Search

صحیح بخاری جلد دؤم : کتاب الجنائز( جنازے کے احکام و مسائل) : حدیث:-1339

کتاب الجنائز
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

Chapter No: 68

باب مَنْ أَحَبَّ الدَّفْنَ فِي الأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ أَوْ نَحْوِهَا

Whoever desired to be buried in the Sacred Land or something like it

باب: جو شخص کسی برکت والی زمین میں جیسے بیت المقدس وغیرہ ہے ،دفن ہونے کی آرزو کرے۔

[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1339         

حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ ‏”‏ أُرْسِلَ مَلَكُ الْمَوْتِ إِلَى مُوسَى ـ عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ ـ فَلَمَّا جَاءَهُ صَكَّهُ فَرَجَعَ إِلَى رَبِّهِ فَقَالَ أَرْسَلْتَنِي إِلَى عَبْدٍ لاَ يُرِيدُ الْمَوْتَ‏.‏ فَرَدَّ اللَّهُ عَلَيْهِ عَيْنَهُ وَقَالَ ارْجِعْ فَقُلْ لَهُ يَضَعُ يَدَهُ عَلَى مَتْنِ ثَوْرٍ، فَلَهُ بِكُلِّ مَا غَطَّتْ بِهِ يَدُهُ بِكُلِّ شَعْرَةٍ سَنَةٌ‏.‏ قَالَ أَىْ رَبِّ، ثُمَّ مَاذَا قَالَ ثُمَّ الْمَوْتُ‏.‏ قَالَ فَالآنَ‏.‏ فَسَأَلَ اللَّهَ أَنْ يُدْنِيَهُ مِنَ الأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ رَمْيَةً بِحَجَرٍ ‏”‏‏.‏ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ فَلَوْ كُنْتُ ثَمَّ لأَرَيْتُكُمْ قَبْرَهُ إِلَى جَانِبِ الطَّرِيقِ عِنْدَ الْكَثِيبِ الأَحْمَرِ ‏”‏‏‏‏‏.‏

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1339 ـ حدثنا محمود، حدثنا عبد الرزاق، أخبرنا معمر، عن ابن طاوس، عن أبيه، عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ قال ‏”‏ أرسل ملك الموت إلى موسى ـ عليهما السلام ـ فلما جاءه صكه فرجع إلى ربه فقال أرسلتني إلى عبد لا يريد الموت‏.‏ فرد الله عليه عينه وقال ارجع فقل له يضع يده على متن ثور، فله بكل ما غطت به يده بكل شعرة سنة‏.‏ قال أى رب، ثم ماذا قال ثم الموت‏.‏ قال فالآن‏.‏ فسأل الله أن يدنيه من الأرض المقدسة رمية بحجر ‏”‏‏.‏ قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏”‏ فلو كنت ثم لأريتكم قبره إلى جانب الطريق عند الكثيب الأحمر ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1339 ـ حدثنا محمود، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن ابن طاوس، عن ابیہ، عن ابی ہریرۃ ـ رضى اللہ عنہ ـ قال ‏”‏ ارسل ملک الموت الى موسى ـ علیہما السلام ـ فلما جاءہ صکہ فرجع الى ربہ فقال ارسلتنی الى عبد لا یرید الموت‏.‏ فرد اللہ علیہ عینہ وقال ارجع فقل لہ یضع یدہ على متن ثور، فلہ بکل ما غطت بہ یدہ بکل شعرۃ سنۃ‏.‏ قال اى رب، ثم ماذا قال ثم الموت‏.‏ قال فالآن‏.‏ فسال اللہ ان یدنیہ من الارض المقدسۃ رمیۃ بحجر ‏”‏‏.‏ قال قال رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ‏”‏ فلو کنت ثم لاریتکم قبرہ الى جانب الطریق عند الکثیب الاحمر ‏”‏‏.‏
‏‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ملک الموت (موت کا فرشتہ) حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس بھیجا گیا (آدمی کی شکل میں) جب وہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس آئے تو انہوں نے ایک زور کا طمانچہ رسید کیا، اور ان کی آنکھ پھوڑ ڈالی۔ وہ واپس اپنے رب کے پاس پہنچے اور عرض کیا اے اللہ! تو نے مجھ کو ایسے بندے کے پاس بھیجا جو مرنا نہیں چاہتا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی آنکھ درست کردی اور فرمایا موسیٰ علیہ السلام کے پاس دوبارہ جاؤ اور ان سے کہہ ایک بیل کی پیٹھ پر ہاتھ رکھو جتنے بال ان کے ہاتھ تلے آئیں وہ اتنے برس زندہ رہیں گے۔(فرشتے نے ایسا ہی کہا) حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا، پھر اس کے بعد؟ حکم ہوا موت۔ انہوں نے کہا تو ابھی سہی۔ پھر انہوں نے اللہ سے دعا مانگی یا اللہ مجھ کو بیت المقدس سے ایک پتّھر کی مار پر نزدیک کردے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر میں وہاں ہوتا تو تم کو موسیٰ علیہ السلام کی قبر دکھاتا،کہ لال ٹیلے کے پاس راستے کے قریب ہے۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

بیت المقدس ہویا مکہ مدینہ ایسے مبارک مقامات میں دفن ہونے کی آرزو کرنا جائز ہے۔ امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ کا مقصد باب یہی ہے۔
 
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By Abu Huraira : The angel of death was sent to Moses and when he went to him, Moses slapped him severely, spoiling one of his eyes. The angel went back to his Lord, and said, "You sent me to a slave who does not want to die.” Allah restored his eye and said, "Go back and tell him (i.e. Moses) to place his hand over the back of an ox, for he will be allowed to live for a number of years equal to the number of hairs coming under his hand.” (So the angel came to him and told him the same). Then Moses asked, "O my Lord! What will be then?” He said, "Death will be then.” He said, "(Let it be) now.” He asked Allah that He bring him near the Sacred Land at a distance of a stone’s throw. Allah’s Apostle (p.b.u.h) said, "Were I there I would show you the grave of Moses by the way near the red sand hill.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں