Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الحيض (حيض کا بیان) : حدیث 316

كتاب الحيض
کتاب: حیض کے احکام و مسائل
(THE BOOK OF MENSES (MENSTRUAL PERIODS
15- بَابُ امْتِشَاطِ الْمَرْأَةِ عِنْدَ غُسْلِهَا مِنَ الْمَحِيضِ:
باب: عورت کا حیض کے غسل کے بعد کنگھا کرنا جائز ہے۔

[quote arrow=”yes”]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر316:

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ "أَهْلَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، ‏‏‏‏‏‏فَكُنْتُ مِمَّنْ تَمَتَّعَ وَلَمْ يَسُقْ الْهَدْيَ، ‏‏‏‏‏‏فَزَعَمَتْ أَنَّهَا حَاضَتْ وَلَمْ تَطْهُرْ حَتَّى دَخَلَتْ لَيْلَةُ عَرَفَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏هَذِهِ لَيْلَةُ عَرَفَةَ وَإِنَّمَا كُنْتُ تَمَتَّعْتُ بِعُمْرَةٍ؟ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ انْقُضِي رَأْسَكِ وَامْتَشِطِي وَأَمْسِكِي عَنْ عُمْرَتِكِ فَفَعَلْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا قَضَيْتُ الْحَجَّ أَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ لَيْلَةَ الْحَصْبَةِ فَأَعْمَرَنِي مِنَ التَّنْعِيمِ مَكَانَ عُمْرَتِي الَّتِي نَسَكْتُ”.
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
316 ـ حدثنا موسى بن اسماعیل، حدثنا ابراہیم، حدثنا ابن شہاب، عن عروۃ، ان عایشۃ، قالت اہللت مع رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فی حجۃ الوداع، فکنت ممن تمتع، ولم یسق الہدى، فزعمت انہا حاضت، ولم تطہر حتى دخلت لیلۃ عرفۃ فقالت یا رسول اللہ، ہذہ لیلۃ عرفۃ، وانما کنت تمتعت بعمرۃ‏.‏ فقال لہا رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ‏”‏ انقضی راسک، وامتشطی، وامسکی عن عمرتک ‏”‏‏.‏ ففعلت، فلما قضیت الحج امر عبد الرحمن لیلۃ الحصبۃ فاعمرنی من التنعیم مکان عمرتی التی نسکت‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
316 ـ حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا إبراهيم، حدثنا ابن شهاب، عن عروة، أن عائشة، قالت أهللت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع، فكنت ممن تمتع، ولم يسق الهدى، فزعمت أنها حاضت، ولم تطهر حتى دخلت ليلة عرفة فقالت يا رسول الله، هذه ليلة عرفة، وإنما كنت تمتعت بعمرة‏.‏ فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏”‏ انقضي رأسك، وامتشطي، وأمسكي عن عمرتك ‏”‏‏.‏ ففعلت، فلما قضيت الحج أمر عبد الرحمن ليلة الحصبة فأعمرني من التنعيم مكان عمرتي التي نسكت‏.‏
ا اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے، کہا ہم سے ابن شہاب زہری نے عروہ کے واسطہ سے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتلایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع کیا، میں تمتع کرنے والوں میں تھی اور ہدی (یعنی قربانی کا جانور) اپنے ساتھ نہیں لے گئی تھی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے متعلق بتایا کہ پھر وہ حائضہ ہو گئیں اور عرفہ کی رات آ گئی اور ابھی تک وہ پاک نہیں ہوئی تھیں۔ اس لیے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ یا رسول اللہ! آج عرفہ کی رات ہے اور میں عمرہ کی نیت کر چکی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے سر کو کھول ڈال اور کنگھا کر اور عمرہ کو چھوڑ دے۔ میں نے ایسا ہی کیا۔ پھر میں نے حج پورا کیا۔ اور لیلۃ الحصبہ میں عبدالرحمٰن بن ابوبکر کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا۔ وہ مجھے اس عمرہ کے بدلہ میں جس کی نیت میں نے کی تھی تنعیم سے (دوسرا) عمرہ کرا لائے۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : تمتع اسے کہتے ہیں کہ آدمی میقات پر پہنچ کر صرف عمرہ کا احرام باندھے پھر مکہ پہنچ کر عمرہ کرکے احرام کھول دے۔ اس کے بعدآٹھویں ذی الحجہ کو حج کا احرام باندھے۔ ترجمہ الباب اس طرح نکلا کہ جب احرام کے غسل کے لیے کنگھی کرنا مشروع ہوا توحیض کے غسل کے لیے بطریق اولیٰ ہوگا۔ تنعیم مکہ سے تین میل دور حرم سے قریب ہے۔ روایت میں لیلۃ الحصبۃ کا تذکرہ ہے اس سے مراد وہ رات ہے جس میں منیٰ سے حج سے فارغ ہوکر لوٹتے ہیں اور وادی محصب میں آکر ٹھہرتے ہیں، یہ ذی الحجہ کی تیرہویں یا چودہویں شب ہوتی ہے، اسی کو لیلۃ الحصبہ کہتے ہیں۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اور دیگر شارحین نے مقصد ترجمہ کے سلسلہ میں کہا ہے کہ آیا حائضہ حج کا احرام باندھ سکتی ہے یا نہیں، پھر روایت سے اس کا جواز ثابت کیا ہے۔ گویہ بھی درست ہے مگرظاہری الفاظ سے معنی یہ ہیں کہ حائضہ کس حالت کے ساتھ احرام باندھے یعنی غسل کرکے احرام باندھے یا بغیر غسل ہی، سودوسری روایت میں غسل کا ذکر موجود ہے اگرچہ پاکی حاصل نہ ہوگی، مگرغسل احرام سنت ہے۔ اس پر عمل ہوجائے گا۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Aisha: In the last Hajj of Allah’s Apostle I assume the Ihram for Hajj along with Allah Apostle. I was one of those who intended Tamattu` (to perform Hajj an `Umra) and did not take the Hadi (animal for sacrifice) with me. I got my menses and was not clean till the night of `Arafa I said, "O Allah’s Apostle! It is the night of the day of `Arafat and I intended to perform the Hajj Tamattu` with `Umra Allah’s Apostle told me to undo my hair and comb it and to postpone the `Umra. I did the same and completed the Hajj. On the night of Al-Hasba (i.e. place outside Mecca where the pilgrims go after finishing all the ceremonies Hajj at Mina) he (the Prophet ordered `Abdur Rahman (`Aisha’s brother) to take me to at-Tan`im to assume the lhram for `Umra in lieu of that of Hajj-at-Tamattu` which I had intended to perform.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں