كتاب الاستسقاء
کتاب: استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان
( The Book of)(Invoking Allah for Rain (Istisqaa)
3- بَابُ سُؤَالِ النَّاسِ الإِمَامَ الاِسْتِسْقَاءَ إِذَا قَحَطُوا:
باب: قحط کے وقت لوگ امام سے پانی کی دعا کرنے کے لیے کہہ سکتے ہیں۔
[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:1010
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّى ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَانَ إِذَا قَحَطُوا اسْتَسْقَى بِالْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، فَقَالَ : ” اللَّهُمَّ إِنَّا كُنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّنَا فَتَسْقِينَا ، وَإِنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِعَمِّ نَبِيِّنَا فَاسْقِنَا ، قَالَ : فَيُسْقَوْنَ ” .
.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪
[sta_anchor id=”arnotash”]
1010 ـ حدثنا الحسن بن محمد، قال حدثنا محمد بن عبد الله الأنصاري، قال حدثني أبي عبد الله بن المثنى، عن ثمامة بن عبد الله بن أنس، عن أنس، أن عمر بن الخطاب ـ رضى الله عنه ـ كان إذا قحطوا استسقى بالعباس بن عبد المطلب فقال اللهم إنا كنا نتوسل إليك بنبينا فتسقينا وإنا نتوسل إليك بعم نبينا فاسقنا. قال فيسقون.
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
1010 ـ حدثنا الحسن بن محمد، قال حدثنا محمد بن عبد اللہ الانصاری، قال حدثنی ابی عبد اللہ بن المثنى، عن ثمامۃ بن عبد اللہ بن انس، عن انس، ان عمر بن الخطاب ـ رضى اللہ عنہ ـکان اذا قحطوا استسقى بالعباس بن عبد المطلب فقال اللہم انا کنا نتوسل الیک بنبینا فتسقینا وانا نتوسل الیک بعم نبینا فاسقنا. قال فیسقون.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
´ہم سے حسن بن محمد بن صباح نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے محمد بن عبداللہ بن مثنی انصاری نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے باپ عبداللہ بن مثنی نے بیان کیا، ان سے ثمامہ بن عبداللہ بن انس رضی اللہ عنہ نے، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ` جب کبھی عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں قحط پڑتا تو عمر رضی اللہ عنہ عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کے وسیلہ سے دعا کرتے اور فرماتے کہ اے اللہ! پہلے ہم تیرے پاس اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وسیلہ لایا کرتے تھے۔ تو، تو پانی برساتا تھا۔ اب ہم اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا کو وسیلہ بناتے ہیں تو، تو ہم پر پانی برسا۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ چنانچہ بارش خوب ہی برسی۔
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : خیر القرون میں دعا کا یہی طریقہ تھا اور سلف کا عمل بھی اسی پر رہا کہ مردوں کو وسیلہ بنا کر وہ دعا نہیں کرتے تھے کہ انہیں تو عام حالات میں دعا کا شعور بھی نہیں ہوتا بلکہ کسی زندہ مقرب بارگاہ ایزدی کو آگے بڑھا دیتے تھے۔ آگے بڑھ کر وہ دعا کرتے جاتے اور لوگ ان کی دعا پر آمین کہتے جاتے۔
حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے ذریعے اس طرح توسل کیاگیا۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ غیر موجود یا مردوں کو وسیلہ بنانے کی کوئی صورت حضرت عمر کے سامنے نہیں تھی۔ سلف کا یہی معمول تھا۔ اور حضرت عمر کا طرز عمل اس مسئلہ میں بہت زیادہ واضح ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے حضرت عباس کی دعا بھی نقل کی ہے آپ نے استسقاءکی دعا اس طرح کی تھی“اے اللہ! آفت اور مصیبت بغیر گناہ کے نازل نہیں ہوتی اور توبہ کے بغیر نہیں چھٹتی۔ آپ کے نبی کے یہاں میری قدر ومنزلت تھی اس لیے قوم مجھے آگے بڑھا کر تیری بارگاہ میں حاضر ہوئی ہے۔ یہ ہمارے ہاتھ ہیں جن سے ہم نے گناہ کئے تھے اور توبہ کے لیے ہماری پیشانیاں سجدہ ریز ہیں، باران رحمت سے سیراب کیجئے۔”دوسری روایتوں میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس موقع پر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایسا معاملہ تھا جیسے بیٹے کاباپ کے ساتھ ہوتا ہے۔ پس لوگو!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداءکرو اور خداکی بارگاہ میں ان کے چچا کو وسیلہ بناؤ۔ چنانچہ دعاءاستسقاءکے بعد اس زور کی بارش ہوئی کہ تاحد نظرپانی ہی پانی تھا۔ ( ملخص)
حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے ذریعے اس طرح توسل کیاگیا۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ غیر موجود یا مردوں کو وسیلہ بنانے کی کوئی صورت حضرت عمر کے سامنے نہیں تھی۔ سلف کا یہی معمول تھا۔ اور حضرت عمر کا طرز عمل اس مسئلہ میں بہت زیادہ واضح ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے حضرت عباس کی دعا بھی نقل کی ہے آپ نے استسقاءکی دعا اس طرح کی تھی“اے اللہ! آفت اور مصیبت بغیر گناہ کے نازل نہیں ہوتی اور توبہ کے بغیر نہیں چھٹتی۔ آپ کے نبی کے یہاں میری قدر ومنزلت تھی اس لیے قوم مجھے آگے بڑھا کر تیری بارگاہ میں حاضر ہوئی ہے۔ یہ ہمارے ہاتھ ہیں جن سے ہم نے گناہ کئے تھے اور توبہ کے لیے ہماری پیشانیاں سجدہ ریز ہیں، باران رحمت سے سیراب کیجئے۔”دوسری روایتوں میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس موقع پر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایسا معاملہ تھا جیسے بیٹے کاباپ کے ساتھ ہوتا ہے۔ پس لوگو!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداءکرو اور خداکی بارگاہ میں ان کے چچا کو وسیلہ بناؤ۔ چنانچہ دعاءاستسقاءکے بعد اس زور کی بارش ہوئی کہ تاحد نظرپانی ہی پانی تھا۔ ( ملخص)
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪
Narrated Anas:
Whenever drought threatened them, ‘Umar bin Al-Khattab, used to ask Al-Abbas bin ‘Abdul Mut-talib to invoke Allah for rain. He used to say, "O Allah! We used to ask our Prophet to invoke You for rain, and You would bless us with rain, and now we ask his uncle to invoke You for rain. O Allah ! Bless us with rain.”(1) And so it would rain.
Whenever drought threatened them, ‘Umar bin Al-Khattab, used to ask Al-Abbas bin ‘Abdul Mut-talib to invoke Allah for rain. He used to say, "O Allah! We used to ask our Prophet to invoke You for rain, and You would bless us with rain, and now we ask his uncle to invoke You for rain. O Allah ! Bless us with rain.”(1) And so it would rain.