَيْرًا وَأَعْظَمَ أَجْرًا‏}‏‏.‏ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ نَشَأَ قَامَ بِالْحَبَشِيَّةِ، وِطَاءً قَالَ مُوَاطَأَةَ الْقُرْآنِ أَشَدُّ مُوَافَقَةً لِسَمْعِهِ وَبَصَرِهِ وَقَلْبِهِ ‏{‏لِيُوَاطِئُوا‏}‏ لِيُوَافِقُوا.
And the Statement of Allah, "O you wrapped in garments (i.e., Muhammad (s.a.w))! Stand (to pray) all night, except a little. Half of it, or a little less than that, or a little more. And recite the Quran in a slow style. Verily, We shall send down to you a weighty Word. Verily, the rising by night is very hard and most potent and good for governing (oneself), and most suitable for (understanding) the Quran. Verily, there is for you by day prolonged occupation with ordinary duties.” (V.73:1-7) And the Statement of Allah, "… He knows that you are unable to pray the whole night, so He has turned to you (in mercy). So, recite from the Quran as much as it is easy for you. He knows that there will be some among you sick, others travelling through the land, seeking of Allah’s Bounty, yet others fighting in Allah’s Cause. So recite as much of the Quran as may be easy (for you), and perform As-Salat and give Zakat, and lend to Allah, a goodly loan, and whatever good you send before you for yourselves. You will certainly find it with Allah, better and greater in reward …” (V.73:20)
اور اللہ نے اسی باب میں فرمایا (سورت مزمل میں )اے کپڑا لپیٹنے والے رات کو (نماز میں )کھڑے رہا کرو مگر تھوڑی سی رات یعنی نصف رات (کہ اس میں قیام نہ کرو بلکہ آرام کرو )یا اس نصف سےکسی قدر کم کر دو یا نصف سے کچھ بڑھا دو اور قرآن کو خوب صاف صاف پڑھو (کہ ایک ایک حرف الگ الگ ہو) ہم تم پر ایک بھاری کلام ڈالنے کو ہیں(مراد قرآن مجید ھے) بیشک رات کے اٹھنے میں دل اور زبان کا خوب میل ہوتا ہےاور بات خوب ٹھیک نکلتی ہےاور فرمایا اللہ جانتا ہے کہ تم رات کو اتنی عبادت کو نباہ نہ سکو گے تو تم کو معاف کر دیا سو (اب) تم لوگ جتنا قرآن آسانی سے پڑھا جا سکے پڑھ لیا کرو اس کو معلوم ہے بعضے آدمی تم میں بیمار ہونگے اوربعضے تلاش معاش کے لیے ملک میں سفر کریں گے اور بعضے اللہ کی راہ میں جہاد کریں گے سو تم لوگ جتنا قرآن آسانی سے پڑھا جا سکے پڑھ لیا کرو اور نماز کی پابندی رکھو اور زکوۃ دیتے رہو اور اللہ کو اچھی طرح قرض دو اور جو نیک عمل اپنے لیے آگے بھیج دو گے اس کو اللہ کے پاس پہنچ کر اس سے اچھا اور ثواب میں بڑا پاؤ گے۔ ابن عباسؓ نے کہا قرآن میں جو ناشتہ اللیل ہے تو نشاء کا معنی حبشی زبان میں کھڑا ہوا اور وطاء کا معنی موافق ہونا یعنی رات کا قرآن کان اور آنکھ دل کو ملا کر پڑھا جاتا ہے اور سورت براءت میں لیواطئوا اسی سے ہے یعنی اس لیے کہ موافقت کریں۔

[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1141          

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُفْطِرُ مِنَ الشَّهْرِ حَتَّى نَظُنَّ أَنْ لاَ يَصُومَ مِنْهُ، وَيَصُومُ حَتَّى نَظُنَّ أَنْ لاَ يُفْطِرَ مِنْهُ شَيْئًا، وَكَانَ لاَ تَشَاءُ أَنْ تَرَاهُ مِنَ اللَّيْلِ مُصَلِّيًا إِلاَّ رَأَيْتَهُ وَلاَ نَائِمًا إِلاَّ رَأَيْتَهُ‏.‏ تَابَعَهُ سُلَيْمَانُ وَأَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنْ حُمَيْدٍ‏.

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:  
[sta_anchor id=”arnotash”]

1141 ـ حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، قال حدثني محمد بن جعفر، عن حميد، أنه سمع أنسا ـ رضى الله عنه ـ يقول كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يفطر من الشهر حتى نظن أن لا يصوم منه، ويصوم حتى نظن أن لا يفطر منه شيئا، وكان لا تشاء أن تراه من الليل مصليا إلا رأيته ولا نائما إلا رأيته‏.‏ تابعه سليمان وأبو خالد الأحمر عن حميد‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1141 ـ حدثنا عبد العزیز بن عبد اللہ، قال حدثنی محمد بن جعفر، عن حمید، انہ سمع انسا ـ رضى اللہ عنہ ـ یقول کان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم یفطر من الشہر حتى نظن ان لا یصوم منہ، ویصوم حتى نظن ان لا یفطر منہ شیئا، وکان لا تشاء ان تراہ من اللیل مصلیا الا رایتہ ولا نائما الا رایتہ‏.‏ تابعہ سلیمان وابو خالد الاحمر عن حمید‏.‏
‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کسی مہینے میں روزہ نہیں رکھتے تھے تو ایسا معلوم ہوتا تھا کہ اب آپﷺاس مہینہ میں روزہ ہی نہیں رکھیں گے۔اگر کسی مہینہ میں روزہ رکھنا شروع کردیتے تو خیال ہوتا کہ اب آپﷺ کا اس مہینہ کا ایک دن بھی بغیر روزہ کے نہیں رہ جائے گا، اور رات کو نماز تو آپﷺ ایسی پڑھتے تھے تم جب چاہتے آپﷺ کو نماز پڑھتے دیکھ لیتے اور جب چاہتے سوتا دیکھ لیتے۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ساری رات سوتے بھی نہیں تھے اور ساری رات جاگتے اور عبادت بھی نہیں کرتے تھے۔ ہر رات میں سوتے اور عبادت بھی کرتے تو جو شخص آپ کو جس حال میں دیکھنا چاہتا دیکھ لیتا۔ بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ساری رات جاگنا اور عبادت کرنا یا ہمیشہ روزہ رکھنا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت سے بڑھ کر ہے۔ ان کو اتنا شعور نہیں کہ ساری رات جاگتے رہنے سے یا ہمیشہ روزہ رکھنے سے نفس کو عادت ہو جاتی ہے پھر اس کو عبادت میں کوئی تکلیف نہیں رہتی۔ مشکل یہی ہے کہ رات کو سونے کی عادت بھی رہے اسی طرح دن میں کھانے پینے کی اورپھر نفس پر زور ڈال کر جب ہی چاہے اس کی عادت توڑے۔ میٹھی نیند سے منہ موڑے۔ پس جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا وہی افضل اور وہی اعلیٰ اور وہی مشکل ہے۔ آپ کی نوبیویاں تھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کا حق بھی ادا فرماتے، اپنے نفس کا بھی حق ادا کرتے۔ اپنے عزیز واقارب اور عام مسلمانوں کے بھی حقوق ادا فرماتے۔ اس کے ساتھ خدا کی بھی عبادت کرتے، کہیے اس کے لیے کتنا بڑا دل اور جگر چاہیے۔ ایک سونٹا لے کر لنگوٹ باندھ کر اکیلے دم بیٹھ رہنا اور بے فکری سے ایک طرف کے ہوجانا یہ نفس پر بہت سہل ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By Anas bin Malik : Sometimes Allah’s Apostle would not fast (for so many days) that we thought that he would not fast that month and he sometimes used to fast (for so many days) that we thought he would not leave fasting through-out that month and (as regards his prayer and sleep at night), if you wanted to see him praying at night, you could see him praying and if you wanted to see him sleeping, you could see him sleeping.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں