Search

صحیح بخاری جلد دؤم : كتاب العمل في الصلاة ( نماز کے کام کے بارے میں) : حدیث:-1201

كتاب العمل في الصلاة
کتاب: نماز کے کام کے بارے میں

Chapter No: 3

باب مَا يَجُوزُ مِنَ التَّسْبِيحِ وَالْحَمْدِ فِي الصَّلاَةِ لِلرِّجَالِ

What is allowed for the men as regards the saying of Subhan Allah and Alhamdulillah during As-Salat

باب: نماز میں سبحان اللہ اور الحمد للہ کہنا مردوں کا.


[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1201         

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُصْلِحُ بَيْنَ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ، وَحَانَتِ الصَّلاَةُ، فَجَاءَ بِلاَلٌ أَبَا بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ فَقَالَ حُبِسَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَتَؤُمُّ النَّاسَ قَالَ نَعَمْ إِنْ شِئْتُمْ‏.‏ فَأَقَامَ بِلاَلٌ الصَّلاَةَ، فَتَقَدَّمَ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ فَصَلَّى، فَجَاءَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَمْشِي فِي الصُّفُوفِ يَشُقُّهَا شَقًّا حَتَّى قَامَ فِي الصَّفِّ الأَوَّلِ، فَأَخَذَ النَّاسُ بِالتَّصْفِيحِ‏.‏ قَالَ سَهْلٌ هَلْ تَدْرُونَ مَا التَّصْفِيحُ هُوَ التَّصْفِيقُ‏.‏ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ لاَ يَلْتَفِتُ فِي صَلاَتِهِ، فَلَمَّا أَكْثَرُوا الْتَفَتَ فَإِذَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي الصَّفِّ، فَأَشَارَ إِلَيْهِ مَكَانَكَ‏.‏ فَرَفَعَ أَبُو بَكْرٍ يَدَيْهِ، فَحَمِدَ اللَّهَ، ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَى وَرَاءَهُ وَتَقَدَّمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَصَلَّى‏‏.

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1201 ـ حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا عبد العزيز بن أبي حازم، عن أبيه، عن سهل ـ رضى الله عنه ـ قال خرج النبي صلى الله عليه وسلم يصلح بين بني عمرو بن عوف، وحانت الصلاة، فجاء بلال أبا بكر ـ رضى الله عنهما ـ فقال حبس النبي صلىالله عليه وسلم  فتؤم الناس قال نعم إن شئتم‏.‏ فأقام بلال الصلاة، فتقدم أبو بكر ـ رضى الله عنه ـ فصلى، فجاء النبي صلى الله عليه وسلم يمشي في الصفوف يشقها شقا حتى قام في الصف الأول، فأخذ الناس بالتصفيح‏.‏ قال سهل هل تدرون ما التصفيح هو التصفيق‏.‏ وكان أبو بكر ـ رضى الله عنه ـ لا يلتفت في صلاته، فلما أكثروا التفت فإذا النبي صلى الله عليه وسلم في الصف، فأشار إليه مكانك‏.‏ فرفع أبو بكر يديه، فحمد الله، ثم رجع القهقرى وراءه وتقدم النبي صلى الله عليه وسلم فصلى‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1201 ـ حدثنا عبد اللہ بن مسلمۃ، حدثنا عبد العزیز بن ابی حازم، عن ابیہ، عن سہل ـ رضى اللہ عنہ ـ قال خرج النبی صلى اللہ علیہ وسلم یصلح بین بنی عمرو بن عوف، وحانت الصلاۃ، فجاء بلال ابا بکر ـ رضى اللہ عنہما ـ فقال حبس النبی صلىاللہ علیہ وسلم  فتوم الناس قال نعم ان شئتم‏.‏ فاقام بلال الصلاۃ، فتقدم ابو بکر ـ رضى اللہ عنہ ـ فصلى، فجاء النبی صلى اللہ علیہ وسلم یمشی فی الصفوف یشقہا شقا حتى قام فی الصف الاول، فاخذ الناس بالتصفیح‏.‏ قال سہل ہل تدرون ما التصفیح ہو التصفیق‏.‏ وکان ابو بکر ـ رضى اللہ عنہ ـ لا یلتفت فی صلاتہ، فلما اکثروا التفت فاذا النبی صلى اللہ علیہ وسلم فی الصف، فاشار الیہ مکانک‏.‏ فرفع ابو بکر یدیہ، فحمد اللہ، ثم رجع القہقرى وراءہ وتقدم النبی صلى اللہ علیہ وسلم فصلى‏.‏
‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہو ں نے کہا: نبیﷺبنو عمرو بن عوف کے لوگوں میں صلح کرانے تشریف لے گئے تھے اور نماز کا وقت آن پہنچا ، حضرت بلال رضی اللہ عنہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا نبیﷺ تو پھنس گئے،اس لیے اب آپ لوگوں کی امامت کرائیں۔ انہوں نے کہا: اچھا اگر تمہاری خواہش ہے تو میں پڑھا دیتا ہوں۔خیر حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے تکبیر کہی اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آگے بڑھے اور نماز شروع کردی۔ پھر نبیﷺتشریف لائے اور صفوں کو چیرتے ہوئے چلے جارہے تھے، یہاں تک کہ پہلی صف میں آکر کھڑے ہوگئے اور لوگوں نے تصفیح شروع کی۔سہل نے کہا: تم جانتے ہو تصفیح کسے کہتے ہیں یعنی تالی بجانا۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی عادت تھی کہ وہ نماز میں کسی اور طرف دھیان نہیں دیتے تھے جب لوگوں نے بہت تالیاں بجائیں تو آپ متوجہ ہوئے تو دیکھتے ہیں کہ نبیﷺ صف میں کھڑے ہیں۔آپﷺ نے ان کو اشارہ کیا (پڑھاؤ پڑھاؤ) اپنی جگہ رہو لیکن حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے دونوں ہاتھ اٹھاکر اللہ کا شکرکیا پھر الٹے پاؤں پیچھے آگئے اورنبیﷺ آگے بڑھ گئے پھر آپﷺ نے نماز پڑھائی ۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : اس روایت کی مطابقت ترجمہ باب سے مشکل ہے کیونکہ اس میں سبحان اللہ کہنے کاذکر نہیں اور شاید حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث کے دوسرے طریق کی طرف اشارہ کیا جوا وپر گزر چکا ہے اور اس میں صاف یوں ہے کہ تم نے تالیاں بہت بجائیں نماز میں کوئی واقعہ ہو تو سبحان اللہ کہا کرو تالی بجانا عورتوں کے لیے ہے۔ اب رہا الحمد للہ کہنا تو وہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے اس فعل سے نکلتا ہے کہ انہوں نے نماز میں دونوں ہاتھ اٹھا کراللہ کا شکر کیا، بعضوں نے کہا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے تسبیح کو تحمید پر قیاس کیا تو یہ روایت بھی ترجمہ باب کے مطابق ہوگئی ( وحیدی )۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By Sahl bin Sad : The Prophet went out to affect a reconciliation between the tribes of Bani ‘Amr bin ‘Auf and the time of the prayer became due; Bilal went to Abu Bakr and said, "The Prophet is detained. Will you lead the people in the prayer?” Abu Bakr replied, "Yes, if you wish.” So Bilal pronounced the Iqama and Abu Bakr led the prayer. In the meantime the Prophet came crossing the rows (of the praying people) till he stood in the first row and the people started clapping. Abu Bakr never looked hither and thither during the prayer but when the people clapped too much, he looked back and saw the Prophet in the (first) row. The Prophet waved him to remain at his place, but Abu Bakr raised both his hands and sent praises to Allah and then retreated and the Prophet went forward and led the prayer.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں