Search

صحیح بخاری جلد دؤم : کتاب الجنائز( جنازے کے احکام و مسائل) : حدیث:-1360

کتاب الجنائز
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

Chapter No: 80

باب إِذَا قَالَ الْمُشْرِكُ عِنْدَ الْمَوْتِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ

If a Mushrik (polytheist) says, "La Ilaha Illallah” (none has the right to be worshipped but Allah) at the time of his death.

باب: اگر مشرک مرتے وقت (سکرات سے پہلے) لاالہ الّا اللہ کہہ لے۔

[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1360         

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ جَاءَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَوَجَدَ عِنْدَهُ أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أُمَيَّةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لأَبِي طَالِبٍ ‏”‏ يَا عَمِّ، قُلْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، كَلِمَةً أَشْهَدُ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللَّهِ ‏”‏‏.‏ فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ يَا أَبَا طَالِبٍ، أَتَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَعْرِضُهَا عَلَيْهِ، وَيَعُودَانِ بِتِلْكَ الْمَقَالَةِ، حَتَّى قَالَ أَبُو طَالِبٍ آخِرَ مَا كَلَّمَهُمْ هُوَ عَلَى مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَأَبَى أَنْ يَقُولَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ أَمَا وَاللَّهِ لأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ، مَا لَمْ أُنْهَ عَنْكَ ‏”‏‏.‏ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِيهِ ‏{‏مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ‏}‏ الآيَةَ‏‏‏.‏

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1360 -حدثنا إسحاق، أخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال حدثني أبي، عن صالح، عن ابن شهاب، قال أخبرني سعيد بن المسيب، عن أبيه، أنه أخبره أنه، لما حضرت أبا طالب الوفاة جاءه رسول الله صلى وسلم عليه      فوجد عنده أبا جهل بن هشام، وعبد الله بن أبي أمية بن المغيرة، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لأبي طالب ‏”‏ يا عم، قل لا إله إلا الله، كلمة أشهد لك بها عند الله ‏”‏‏.‏ فقال أبو جهل وعبد الله بن أبي أمية يا أبا طالب، أترغب عن ملة عبد المطلب فلم يزل رسول الله صلى الله عليه وسلم يعرضها عليه، ويعودان بتلك المقالة، حتى قال أبو طالب آخر ما كلمهم هو على ملة عبد المطلب، وأبى أن يقول لا إله إلا الله‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏”‏ أما والله لأستغفرن لك، ما لم أنه عنك ‏”‏‏.‏ فأنزل الله تعالى فيه ‏{‏ما كان للنبي‏}‏ الآية‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1360 ـ حدثنا اسحاق، اخبرنا یعقوب بن ابراہیم، قال حدثنی ابی، عن صالح، عن ابن شہاب، قال اخبرنی سعید بن المسیب، عن ابیہ، انہ اخبرہ انہ، لما حضرت ابا طالب الوفاۃ جاءہ رسول اللہ صلى وسلم علیہ      فوجد عندہ ابا جہل بن ہشام، وعبد اللہ بن ابی امیۃ بن المغیرۃ، قال رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم لابی طالب ‏”‏ یا عم، قل لا الہ الا اللہ، کلمۃ اشہد لک بہا عند اللہ ‏”‏‏.‏ فقال ابو جہل وعبد اللہ بن ابی امیۃ یا ابا طالب، اترغب عن ملۃ عبد المطلب فلم یزل رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم یعرضہا علیہ، ویعودان بتلک المقالۃ، حتى قال ابو طالب آخر ما کلمہم ہو على ملۃ عبد المطلب، وابى ان یقول لا الہ الا اللہ‏.‏ فقال رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ‏”‏ اما واللہ لاستغفرن لک، ما لم انہ عنک ‏”‏‏.‏ فانزل اللہ تعالى فیہ ‏{‏ما کان للنبی‏}‏ الآیۃ‏.‏
‏‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت سعید بن مسیب اپنے والد مسیب بن حزن رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: جب ابو طالب مرنے لگے تو رسول اللہﷺ ان کے پاس تشریف لائے دیکھا تو وہاں ابوجہل بن ہشام اور عبداللہ بن ابی امیّہ بن مغیرہ بیٹھے ہوئے ہیں تو رسول اللہﷺ نے ابوطالب سے فرمایا: چچا جان! تم ایک کلمہ لاَ الٰہَ اِلّا اللہُ کہہ لو میں اللہ کے پاس تمہارے لیے گواہی دوں گا۔ یہ سن کر ابوجہل اور عبداللہ بن ابی امیہ بولے اے ابوطالب! کیا تم اپنے باپ عبدالمطّلب کے دین سے پھر جاؤگے؟ غرض رسول اللہﷺ برابر یہ کلمہ ان پر پیش کرتے رہے اور وہ دونوں وہی کہتے رہے (کہ اپنے باپ عبدالمطّلب کے دین سے پھرجاؤگے؟)آخر ابوطالب نے آخری بات یہی تھی کہ میں عبدالمطّلب کے دین پر ہوں اور لاَ الٰہَ اِلّا اللہ کہنے سے انکار کیا۔اس وقت رسول اللہﷺ نے (رنجیدہ ہو کر) یہ فرمایا خیر اب میں تمہارے لیے اللہ تعالیٰ سے اس وقت تک دعاء کرتا رہوں گا جب تک منع نہ کیا جائے ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت سورۃ توبہ کی اتاری مَا کَانَ لِلنَّبِیِّ اخیر تک 113۔۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : جس میں کفار ومشرکین کے لیے استغفار کی ممانعت کردی گئی تھی۔ ابوطالب کے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر بڑے احسانات تھے۔ انہوں نے اپنے بچوں سے زیادہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو پالا اور پرورش کی اور کافروں کی ایذادہی سے آپ کو بچاتے رہے۔ اس لیے آپ نے محبت کی وجہ سے یہ فرمایا کہ خیر میں تمہارے لیے دعا کرتا رہوں گا اور آپ نے ان کے لیے دعا شروع کی۔ جب سورۃ توبہ کی آیتوماکان للنبی نازل ہوئی کہ پیغمبر اور ایمان والوں کے لیے نہیں چاہئے کہ مشرکوں کے لیے دعاکریں‘ اس وقت آپ رک گئے۔ حدیث سے یہ نکلا کہ مرتے وقت بھی اگر مشرک شرک سے توبہ کرلے تو اس کا ایمان صحیح ہوگا۔ باب کا یہی مطلب ہے۔ مگر یہ توبہ سکرات سے پہلے ہونی چاہیے۔ سکرات کی توبہ قبول نہیں جیسا کہ قرآنی آیت فَلَم یَکُ یَنفَعُہُم اِیمَانُہُم لَمَّا رَاَوبَاسُنَا ( غافر: 85 ) میں مذکور ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By Said bin Al-Musaiyab : From his father: When the time of the death of Abu Talib approached, Allah’s Apostle went to him and found Abu Jahl bin Hisham and ‘Abdullah bin Abi Umaiya bin Al-Mughira by his side. Allah’s Apostle said to Abu Talib, "O uncle! Say: None has the right to be worshipped but Allah, a sentence with which I shall be a witness (i.e. argue) for you before Allah. Abu Jahl and ‘Abdullah bin Abi Umaiya said, "O Abu Talib! Are you going to denounce the religion of Abdul Muttalib?” Allah’s Apostle kept on inviting Abu Talib to say it (i.e. ‘None has the right to be worshipped but Allah’) while they (Abu Jahl and Abdullah) kept on repeating their statement till Abu Talib said as his last statement that he was on the religion of Abdul Muttalib and refused to say, ‘None has the right to be worshipped but Allah.’ (Then Allah’s Apostle said, "I will keep on asking Allah’s forgiveness for you unless I am forbidden (by Allah) to do so.” So Allah revealed (the verse) concerning him (i.e. It is not fitting for the Prophet and those who believe that they should invoke (Allah) for forgiveness for pagans even though they be of kin, after it has become clear to them that they are companions of the fire (9.113).

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں