[quote arrow=”yes”]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر318:
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
318 ـ حدثنا مسدد، قال حدثنا حماد، عن عبيد الله بن أبي بكر، عن أنس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ” إن الله ـ عز وجل ـ وكل بالرحم ملكا يقول يا رب نطفة، يا رب علقة، يا رب مضغة. فإذا أراد أن يقضي خلقه قال أذكر أم أنثى شقي أم سعيد فما الرزق والأجل فيكتب في بطن أمه ”.
ا اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : اس باب کے انعقاد سے حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ معلوم ہوتا ہے کہ حاملہ کو جو خون آجائے وہ حیض نہیں ہے کیونکہ اگر حمل پورا ہے تورحم اس میں مشغول ہوگا اور جوخون نکلا ہے وہ غذا کاباقی ماندہ ہے۔ اگرناقص ہے تورحم نے پتلی بوٹی نکال دی ہے تووہ بچہ کا حصہ کہا جائے گا حیض نہ ہوگا۔
ابن منیر نے کہا کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے باب کی حدیث سے یہ دلیل لی ہے کہ حاملہ کا خون حیض نہیں ہے کیونکہ وہاں ایک فرشتہ مقرر کیا جاتا ہے اور وہ نجاست کے مقام پر نہیں جاتا۔ ابن منیر کے اس استدلال کو ضعیف کہا گیا ہے۔ احناف اور حنابلہ اور اکثر حضرات کا مذہب یہ ہے کہ حالت حمل میں آنے والا خون بیماری مانا جائے گا حیض نہ ہوگا۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ بھی یہی ثابت فرما رہے ہیں۔ اسی مقصد کے تحت آپ نے عنوان مخلقۃ و غیر مخلقۃ اختیار فرمایا ہے۔ روایت مذکورہ اسی طرف مشیرہے، پوری آیت سورۃ حج میں ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪