كتاب سجود القرآن
کتاب: سجود قرآن کے مسائل
(Book: Prostration During Recital of Quran (17
أبواب سجود القرآن وسنتها
Chapter No: 2
باب سَجْدَةِ تَنْزِيلُ السَّجْدَةُ
To prostrate during the recitation of Surat As-Sajda
باب : الم تنزیل السجدہ میں سجدہ کرنا
[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:1068
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقْرَأُ فِي الْجُمُعَةِ فِي صَلاَةِ الْفَجْرِ {الم * تَنْزِيلُ} السَّجْدَةَ وَ{هَلْ أَتَى عَلَى الإِنْسَانِ}.
.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪
[sta_anchor id=”arnotash”]
1068 ـ حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن سعد بن إبراهيم، عن عبد الرحمن، عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ قال كان النبي صلى الله عليه وسلم يقرأ في الجمعة في صلاة الفجر {الم * تنزيل} السجدة و{هل أتى على الإنسان}
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
1068 ـ حدثنا محمد بن یوسف، حدثنا سفیان، عن سعد بن ابراہیم، عن عبد الرحمن، عن ابی ہریرۃ ـ رضى اللہ عنہ ـ قال کان النبی صلى اللہ علیہ وسلم یقرا فی الجمعۃ فی صلاۃ الفجر {الم * تنزیل} السجدۃ و{ہل اتى على الانسان}
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ جمعہ کے دن فجر کی نماز میں الم تنزیل السجدہ اور ھل اتی علی الانسان حین من الدہر پڑھا کرتے۔
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : یہ حدیث ترجمہ باب کے مطابق نہیں ہے مگر حضرت امام رحمہ اللہ نے اپنی وسعت نظری کی بنا پر اس حدیث کے دوسرے طریق کی طرف اشارہ کر دیا جسے طبرانی نے معجم صغیر میں نکالا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز میں سورہ الم تنزیل کی تلاوت فرمائی اور سجدہ تلاوت کیا یہ روایت حضرت امام کے شرائط پر نہ تھی۔ اس لیے یہاں صرف یہ روایت لائے جس میں خالی پہلی رکعت میں الم تنزیل پڑھنے کا ذکر ہے اس میں بھی یہ اشارہ ہے کہ اگر چہ احادیث میں سجدہ تلاوت کاذکر نہیں مگر اس میں سجدہ تلاوت ہے لہٰذا اعلاناً آپ نے سجدہ کیا ہوگا۔
علامہ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں لم ارفی شئی من الطریق التصریح بانہ صلی اللہ علیہ وسلم سجد لما قرا سورۃ تنزیل السجدۃ فی ھذا المحل الا فی کتاب الشریعۃ لابن ابی داؤد من طریق اخری عن سعید بن جبیر عن ابن عباس قال غدوت علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم یوم الجمعۃ فی صلوۃ الفجر فقرا سورۃ فیھا سجدۃ فسجد الحدیث وفی اسنادہ من ینظر فی حالہ وللطبرانی فی الصغیر من حدیث علی ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم سجد فی صلوۃ الصبح فی تنزیل السجدۃ لکن فی اسنادہ ضعف یعنی میں صراحتا کسی روایت میں یہ نہیں پایا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اس مقام پر ( یعنی نماز فجر میں ) سورۃ الم تنزیل سجدہ کو پڑھا آپ نے یہا ں سجدہ کیا ہوہاں کتاب الشریعۃ ابن ابی داؤد میں ابن عباس سے مروی ہے کہ میں نے ایک جمعہ کے دن فجر کی نماز آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ادا کی اور آپ نے سجدہ والی سورۃ پڑھی اور سجدہ کیا۔ طبرانی میں حدیث علی رضی اللہ عنہ میں یہ وضاحت موجود ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز میں یہ سورۃ پڑھی اور سجدہ کیا۔ ان سورتوں کے فجر کی نماز میں جمعہ کے دن بلاناغہ پڑھنے میں بھید یہ ہے کہ ان میں پیدائش آدم پھر قیامت کے واقع ہونے کا ذکر ہے۔ آدم کی پیدائش جمعہ کے ہی دن ہوئی اور قیامت بھی جمعہ کے ہی دن قائم ہوگی جمعہ کے دن نماز فجر میں ان ہر دو سورتوں کو ہمیشگی کے ساتھ پڑھنا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اور یہ بھی ثابت شدہ امر ہے کہ سورہ الم تنزیل میں سجدہ تلاوت ہے پس یہ ممکن نہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس سورہ شریفہ کو پڑھیں اور سجدہ تلاوت نہ کریں۔ پھر طبرانی وغیرہ میں صراحت کے ساتھ اس امر کا ذکر بھی موجود ہے اس تفصیل کے بعد علامہ ابن حجر رحمہ اللہ نے جو نفی فرمائی ہے وہ اسی حقیقت بیان کردہ کی روشنی میں مطالعہ کرنی چاہیے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪
علامہ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں لم ارفی شئی من الطریق التصریح بانہ صلی اللہ علیہ وسلم سجد لما قرا سورۃ تنزیل السجدۃ فی ھذا المحل الا فی کتاب الشریعۃ لابن ابی داؤد من طریق اخری عن سعید بن جبیر عن ابن عباس قال غدوت علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم یوم الجمعۃ فی صلوۃ الفجر فقرا سورۃ فیھا سجدۃ فسجد الحدیث وفی اسنادہ من ینظر فی حالہ وللطبرانی فی الصغیر من حدیث علی ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم سجد فی صلوۃ الصبح فی تنزیل السجدۃ لکن فی اسنادہ ضعف یعنی میں صراحتا کسی روایت میں یہ نہیں پایا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اس مقام پر ( یعنی نماز فجر میں ) سورۃ الم تنزیل سجدہ کو پڑھا آپ نے یہا ں سجدہ کیا ہوہاں کتاب الشریعۃ ابن ابی داؤد میں ابن عباس سے مروی ہے کہ میں نے ایک جمعہ کے دن فجر کی نماز آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ادا کی اور آپ نے سجدہ والی سورۃ پڑھی اور سجدہ کیا۔ طبرانی میں حدیث علی رضی اللہ عنہ میں یہ وضاحت موجود ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز میں یہ سورۃ پڑھی اور سجدہ کیا۔ ان سورتوں کے فجر کی نماز میں جمعہ کے دن بلاناغہ پڑھنے میں بھید یہ ہے کہ ان میں پیدائش آدم پھر قیامت کے واقع ہونے کا ذکر ہے۔ آدم کی پیدائش جمعہ کے ہی دن ہوئی اور قیامت بھی جمعہ کے ہی دن قائم ہوگی جمعہ کے دن نماز فجر میں ان ہر دو سورتوں کو ہمیشگی کے ساتھ پڑھنا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اور یہ بھی ثابت شدہ امر ہے کہ سورہ الم تنزیل میں سجدہ تلاوت ہے پس یہ ممکن نہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس سورہ شریفہ کو پڑھیں اور سجدہ تلاوت نہ کریں۔ پھر طبرانی وغیرہ میں صراحت کے ساتھ اس امر کا ذکر بھی موجود ہے اس تفصیل کے بعد علامہ ابن حجر رحمہ اللہ نے جو نفی فرمائی ہے وہ اسی حقیقت بیان کردہ کی روشنی میں مطالعہ کرنی چاہیے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪
Narrated By Abu Huraira : On Fridays the Prophet used to recite Alf Lam Mim Tanzil-As-Sajda (in the first Raka) and Hal ata’alal-insani i.e. Suratad-Dahr (LXXVI) (in the second Raka), in the Fajr prayer.