[quote arrow=”yes”]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر202:
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
202 ـ حدثنا اصبغ بن الفرج المصری، عن ابن وہب، قال حدثنی عمرو، حدثنی ابو النضر، عن ابی سلمۃ بن عبد الرحمن، عن عبد اللہ بن عمر، عن سعد بن ابی وقاص، عن النبی صلى اللہ علیہ وسلم انہ مسح على الخفین. وان عبد اللہ بن عمر سال عمر عن ذلک فقال نعم اذا حدثک شییا سعد عن النبی صلى اللہ علیہ وسلم فلا تسال عنہ غیرہ. وقال موسى بن عقبۃ اخبرنی ابو النضر ان ابا سلمۃ اخبرہ ان سعدا حدثہ فقال عمر لعبد اللہ. نحوہ.
ا اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : حضرت عبداللہ بن عمر جب حضرت سعد بن ابی وقاص کے پاس کوفہ آئے، اور انھیں موزوں پر مسح کرتے دیکھا تو اس کی وجہ پوچھی، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل کا حوالہ دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی مسح کیا کرتے تھے، انھوں نے جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے یہ مسئلہ پوچھا اور حضرت سعد کا حوالہ دیاتو انھوں نے فرمایا کہ ہاں سعد کی روایت واقعی قابل اعتماد ہے۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو حدیث نقل کرتے ہیں وہ قطعاً صحیح ہوتی ہے۔ کسی اور سے تصدیق کرانے کی ضرورت نہیں۔
موزوں پر مسح کرنا تقریباً سترصحابہ کرام سے مروی ہے اور یہ خیال قطعاً غلط ہے کہ سورۃ مائدہ کی آیت سے یہ منسوخ ہوچکا ہے۔ کیونکہ حضرت مغیرہ بن شعبہ کی روایت جو آگے آرہی ہے۔ وہ غزوئہ تبوک کے موقع پر بیان کی گئی ہے، سورۃ مائدہ اس سے پہلے اتر چکی تھی اور دوسرے راوی جریر بن عبداللہ بھی سورۃ مائدہ اترنے کے بعد اسلام لائے بہرحال تمام صحابہ کے اتفاق سے موزوں کا مسح ثابت ہے اور اس کا انکار کرنے والا اہل سنت سے خارج ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪