Search

صحیح بخاری جلد دؤم :کتاب التہجد ( رات میں تہجد پڑھنا) : حدیث:-1160

کتاب التہجد
کتاب: رات میں تہجد پڑھنا

Chapter No: 23

باب الضِّجْعَةِ عَلَى الشِّقِّ الأَيْمَنِ بَعْدَ رَكْعَتَىِ الْفَجْرِ

To lie down on the right side after offering two Raka (Sunna) of the Fajr prayer.

باب: فجر کی سنتیں پڑھ کر داہنی کروٹ لیٹ جانا۔


[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1160          

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو الأَسْوَدِ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا صَلَّى رَكْعَتَىِ الْفَجْرِ اضْطَجَعَ عَلَى شِقِّهِ الأَيْمَنِ‏‏.

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:  
[sta_anchor id=”arnotash”]

1160 ـ حدثنا عبد الله بن يزيد، حدثنا سعيد بن أبي أيوب، قال حدثني أبو الأسود، عن عروة بن الزبير، عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ قالت كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا صلى ركعتى الفجر اضطجع على شقه الأيمن‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1160 ـ حدثنا عبد اللہ بن یزید، حدثنا سعید بن ابی ایوب، قال حدثنی ابو الاسود، عن عروۃ بن الزبیر، عن عائشۃ ـ رضى اللہ عنہا ـ قالت کان النبی صلى اللہ علیہ وسلم اذا صلى رکعتى الفجر اضطجع على شقہ الایمن‏.‏
‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ جب فجر کی سنتیں پڑھ لیتے تو داہنی کروٹ پر لیٹ جاتے۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

 تشریح : فجر کی سنت پڑھ کر تھوڑی دیر کے لیے دائیں کروٹ پر لیٹنا مسنون ہے، اس بارے میں کئی جگہ لکھا جا چکا ہے۔ یہاں حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کے متعلق یہ باب منعقد فرمایا ہے اور حدیث عائشہ رضی اللہ عنہ سے صاف ظاہر ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی سنتوں کے بعد تھوڑی دیر کے لیے دائیں کروٹ پر لیٹا کرتے تھے۔ علامہ شوکانی نے اس بارے میں علماءکے چھ قول نقل کئے ہیں۔
المحدث الکبیر علامہ عبد الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
الاول انہ مشروع علی سبیل الاستحباب کما حکاہ الترمذی عن بعض اھل العلم وھو قول ابی موسیٰ الاشعری ورافع بن خدیج وانس بن مالک وابی ھریرۃ قال الحافظ ابن القیم فی زاد المعاد قد ذکر عبدا لرزاق فی المصنف عن معمر عن ایوب عن ابن سیرین ان ابا موسی ورافع بن خدیج وانس بن مالک کانوا یضطجعون بعدرکعتی الفجر ویامرون بذلک وقال العراقی ممن کان یفعل ذلک او یفتی بہ من الصحابۃ ابو موسی الاشعری ورافع بن خدیج وانس بن مالک وابو ھریرۃ انتھی وممن قال بہ من التابعین محمد بن سیرین وعروۃ ابن الزبیر کما فی شرح المنتقی وقال ابو محمد علی بن حزم فی المحلی وذکر عبدا لرحمن بن زید فی کتاب السبعۃ انھم یعنی سعید بن المسیب والقاسم بن محمد بن ابی بکر وعروۃ ابن الزبیر وابابکر ھو ابن عبد الرحمن وخارجۃ بن زید بن ثابت وعبید اللہ بن عبداللہ بن عتبۃ بن سلیمان بن یسار کانوا یضطجعون علی ایمانھم بین رکعتی الفجر وصلوۃ الصبح انتھی وممن قال بہ من الائمۃ من الشافعی واصحابہ قال العینی فی عمدۃ القاری ذھب الشافعی واصحابہ الی انہ سنۃ انتھی۔ ( تحفۃ الاحوذی ) 
یعنی اس لیٹنے کے بارے میں پہلا قول یہ ہے کہ یہ مستحب ہے جیسا کہ امام ترمذی نے بعض اہل علم کا مسلک یہی نقل فرمایا ہے اور ابوموسی اشعری اور رافع بن خدیج اور انس بن مالک اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم کا یہی عمل تھا، یہ سب سنت فجر کے بعد لیٹا کرتے اورلوگوں کو بھی اس کاحکم فرمایاکرتے تھے جیسا کہ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے زاد المعاد میں نقل فرمایا ہے اور علامہ عراقی نے ان جملہ مذکورہ صحابہ کے نام لکھے ہیں کہ یہ اس کے لیے فتوی دیاکرتے تھے، تابعین میں سے محمد بن سیرین اور عروہ بن زبیر کا بھی یہی عمل تھا۔جیسا کہ شرح منتقیٰ میں ہے اور علامہ ابن حزم نے محلّی میں نقل فرمایا ہے کہ سعید بن مسیب، قاسم بن محمد بن ابی بکر، عروہ بن زبیر، ابو بکر بن عبدالرحمن، خارجہ بن زید بن ثابت اور عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن سلیمان بن یسار، ان جملہ اجلہ تابعین کا یہی مسلک تھا کہ یہ فجر کی سنتیں پڑھ کر دائیں کروٹ پر لیٹا کرتے تھے۔ امام شافعی اوران کے شاگردوں کا بھی یہی مسلک ہے کہ یہ لیٹنا سنت ہے۔
اس بارے میں دوسرا قول علامہ ابن حزم کا ہے جو اس لیٹنے کو واجب کہتے ہیں۔ اس بارے میں علامہ عبد الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: قلت قد عرفت ان الامر الوارد فی حدیث ابی ھریرۃ محمول علی الاستحباب لانہ صلی اللہ علیہ وسلم لم یکن یداوم علی الاضطجاع فلا یکون واجب فضلا عن ان یکون شرطا لصحۃ صلوۃ الصبح یعنی حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ میں اس بارے میں جو بصیغہ امر وارد ہوا ہے کہ جوشخص فجر کی سنتوں کو پڑھے اس کو چاہیے کہ اپنی دائیں کروٹ پر لیٹے۔ ( رواہ الترمذی ) یہ امر استحباب کے لیے ہے۔ اس لیے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس پر مداومت منقول نہیں ہے بلکہ ترک بھی منقول ہے۔ پس یہ بایں طور واجب نہ ہوگا کہ نماز صبح کی صحت کے لیے یہ شرط ہو۔
بعض بزرگوں سے اس کا انکار بھی ثابت ہے مگر صحیح حدیثوں کے مقابلے پر ایسے بزرگوں کا قول قابل حجت نہیں ہے۔ اتباع رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم بہر حال مقدم اور موجب اجر وثواب ہے۔ پچھلے صفحات میں علامہ انورشاہ دیوبندی مرحوم کا قول بھی اس بارے میں نقل کیا جا چکاہے۔ بحث کے خاتمہ پر علامہ عبد الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔ والقول الراجح المعمول علیہ ھو ان الاضطجاع بعد سنۃ الفجر مشروع علی طریق الاستحباب واللہ تعالی اعلم یعنی قول راجح یہی ہے کہ یہ لیٹنا بطور استحباب مشروع ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By ‘Aisha : The Prophet used to lie down on his right side, after offering two Rakat (Sunna) of the Fajr prayer.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں