Search

صحیح بخاری جلد دؤم : کتاب الجنائز( جنازے کے احکام و مسائل) : حدیث:-1280

کتاب الجنائز
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

Chapter No: 30

باب إِحْدَادِ الْمَرْأَةِ عَلَى غَيْرِ زَوْجِهَا

The mourning of the woman for a dead person other than her husband.

باب: عورت کا اپنے خاوند کے سوا اورکسی پر سوگ کرنا۔


[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1280         

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى، قَالَ أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَتْ لَمَّا جَاءَ نَعْىُ أَبِي سُفْيَانَ مِنَ الشَّأْمِ دَعَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ ـ رضى الله عنها ـ بِصُفْرَةٍ فِي الْيَوْمِ الثَّالِثِ، فَمَسَحَتْ عَارِضَيْهَا وَذِرَاعَيْهَا وَقَالَتْ إِنِّي كُنْتُ عَنْ هَذَا لَغَنِيَّةً، لَوْلاَ أَنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏”‏ لاَ يَحِلُّ لاِمْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثٍ، إِلاَّ عَلَى زَوْجٍ، فَإِنَّهَا تُحِدُّ عَلَيْهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ‏”‏‏‏‏‏.‏

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1280 ـ حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا أيوب بن موسى، قال أخبرني حميد بن نافع، عن زينب ابنة أبي سلمة، قالت لما جاء نعى أبي سفيان من الشأم دعت أم حبيبة ـ رضى الله عنها ـ بصفرة في اليوم الثالث، فمسحت عارضيها وذراعيها وقالت إني كنت عن هذا لغنية، لولا أني سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏”‏ لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تحد على ميت فوق ثلاث، إلا على زوج، فإنها تحد عليه أربعة أشهر وعشرا ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1280 ـ حدثنا الحمیدی، حدثنا سفیان، حدثنا ایوب بن موسى، قال اخبرنی حمید بن نافع، عن زینب ابنۃ ابی سلمۃ، قالت لما جاء نعى ابی سفیان من الشام دعت ام حبیبۃ ـ رضى اللہ عنہا ـ بصفرۃ فی الیوم الثالث، فمسحت عارضیہا وذراعیہا وقالت انی کنت عن ہذا لغنیۃ، لولا انی سمعت النبی صلى اللہ علیہ وسلم یقول ‏”‏ لا یحل لامراۃ تومن باللہ والیوم الآخر ان تحد على میت فوق ثلاث، الا على زوج، فانہا تحد علیہ اربعۃ اشہر وعشرا ‏”‏‏.‏
‏‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: جب شام سے ابو سفیان کے مرنے کی خبر آئی تو ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے تیسرے دن زرد خوشبو منگائی اور اپنے گالوں اور بازوؤں پر لگایا اور فرمانے لگیں: مجھے خوشبو کی کوئی ضرورت نہ تھی ، اگر میں نے نبیﷺ سے سنا آپﷺ فرماتے تھے جو عورت اللہ پر اور آخرت پر ایمان رکھتی ہے ، اس کو کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ نہیں کرنا چاہیے ۔البتہ خاوند پر چار مہینے دس دن سوگ کرے ۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

 تشریح : جب کہ میں خود رانڈ بیوہ اوربڑھیا ہوں، میں نے اس حدیث پر عمل کرنے کے خیال سے خوشبو کا استعمال کرلیا۔ قال بن حجر ہو وہم لانہ مات بالمدینۃ بلا خلاف وانما الذی مات بالشام اخوہا یزید بن ابی سفیان والحدیث فی مسندی ابن ابی شیبۃ والدارمی بلفظ جاءنعی لا خی ام حبیبۃ اوحمیم لہا ولا حمد نحوہ فقوی کو نہ اخاہا یعنی علامہ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا کہ یہ وہم ہے۔ اس لیے کہ ابوسفیان رضی اللہ عنہ کا انتقال بلا اختلاف مدینہ میں ہوا ہے۔ شام میں انتقال کرنے والے ان کے بھائی یزید بن ابی سفیان تھے۔ مسند ابن ابی شیبہ اور دارمی اورمسند احمد وغیرہ میں یہ وضاحت موجود ہے۔ اس حدیث سے ظاہر ہوا کہ صرف بیوی اپنے خاوند پر چار ماہ دس دن سوگ کرسکتی ہے اور کسی بھی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرنا جائز نہیں ہے۔ بیوی کے خاوند پر اتنا سوگ کرنے کی صورت میں بھی بہت سے اسلامی مصالح پیش نظر ہیں۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By Zainab bint Abi Salama : When the news of the death of Abu Sufyan reached from Sham, Um Habiba on the third day, asked for a yellow perfume and scented her cheeks and forearms and said, "No doubt, I would not have been in need of this, had I not heard the Prophet saying: "It is not legal for a woman who believes in Allah and the Last Day to mourn for more than three days for any dead person except her husband, for whom she should mourn for four months and ten days.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں