[quote arrow=”yes”]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر130:
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
130 ـ حدثنا محمد بن سلام، قال اخبرنا ابو معاویۃ، قال حدثنا ہشام، عن ابیہ، عن زینب ابنۃ ام سلمۃ، عن ام سلمۃ، قالت جاءت ام سلیم الى رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فقالت یا رسول اللہ ان اللہ لا یستحیی من الحق، فہل على المراۃ من غسل اذا احتلمت قال النبی صلى اللہ علیہ وسلم ” اذا رات الماء ”. فغطت ام سلمۃ ـ تعنی وجہہا ـ وقالت یا رسول اللہ وتحتلم المراۃ قال ” نعم تربت یمینک فبم یشبہہا ولدہا ”.
ا اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : انصار کی عورتیں ان مخصوص مسائل کے دریافت کرنے میں کسی قسم کی شرم سے کام نہیں لیتی تھیں، جن کا تعلق صرف عورتوں سے ہے۔ یہ واقعہ ہے کہ اگر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان مسائل کو وضاحت کے ساتھ دریافت نہ کرتیں توآج مسلمان عورتوں کو اپنی زندگی کے اس گوشے کے لیے رہنمائی کہاں سے ملتی، اسی طرح مذکورہ حدیث میں حضرت ام سلیم نے نہایت خوب صورتی کے ساتھ پہلے اللہ تعالیٰ کی صفت خاص بیان فرمائی کہ وہ حق بات کے بیان میں نہیں شرماتا، پھر وہ مسئلہ دریافت کیا جو بظاہر شرم سے تعلق رکھتا ہے، مگرمسئلہ ہونے کی حیثیت میں اپنی جگہ دریافت طلب تھا،پس پوری امت پر سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بڑا احسان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذاتی زندگی سے متعلق بھی وہ باتیں کھول کر بیان فرمادیں جنھیں عام طور پر لوگ بے جاشرم کے سہارے بیان نہیں کرتے اور دوسری طرف صحابیہ عورتوں کی بھی یہ امت بے حد ممنون ہے کہ انھوں نے آپ سے سب مسائل دریافت کرڈالے، جن کی ہرعورت کو ضرورت پیش آتی ہے۔
حضرت زینب بنت عبداللہ بن الاسد مخزومی اپنے زمانہ کی بڑی فاضلہ خاتون تھیں، ان کی والدہ ماجدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا اپنے خاوند عبداللہ کی وفات بعد غزوئہ احد کے عدت گزارنے پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجیت سے مشرف ہوئیں توان کی تربیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے پاس ہوئی۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا اسلام میں پہلی خاتون ہیں جنھوں نے مدینہ طیبہ کو ہجرت کی، ان کے خاوند ابوسلمہ بدرمیں شریک تھے، احد میں یہ مجروح ہوئے اور بعد میں وفات پائی، جن کے جنازے پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نوتکبیروں سے نمازجنازہ ادا فرمائی تھی، اس وقت ام سلمہ حاملہ تھیں۔ وضع حمل کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حرم میں ان کو شرف حاصل ہوا۔ حضرت ام سلیم حضرت انس کی والدہ محترمہ ہیں اور حضرت ابوطلحہ انصاری کی زوجہ مطہرہ ہیں، اسلام میں ان کا بھی بڑا اونچا مقام ہے رضی اللہ عنہم اجمعین۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪