كتاب الإيمان
کتاب: ایمان کے بیان میں
4- بَابُ الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ:
باب: مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دیگر مسلمان بچے رہیں (کوئی تکلیف نہ پائیں)۔
[quote arrow=”yes”]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر10:
حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
10 ـ حدثنا ادم بن ابی ایاس، قال حدثنا شعبۃ، عن عبد اللہ بن ابی السفر، واسماعیل، عن الشعبی، عن عبد اللہ بن عمرو ـ رضى اللہ عنہما ـ عن النبی صلى اللہ علیہ وسلم قال ” المسلم من سلم المسلمون من لسانہ ویدہ، والمہاجر من ہجر ما نہى اللہ عنہ ”. قال ابو عبد اللہ وقال ابو معاویۃ حدثنا داود عن عامر قال سمعت عبد اللہ عن النبی صلى اللہ علیہ وسلم. وقال عبد الاعلى عن داود عن عامر عن عبد اللہ عن النبی صلى اللہ علیہ وسلم.
حدیث کا اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے یہ حدیث بیان کی، ان کو شعبہ نے وہ عبداللہ بن ابی السفر اور اسماعیل سے روایت کرتے ہیں، وہ دونوں شعبی سے نقل کرتے ہیں، انہوں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان بچے رہیں اور مہاجر وہ ہے جو ان کاموں کو چھوڑ دے جن سے اللہ نے منع فرمایا۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے فرمایا اور ابومعاویہ نے کہ ہم کو حدیث بیان کی داؤد بن ابی ہند نے، انہوں نے روایت کی عامر شعبی سے، انہوں نے کہا کہ میں نے سنا عبداللہ بن عمرو بن عاص سے، وہ حدیث بیان کرتے ہیں جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے (وہی مذکورہ حدیث) اور کہا کہ عبدالاعلیٰ نے روایت کیا داؤد سے، انہوں نے عامر سے، انہوں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
جراحات السنان لہا التیام
ولایلتام ماجرح اللسان
“ یعنی نیزوں کے زخم بھرجاتے ہیں اور زبانوں کے زخم عرصہ تک نہیں بھرسکتے۔ ”
“ من سلم المسلمون ” کی قید کا یہ مطلب نہیں ہے کہ غیرمسلمانوں کو زبان یاہاتھ سے ایذا رسانی جائز ہے۔ اس شبہ کو رفع کرنے کے لیے دوسری روایت میں “ من امنہ الناس ” کے لفظ آئے ہیں۔ جہاں ہر انسان کے ساتھ صرف انسانی رشتہ کی بنا پر نیک معاملہ واخلاق حسنہ کی تعلیم دی گئی ہے۔ اسلام کا ماخذ ہی سلم ہے جس کے معنی صلح جوئی، خیرخواہی، مصالحت کے ہیں۔ زبان سے ایذارسانی میں غیبت، گالی گلوچ، بدگوئی وغیرہ جملہ عادات بدداخل ہیں اور ہاتھ کی ایذارسانی میں چوری، ڈاکہ، مارپیٹ، قتل وغارت وغیرہ وغیرہ۔ پس کامل انسان وہ ہے جو اپنی زبان پر، اپنے ہاتھ پر پورا پورا کنٹرول رکھے اور کسی انسان کی ایذا رسانی کے لیے اس کی زبان نہ کھلے، اس کا ہاتھ نہ اٹھے۔ اس معیار پر آج تلاش کیا جائے تو کتنے مسلمان ملیں گے جو حقیقی مسلمان کہلانے کے مستحق ہوں گے۔ غیبت، بدگوئی، گالی گلوچ توعوام کا ایسا شیوہ بن گیا ہے گویا یہ کوئی عیب ہی نہیں ہیں۔ استغفراللہ! شرعاً مہاجر وہ جودارالحرب سے نکل کر دارالسلام میں آئے۔ یہ ہجرت ظاہر ی ہے۔ ہجرت باطنی یہ ہے جو یہاں حدیث میں بیان ہوئی اور یہی حقیقی ہجرت ہے جو قیامت تک ہر حال میں ہرجگہ جاری رہے گی۔
حضرت امام قدس سرہ نے یہاں دوتعلیقات ذکر فرمائی ہیں۔ پہلی کا مقصد یہ بتلانا ہے کہ عامر اور شعبی ہردو سے ایک ہی راوی مراد ہے۔ جس کا نام عامر اور لقب شعبی ہے۔ دوسرا مقصد یہ کہ ابن ہندہ کی روایت سے شبہ ہوتا تھا کہ عبداللہ بن عمروبن عاص سے شعبی نے براہِ راست اس روایت کو نہیں سنا۔ اس شبہ کے دفعیہ کے لیے عن عامر قال سمعت عبداللہ بن عمرو کے الفاظ نقل کئے گئے۔ جن سے براہ ِ راست شعبی کا عبداللہ بن عمروبن عاص سے سماع ثابت ہوگیا۔
دوسری تعلیق کا مقصد یہ کہ عبدالاعلیٰ کے طریق میں “ عبداللہ ” کو غیرمنتسب ذکر کیاگیا جس سے شبہ ہوتا تھا کہ کہیں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ مراد نہ ہوں جیسا کہ طبقہ صحابہ میں یہ اصطلاح ہے۔ اس لیے دوسری تعلیق میں “ عن عبداللہ بن عمرو ” کی صراحت کردی گئی۔ جس سے حضرت عبداللہ بن عمرو عاص مراد ہیں۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪
Narrated ‘Abdullah bin ‘Amr: The Prophet said, "A Muslim is the one who avoids harming Muslims with his tongue and hands. And a Muhajir (emigrant) is the one who gives up (abandons) all what Allah has forbidden.”